اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ برآمدات میں اضافہ ہی ملک کو معاشی بحران سے نکال سکتا ہے، ملک سے محض سبزیاں یا دیگر چھوٹی چیزیں ہی برآمدات ہوتی ہیں جس سے ترقی کا سفر شروع نہیں ہوسکتا ہے،ملک اسی صورت میں ترقی کرے گا جب صنعتی شعبوں کو فروغ ملے گا اور برآمدات میں اضافہ ہوگا،ہم چین سے بہت سیکھ سکتے ہیں جنہوں نے شہر کاری کے
نت نئے طریقوں پر غور کیا اور اب وہ عمودی ڈیویلپمنٹ کررہے ہیں،آئندہ ہفتے چین کا دورہ متوقع ہے جس کا حتمی فیصلہ کورونا کی صورتحال کے تناظر میں ہوگا۔پاک چائنا بزنس انویسٹمنٹ فورم کے اجرا سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ پاک چائنہ سرمایہ کاری فورم پر مبارکباد دیتاہوں، حکومت کو مشکلات سے نمٹنے کیلئے دونوں ممالک کا فیڈ بیک چاہیے، سرمایہ کارکے لیے وقت اہم ہوتاہے ، ہمارے پاس افرادی قوت ،نوجوان اورہنر مند لوگ موجود ہیں، ہم نے آئی ٹی کو تھوڑا سہارادیاتو اس نے نتیجہ دیناشروع کیا۔عمران خان نے کہا کہ منی لانڈرنگ غریب ملکوں کا بڑا مسئلہ ہے، ہر سال بڑی رقم غریب ممالک سے امیر ممالک منتقل ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بڑی تیزی سے اربنائز ہورہا ہے، گرین ایریاز ختم ہورہے ہیں ،آبادی بڑھ رہی ہے اور شہر پھیل رہے ہیں۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ملک اسی صورت میں ترقی کرے گا جب صنعتی شعبوں کو فروغ ملے گا اور برآمدات میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے شعبہ آئی ٹی میں غیرمعمولی ترقی کی اور بیرون ملک اپنی خدمات پیش کررہا ہے جبکہ پاکستان میں محض ایک سال میں شعبہ آئی ٹی کی برآمدات دوگنی ہوگئی ہے۔عمران خان نے ترکی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ تمام ترقیافتہ ممالک نے برآمدات کو اہمیت دی، استنبول نے تجارتی خسارہ پر قابو پانے کیلئے برآمدات کے فروغ کے لیے خصوصی اقدامات کیے جو ان کی ترقی کا ضامن بھی بنا۔انہوں نے چین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ بیجنگ سے ہماری دوستی کی تاریخ 70 برس پر محیط ہے، وہ ہم سے ہر طرح کے تعاون پر آمادہ ہیں۔وزیر اعظم عمران خان نے افسوس کا اظہار کیا کہ چین ہمارے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے تاہم ہم نے کبھی قومی ترحیحات پر مبنی پالیسی وضع نہیں کی۔انہوں نے اپنی معاشی پالیسی کے تناظر میں کہا کہ ہم نے
طے کرلیا کہ صنعتی شعبہ کو ترقی دینی ہے اور برآمدات میں اضافہ کرنا ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے زرعی شعبہ میں ٹیکنالوجی پر مبنی اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ چین زراعت کے شعبے میں غیرمعمولی ترقی کرچکا ہے جبکہ پاکستان قبل مسیح میں استعمال ہونے والے آلات پر انحصار کررہا ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان تیزی سے اربنائزیشن (شہر کاری) میں تبدیل ہورہا ہے
تاہم اس ضمن میں ہمیں دو خطرات کا سامنا ہے، ایک فوڈ سیکیورٹی اور سرسبز و شاداب حصہ تیزی سے ختم ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم چین سے بہت سیکھ سکتے ہیں جنہوں نے شہر کاری کے نت نئے طریقوں پر غور کیا اور اب وہ عمودی ڈیولپمنٹ کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئندہ ہفتے چین کا دورہ متوقع ہے جس کا حتمی فیصلہ کورونا کی صورتحال کے تناظر میں ہوگا۔یاد رہے کہ سرمایہ کاری
بورڈ پاکستان اور آل پاکستان چائینیز انٹرپرائز ایسوسی ایشن کے اشتراک سے پاک چائنہ بزنس انویسٹمنٹ فورم بنایا گیا ہے جس کا مقصد پاکستان میں چینی کمپنیوں کی سرمایہ کاری میں اضافہ اور بزنس ٹو بزنس و صنعتی تعاون کو فروغ دینا ہے۔گزشتہ سال مارچ میں ہونے والی چین پاکستان اقتصادی راہداری بزنس کانفرنس میں 70 سے زیادہ کمپنیوں کی شرکت کے بعد
بزنس ٹو بزنس تعاون بڑھانے کیلئے پاکستان میں چینی سفارتخانے اور سرمایہ کاری بورڈ کے تعاون سے بزنس فورم کی بنیاد رکھنے پر اتفاق ہوا تھا۔فورم میں 18 چینی اور 19 پاکستانی کمپنیاں شامل ہیں۔ فورم کا مقصد پاکستان میں پائیدار سرمایہ کاری، برآمدی صنعتوں کی تعمیر و ترقی اور جدید ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون بڑھانا ہے۔