اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکہ، پاکستان کے ساتھ بھارت کی طرح برابری کا سلوک کرے، مسئلہ کشمیر خطے کا اہم مسئلہ ہے جو کبھی بھی بھڑک سکتا ہے،نائن الیون کے بعد ہمیں اپنی فوج کو جنگ میں نہیں جھونکنا چاہیے تھا،چاہتے ہیں افغانستان کی آئندہ حکومت بھارت کو اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ کرنے دے،امید ہے ہم کورونا کی دوسری
لہرسے بھی کامیابی سے نکل جائیں گے۔جرمن جریدے کو انٹرویو میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی تقریبا آدھی سے زیادہ آبادی یومیہ اجرات پر کام کرتی ہے، غریب عوام کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے ملک میں کورونا اسمارٹ لاک ڈائون کیا، ہم نے زیادہ متاثرہ علاقوں کا لاک ڈائون کیا۔انہوں نے کہا کہ کورونا کے دوران ہم نے زرعی شعبے کو بندنہیں کیا اور جلد ہی تعمیرات کے شعبے کوکھولا، ملک میں ایک ہفتے کے دوران تقریبا 2 لاکھ کے قریب کورونا ٹیسٹ کیے جاتے ہیں، امید ہے ہم کورونا کی دوسری لہرسے بھی کامیابی سے نکل جائیں گے۔امریکی صدارتی انتخاب کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ جوبائیڈن امریکی پولز میں سرفہرست ہیں تاہم ٹرمپ بھی غیر معمولی سیاست دان ہیں۔نائن الیون کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ نائن الیون میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں تھا اور نائن الیون کے بعد ہمیں اپنی فوج کو جنگ میں نہیں جھونکنا چاہیے تھا۔ نائن الیون کے بعد امریکا نے پاکستان پر دبا ڈالا اور پرویز مشرف دبا برداشت نہ کرسکا، دوسروں کی جنگ میں شامل ہونے کی میں نے شروع دن سے مخالفت کی۔بھارت کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ بھارت کی طرح برابری کی سطح پر برتا کرے، خصوصا مسئلہ کشمیر پر کیونکہ مسئلہ کشمیر خطے کا اہم مسئلہ ہے جو کبھی بھی بھڑک سکتا ہے، امریکا کا خیال ہے بھارت چین کو روک سکتا ہے ، یہ ایک ناقص
خیال ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت ایک فسطائی ریاست ہے جس سے پاکستان اور دیگر پڑوسی ممالک چین ، بنگلا دیش اور سری لنکا کو بھی خطرہ ہے، بھارتی حکومت خطے کی سب سے زیادہ انتہاپسند حکومت ہے۔افغانستان سے متعلق عمران خان نے کہا کہ گلبدین حکمت
یارنے افغان آئین کو تسلیم کیا اور انتخابات میں حصہ لیا جبکہ افغان مصالحتی کونسل کے چیئرمین عبد اللہ عبداللہ سے بھی افغان امن سے متعلق بات ہوئی، چاہتے ہیں افغانستان کی آئندہ حکومت بھارت کو اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ کرنے دے۔