اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک بھر میں غیر قانونی پٹرول پمپس کے خلاف کارروائی میں بڑے طاقتور پمپس مالکان کو چھوڑ دیا گیا ۔ بڑے بڑے آئل مافیا گرفت میں نہ آسکے ۔روزنامہ نوائے وقت میں قاضی بلال کی شائع خبر کے مطابق ڈی سی اوز اور ایکسپلوسیو ڈیپارٹمنٹ کی
ملی بھگت سے بڑے غیر قانونی پمپس کے خلاف کارروائی عمل میں نہ لائی گئی ۔کم سیل والے دوردراز کے علاقوں میں کارروائیاں کی گئیں ۔ مجموعی طورپر ملک بھر میں نو سو سے زائد پمپس کو سیل کیا گیا اور وہاں موجود اربوں روپے سے زائد کا پٹرول قبضے میں لیاگیا ہے۔ ڈی سی اوز کی سرپرستی میں آئل مافیا مزید مضبوط ہوگیا ہے۔ تیل کمپنیاں اب بھی غیر قانونی کنٹریکٹرزکے ذریعے چوری کر رہی ہیں۔ سمگل شدہ پٹرول کو مکس کر کے اب بھی فروخت ہو رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق دوردراز کے علاقوں میں پمپس پر چھاپے مارے گئے ہیں جہاں سیل انتہائی کم ہوتی ہے۔ اس وقت بھی ایکسپلوسیو ڈیپارٹمنٹ کی چاندی ہے کیونکہ یہی شعبہ پٹرول پمپس کو تیل بیچنے کیلئے اجاز ت دیتا ہے۔ سیل کئے گئے پمپس مالکان بھی شدید پریشان ہیں کہ لائسنس کا حصول کیسے ممکن ہوگا ۔ جن کمپنیوں کو مارکیٹنگ لائسنس جاری نہیں ہیں ضلعی حکومتیں اور ایکسپلوسیو ڈیپارٹمنٹ کی ملی بھگت سے یہ غیر قانونی پمپس لگائے گئے تھے اسوقت بھی
شہروں میں اسی طرح پمپس کی سیل جاری ہے، ملک بھر میں حکمران جماعت کے لوگوں کے پمپس چل رہے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق اوگرا قانون کے مطابق جس پٹرول پمپ تیل کی رسیدہوگی صرف وہیں پر ہی تیل اتارا جائیگا یعنی تیل کمپنیاں کسی دوسرے پمپ پرتیل نہیں اتار سکتی مگر
اس پر بھی کافی عرصہ سے عمل نہیں ہو رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایکسپلوسیو ڈیپارٹمنٹ کے صرف دو دفاتر کھلے ہیں ۔اسلام آباد اور ملتان کے دفاتر کے علاوہ سارے دفاتر بند پڑے ہیں ۔ گھروںمیں بیٹھ کر ضلعی حکومتوں کے ساتھ ملکراسی طرح کام جاری رکھا ہوا ہے۔ کابینہ کو نامکمل رپورٹ دی گئی ہے۔