اسلام آباد(اے پی پی) وفاقی کابینہ نے اس امر کا اعادہ کیا ہے کہ حکومت قانون کے یکساں اطلاق کے حوالہ سے کوئی رعایت نہیں برتے گی، میاں نواز شریف کو وطن واپس لانے کیلئے تمام اقدامات اٹھائے جائیں گے‘این آر او کے حوالے سے حکومت بلیک میل نہیں ہو گی۔
نواز شریف حکومت کی جانب سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی گئی رعایت کے ناجائز استعمال کے مرتکب ہوئے ہیں، نواز شریف کی جانب سے عدالت میں بیماری کو عذر بنا کر ضمانت کی درخواست کی گئی، اس حوالہ سے اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کی جانب سے بھی گارنٹی دی گئی۔کابینہ کو بتایا گیا کہ العزیزیہ ریفرنس کیس میں 29 اکتوبر 2019ءکو نواز شریف کو 8 ہفتوں کیلئے ضمانت ملی، 16 نومبر 2019ءکو لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ان کا نام ای سی ایل سے ہٹانے اور چار ہفتوں کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی۔اس حوالہ سے نواز شریف اور شہباز شریف دونوں نے وطن واپسی اور مکمل تعاون کی ضمانت دی۔23دسمبر کو ضمانت میں توسیع کیلئے درخواست دی گئی‘اس ضمن میں ایک میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا‘19سے 21فروری2020ء تک ذاتی سماعت کیلئے تین مواقع فراہم کئے گئے لیکن میاں نواز شریف نہ تو خود پیش ہوئے اور نہ کوئی نئی میڈیکل رپورٹ پیش کی گئی‘کابینہ کو بتایا گیا کہ میاں نواز شریف کی روانگی کے وقت برطانوی حکومت کو لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے اور عائد شرائط سے آگاہ کیا گیا تھا۔2 مارچ کو برطانوی حکومت کو حکومت پنجاب کے فیصلہ سے آگاہ کر دیا گیا۔