لاہور( این این آئی) احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار لیگی رہنما خواجہ آصف کو 14روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا،عدالت نے اہل خانہ اور وکلاء سے ملاقات اور گھر سے کھانا فراہم کرنے کی بھی اجازت دیدی ۔احتساب عدالت کے
جج جواد الحسن نے کیس کی سماعت کی ۔خواجہ آصف کو سخت سکیورٹی میں پیش کیاگیا۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وکلاء بھی خواجہ آصف سے اظہار یکجہتی کے لئے موجود تھے ۔سماعت کے آغار پر نیب پراسیکیوٹر عاصم ممتاز کی جانب سے لیگی رہنما کے پندرہ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ آصف کے خلاف اثاثہ جات کی انکوائری جاری ہے، لیگی رہنما کو بار بار صفائی کا موقع دیا کہ نیب میں پیش ہوکر اثاثوں کی وضاحت دیں تاہم وہ اپنے اثاثوں کے ذرائع کی وضاحت نہ دے سکے، نیب پراسیکیوٹر کے مطابق خواجہ آصف ،ان کی بیوی اور بیٹے کے نام پر 81 کروڑ کے اثاثے ہیں۔سماعت کے دوران خواجہ آصف نے عدالت سے بولنے کی اجازت مانگی اور کہا کہ میں عدالت کی اجازت سے پنجابی میں بات کرناچاہوں گا، عدالت کی جانب سے اجازت ملنے پر خواجہ آصف نے کہا کہ میں سات بار ممبر قومی اسمبلی رہا، نیب کو صرف 81کروڑ ملے زیادہ تو ڈالنے تھے جبکہ میں پنڈی میں
بھی یہ انکوائری بھگت چکا ہوں، جب پنڈی میں ناکامی ہوئی تو لاہور میں انکوائری شروع کردی گئی ۔خواجہ آصف کے وکیل نے کہا کہ اثاثے ظاہر شدہ ہیںاور اس حوالے سے دستاویزات بھی فراہم کر چکے ہیں۔ نیب کے وکیل نے کہا کہ دستاویزات سے اثاثے بنانے بارے تصدیق
نہیں ہور ہے ۔ عدالت نے خواجہ آصف سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیس جمع تفریق کا ہے آپ سب کچھ اپنے سامنے کرائیں۔میں آپ کا ریمانڈ دے دیتا ہوں ،آپ ساری جمع تفریق اپنے سامنے کرائیں۔خواجہ آصف کے وکیل نے گھر سے کھانا منگوانے کیلئے درخواست بھی دائر کی۔خواجہ آصف
کے وکیل نے کہا کہ 36 دفعہ پنڈی جبکہ لاہور میں 5 مرتبہ بلایا گیا، جو مانگا گیا میں نے تمام ریکارڈ فراہم کیا ،یہ جو ریکارڈ آپ کے سامنے پڑا ہے وہ بھی میںنے فراہم کیا ہے ۔ عدالت نے کہا کہ یہ تو معمول کی باتیں بتائیں اس میں اچنبے والی کیا بات ہے۔ عدالت نے استفسار کیا آپ کہاں
سے ہیں۔ وکیل نے بتایا کہ میں سیالکوٹ سے ہوں۔جب دھماکہ ہوا تھا تو آپ کی میز کے نیچے چھپ گیا تھا۔ اس بات پر عدالت کشت زعفران بن گئی ۔ عدالت نے کہا کہ میرے پاس جب بھی کوئی ملزم لایا جاتا ہے کہا جاتا ہے کہ جوڈیشل کر دیں۔جب آپ کوگرفتار کیا ہے تو تفتیش تو کرنے دیں۔
میں شہباز شریف کا کیس دیکھ چکا ہوں اس لیے مجھے ناں سمجھائیںمیں نے آپ کے اور ان کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے فیملی اور وکلا کوملاقات کا حکم دے دیتے ہیںگھر کا کھانا بھی فراہم کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ فاضل عدالت نے کہا کہ جب شہباز شریف یہاں تقریر کرتے تھے تو دل کرتا تھا کہ قومی اسمبلی کا اسپیکر بن جائوں۔یہ پہلا ریمانڈ ہے اس لیے نیب کی استدعا منظور کر لیتے ہیں۔عدالت نے خواجہ آصف کو چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا ۔