راولپنڈی(این این آئی)پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے واضح کیا ہے کہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کے عمل میں ہمارے جوانوں کا خون شامل ہے جس کو ہر صورت میں مکمل کیا جائے گا،بارڈر مینجمنٹ کے تحت پاک۔ افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا مقصد دونوں ممالک کی سرحدوں اور لوگوں کو محفوظ بنانا ہے، باڑ لگانے
کا کام 94 فیصد تک مکمل ہو چکا ہے، یہ امن کی باڑ ہے جسے لگانے کے عمل میں ہمارے جوانوں کا خون شامل ہے،مغربی سرحد پر 2021 میں صورتحال تشویشناک رہی، افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے اثرات پاکستان کی سیکیورٹی پر پڑے،قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی شاندار رہی، کراچی میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ میں نمایاں کمی آئی، 2014 میں کراچی ورلڈ کرائم انڈیکس میں چھٹے نمبر تھا، آج کراچی ورلڈ کرائم انڈیکس میں 129ویں نمبر پر ہے، کچھ عرصے سے پاکستان کے خلاف منظم مہم چلائی جارہی ہے، مہم کا مقصد عوام اور ریاست کے درمیان دوریاں اور خلیج پیدا کرنا ہے، شرپسند لوگ بیرون ملک بیٹھ کر ملک کے خلاف جھوٹی مہم چلا رہے ہیں، شرپسند عناصر پہلے بھی ناکام ہوئے اور آئندہ بھی ناکام ہوں گے، بھارتی فوجی قیادت کی جانب سے الزام تراشی اور جھوٹا پروپیگنڈا مقبوضہ کشمیر میں مظالم سے توجہ ہٹانے کے مخصوص ایجنڈے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میجر جنرل بابر افتخار نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج، دہشت گردی کے نام پر مظلوم کشمیریوں کو شہید کر رہی ہے، بھارت، لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے اردگرد بسنے والے لوگوں کو شہید کرچکا ہے، ایل او سی پر پورا سال امن رہا، بھارت کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کا سب سے بڑا فائدہ یہ تھا کہ وہاں رہنے والے مقامی لوگوں کی زندگیوں میں بہتری آئی، لیکن ساتھ ہی بھارتی فوجی قیادت کی جانب سے الزام تراشی اور جھوٹا پروپیگنڈا مقبوضہ کشمیر میں مظالم سے توجہ ہٹانے کے مخصوص ایجنڈے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت، مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی مظالم سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے جبکہ اگست 2019 سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی محاصرہ جاری ہے۔انہوں نے کہاکہ بارڈر مینجمنٹ کے تحت پاک۔ افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا مقصد دونوں ممالک کی سرحدوں اور لوگوں کو محفوظ بنانا ہے، باڑ لگانے کا کام 94 فیصد تک مکمل ہو چکا ہے، یہ امن کی باڑ ہے جسے لگانے کے عمل میں ہمارے جوانوں کا خون شامل ہے جس کو ہر صورت میں مکمل کیا جائے گا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ مغربی سرحد پر 2021 میں صورتحال تشویشناک رہی، افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے اثرات پاکستان کی سیکیورٹی پر پڑے تاہم پاک۔ افغان حکومتی سطح پر دونوں طرف ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ 2021 میں شمالی وزیرستان میں آپریشن کیا گیا
اور پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے دہشت گرد تنظیموں کا صفایا کیا، طاقت کا استعمال صرف ریاست کا حق ہے، نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردی کے خلاف مؤثر کارروائیاں کی گئیں اور 78 تنظیموں کے خلاف ایکشن لیا گیا جبکہ تھریٹ الرٹ کی صورت میں حملے روکنے میں 70 فیصد کامیابی ملی۔انہوں نے کہاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی شاندار رہی، کراچی میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ میں نمایاں کمی آئی، 2014 میں کراچی ورلڈ کرائم انڈیکس میں چھٹے نمبر تھا، آج کراچی ورلڈ کرائم
انڈیکس میں 129ویں نمبر پر ہے۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ کچھ عرصے سے پاکستان کے خلاف منظم مہم چلائی جارہی ہے، اس مہم کا مقصد عوام اور ریاست کے درمیان دوریاں اور خلیج پیدا کرنا ہے، شرپسند لوگ بیرون ملک بیٹھ کر ملک کے خلاف جھوٹی مہم چلا رہے ہیں، شرپسند عناصر پہلے بھی ناکام ہوئے اور آئندہ بھی ناکام ہوں گے، ہم ان عناصر کے مذموم عزائم اور مقاصد سے بخوبی آگاہ ہیں اور ان کے لنکس سے بھی باخبر ہیں۔