اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک)روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق مصدقہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اپوزیشن رہنمائوں اور حکومت مخالف تحریک سے نمٹنے کے لیے کابینہ کے اجلاسوں میں مشاورت کا سلسلہ برائے نام ہو رہا ہے اور اس حوالے سے با مقصد تبادلہ خیال اور فیصلے کے لیے
وزیراعظم عمران خان نے اپنے رفقا کا دائرہ کار انتہائی محدود کر دیا ہے اور وزیر اعظم اور ان کے کچھ بااعتماد ساتھی اس حوالے سے حکمت عملی وضع کرتے ہیں اور فیصلے بھی۔ ذرائع کے مطابق کابینہ کے بعض ارکان اپوزیشن سے مذاکرات کے حق میں نظر آتے ہیں لیکن قیادت ان کی مفاہمانہ سوچ سے مطمئن نہیں ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اپوزیشن کی جارحانہ تحریک اور حکومت کو رخصت کرنے کیلئے جلسے جلوسوں، لانگ مارچ اور دھرنے کے فیصلے کے باوجود کم و بیش تین ماہ سے پی ٹی آئی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا کوئی اجلاس نہیں ہوا۔دریں اثنا اس صورتحال کے حوالے سے جب اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے ایک حکومتی سینیٹر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر خبر کی جزوی طور پر تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دیگر اہم امور کی طرح وزیراعظم اپوزیشن کے حوالے سے بھی متعلقہ لوگوں سے بالخصوص مشاورت کرتے ہیں۔یہ درست ہے کہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کو قدرے تاخیر ہو گئی ہے لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ مشاورت کا عمل محدود ہو گیا ہے اتنا ضرور ہے کہ وزیراعظم کی کوشش ہوتی ہے کہ متعلقہ امور پر متعلقہ لوگوں سے مشاورت کی جائے۔