اسلام آباد(آن لائن) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں کوئی شبہ نہیں اسٹاک ایکسچینج حملے میں بھارت ملوثہے، بھارت نے عدم استحکام کا شکار کرنے کا منصوبہ بنایا تھا اور یہ ممبئی حملوں جیسا حملہ تھا،وزیر اعظم کا کہناتھا کبھی نہیں کہا کہ میری کرسی بڑی مضبوط ہے، کرسی صرف اللہ دیتا ہے لہذا کرسی چھوڑتے ہوئے گھبرانا نہیں چاہیے، یہ آ نی جانی چیز ہے، کچھ لوگ این آر او مانگ رہے ہیں لیکن وہ این آر او کو بھول جائیں،
جو لوگ ایوان میں کھڑے ہو کر جھوٹ بولتے تھے کہ یہ ہیں وہ ثبوت،وہی ثبوت عدالت میں پکڑے گئے،جس ملک کا وزیر خارجہ آقامہ پر تھا بنایا جائے اس وقت انکی رسوائی کی کیا حالت تھی،شوگر مافیا بہت بڑا مافیا ہے ہاتھ ڈال دیا ہے حساب لونگا،ہرادارے میں شوگر کارٹل کی طرح کارٹل بنے ہوئے ہیں،سٹیل ملز،پی آئی اے اور پاور سیکٹرز میں مافیاز بیٹھے ہیں جب تک انکی گردن پر ہاتھ نہیں رکھا جائے گا اس وقت تک کسی بھی ادارے کی اصلاحات نہیں ہو سکتیں،مظاہروں،ہڑتالوں سے فرق نہیں پڑتا،مافیاز کو ختم کرکے دم لوں گا،کرونامیں ڈاکٹرز،نرسز،پیرامیڈیکس کا شکریہ انہوں نے فرنٹ لائن پرجاکر مقابلہ کیا۔منگل کو قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جہادیوں سے پیسے لینے والے لبرل بنے پھرتے ہیں،بجٹ پاس ہو گیا،لیکن اس سے ایک دن قبل تک یوں پتا چلتا تھا کہ حکومت ایک دن کی مہمان ہے،یہ اٹل ہے کہ مضبوط اللہ پاک کی ذات ہے،کرسی نہیں،ریاست مدینہ ایک خواب ہے اللہ پاک سے دعا ہے کہ اس خواب کو پورا فرما،جب ریاست مدینہ نبی اکرم کی سنت پر چلو گے تو اوپر اٹھ جاؤگے،جو کوئی غیر مسلم ریاست بھی کیوں نہ ہو وہ ریاست مدینہ کے اصولوں پر چلے گی اوپر اٹھ جائے گی،گزشتہ روز منگل کو ضمنی گران ٹس منظور ہونے کے بعد قومی اسمبلی میں وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ بجٹ پاس ہونے پر اتحادیوں اور اپنی پارٹی کا شکریہ کہ بجٹ بہت اچھے طریقے
سے پاس ہوگیا،بجٹ سے ایک روز قبل ٹی وی پر لگتا تھا کہ حکومت کے آخری دن ہیں،خواتین اور اقلیتوں کا خاص طورپر شکریہ،دوسری جانب کراچی سٹاک ایکسچینج کے شہدا کو سلام پیش کرتا ہوں،سب انسپکٹر شاہد حسن علی افتخار کو سلام کے ساتھ انکی قربانی قابل ستائش ہے،ہم اچھی طرح سے جانتے ہیں یہ بھارت سے ہوا ہے،ہماری ایجنسیوں نے چار بڑے حملے اس سے پہلے روک چکی ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ آپ کی جتنی بھی تیاری ہو
آپ مکمل روک نہیں سکتے،دو حملے اسلام آباد کے قریب ناکام بنائے۔ دہشت گرد بہت زیادہ اسلحہ بارود لے کر آئے تھے اور ہماری سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرکے ان کو ناکام بنا دیا،ادھر پاکستان کی معاشی ٹیم نے مشکل حالات میں بہترین بجٹ پیش کیا،حکومت 5000 ارب روپے جمع کرنا تھا،یہ پہلی دفعہ ہوا کہ پورا ملک لاک ڈاون کرنا پڑا،ایسی صورتحال میں بجٹ پیش کرنے پر معاشی ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور خراج تحسین پیش کرتا
ہوں،ہمیں بھی مکمل لاک ڈاون کا کہا گیا تھا لیکن ہم نے زیادہ سخت لاک ڈاون نہیں کیا،اگر مجھ سے پوچھا جاتا تو میں کبھی سخت لاک ڈاون نہیں کرنے دیتالاک ڈاون کی وجہ سے لوگ اتنے بھوکے تھے کہ وہ گاڑی پر حملہ کرتے،اور ہمارے موقف کی تائید کرتے ہوئے آج دنیا بھر میں سمارٹ لاک ڈاون کی طرف گئی ہیکوویڈ آنے سے لاک ڈاؤن کے اثرات ہم پر پڑے،ہمیں چار ہزار نو سو ارب اکٹھا کرنا تھا، ایک ہزار ارب کا شارٹ فال آیا، کوویڈ
کے اثرات ابھی تک لوگ نہیں سمجھ رہیلاک ڈاؤن کیلئے ہمیں سندھ کی مثالیں دی جاتی تھیں،اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبے خود مختار تھے،اسی فیصد ہمارے مزدوروں کی رجسٹریشن نہیں ہے، ثانیہ نشتر اور ان کی ٹیم نے جس طرح اتنی بڑی رقم شفاف طریقے سے بانٹے اس کی مثال نہیں ملتی ہماری سیاحت کے بہت برے حالات ہیں ہمارے جیسوں اور سرکاری ملازمین کو بند کردیں ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا،ہم سوچ رہے ہیں کہ غریب کی مزید کس
طرح مدد کریں،ہمارا ٹیکس ٹارگٹ پانچ ہزار ارب تھا مگر وہ ایک ہزار ارب کم رہا،یہ ہدف کرونا کی وجہ سے اتنا بڑا ٹیکس حاصل نہ سکے،ہمارا ٹیکس پہلے نو ماہ سے 17فیصد زیادہ ٹیکس جمع ہورہا تھا،یہ بھی دیکھنا ہے کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبے اپنے فیصلے کرسکتے ہیں،میری سنی جاتی تو میں اتنے سخت لاک ڈاون کی طرف نہ جاتے،یورپ اور بھارت کو دیکھ کر یہاں سخت لاک ڈاون کرنے کی وکالت کی گئی،میں تو چاہتا تھا کہ ریڑھی
چھابڑی والے کا خیال رکھا جائے،ہمیں سمجھ نہ ہونے کا طعنہ دینے والوں کو خود۔ سمجھ نہیں تھی،وہ کبھی کچی بستیوں میں گئے ہوں تو انہیں پتہ ہو ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور ان کی ٹیم کے اقدام قابل ستائش ہیں کہ اتنی شفافیت سے اتنی بڑی رقم ملک بھر میں تقسیم کی ہے،سیاحتی علاقے کے لوگ روزگار سے تنگ ہیں،یہ ٹھیک ہے کہ ہمارے جیسے لوگوں اور سرکاری تنخواہیں لینے والوں کو تو فرق نہیں پڑتا لیکندیہاڑی داروں کو فرق پڑتا لاک ڈاون کی
وجہ سے ہمارا سیاحت کا شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے،ہمارے چھوٹے پرائیویٹ سکولز بری طرح متاثر ہوئے ہیں،عمران خان نے کہا کہ پاور سیکٹر ہمارے ملک کیلئے عذاب بنا ہوا ہے،پاور سیکٹر کے کرائسز دس سال کے ہیں لیکن اب پاور سیکٹر میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی جائیں گے ان اداروں کے اندر مافیاز بیٹھے ہوئے ہیں،پی آئی اے کے گیارہ سال میں دس چیفز کو تبدیل کیا گیا،ان اداروں میں مافیاز ہیں ہمیں ریفارمز کرنا ہونگے،یہ لوگ
چاہے احتجاج کریں چاہے دھرنے دیں کوئی فرق نہیں پڑتا،یہ بھی دیکھیں نہ اسٹیل ملز پی آئی اے ریلوے پاور سیکٹر نقصان میں جارہا ہے اور جب سے حکومت میں آئے ہیں بند اسٹیل ملز کو 34 ارب روپے تنخواہوں کی مد میں دے چکے ہیں،عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں کچھ پلان بنانا پڑے گا،حکومت کے وہ ادارے جو مسلسل نقصان کررہے ہیں،ان اداروں میں بجلی کے بقایاجات سب سے بڑا عذاب بنا ہوا ہے،ہم اداروں میں بڑی بڑی
تبدیلیاں کرنے کو تیار ہیں اور یہاں رواج ہے کہ جب بھی تبدیلیاں لائیں گے مزاحمت آئے گی،اگر ہڑتالوں اور مظاہروں سے ڈر گئے تو پھر اصلاحات کیسے کریں گے،جس پی پی نے سٹیل ملز تباہ کی وہ اس کی بحالی کی باتیں کرتی ہے،میں ایک بات کہنا چاہوں گاکہاگر اب فیصلے نہ لئے تو پھر وقت نہیں رہے گا،بڑی بڑی اجارہ داریاں بنی ہوئی ہیں،جگہ جگہ شوگر کارٹل کی طرح کی کارٹل بنی ہوئی ہیں جو پیسہ بنارہا وہ ٹیکس تو دے شوگر ملز 29
ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے اور انہوں نے صرف 9 ارب روپے ٹیکس جمع کروایا ہے یہ لوگ لیبرلی کرپٹ ہیں: شوگر ملز کا مقصد بلیک پیسے کو وائٹ کرنا ہے دل سے کہتا ہوں کہ میں پاکستان کو مدینہ کی ریاست بناوں گا،یہاں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی باتوں کا مائنڈ نہیں کرتا کیونکہ ان کا مجھے پتہ ہے،یہ صاحب امریکہ جاتے ہیں،ان سے پوچھا گیا پی ٹی آئی اور ن لیگ میں فرق کیا ہے،اس نے کہا ن لیگ لبرل ہے پی ٹی آئی مذہبی جماعتوں
کے قریب ہے ہاں یہ لبرلی کرپٹ ہیں،ان سیاسی جماعتوں نے مغرب جاکر ایک ہی بات کہی مجھے بچالوورنہ دینی لوگ پاکستان پر قبضہ کرلیں گے،میں نے اقوام متحدہ میں بتایا کہ ریاست مدینہ کیا تھی،میں نے اقوام متحدہ میں بتایا کہ یہودی حضرت علی سے کیس جاتا ہے یہ تھی ریاست مدینہ نبی اکرم کی سنت پر چلو گے تو اوپر اٹھ جاؤگے،جو کوئی غیر مسلم ریاست بھی کیوں نہ ہو وہ ریاست مدینہ کے اصولوں پر چلے گی اوپر اٹھ جائے گی،آج پاکستان کے
ڈاکٹر ز اور طبی عملہ کو سلام پیش کرتا ہوں وہ کرونا کے خلاف فرنٹ لائن پر جہاد کررہے ہیں۔کورونا کیخلاف کام کرنے والے فرنٹ لائن سپاہی ڈاکٹرز پیرا میڈیکل کو سلہ اللہ کی ذات دے گی انڈونیشیا اور ملائشیا میں کوئی فوج نہیں گئی،وہاں صرف تاجر اور صوفی گئے جن کو دیکھ کر لوگوں نے اسلام قبول کیا،عمران خان نے کہا کہ نواز شریف نے قومی اسمبلی میں دستاویزات لہرائیں کہ یہ لندن فلیٹس کے ثبوت ہیں لیکن وہ فیک دستاویز تھیں اور سپریم
کورٹ میں پکڑے گئے،یہ قائمقام اپوزیشن لیڈر یہاں کھڑے ہوکر کہتا تھا نوازشریف میری اس چیئر پر تھا کھڑے ہوکر کہہ رہا تھا یہ ہیں وہ ذرائع۔ یہ صاحب یہاں کہہ رہے تھے کہ میاں صاحب فکر نہ کریں لوگ جلدی بھول جائیں گے یہ جمہوریت پسند نہیں انہوں نے جمہوریت کو بدنام کیا ان کو کیا پتہ تھا کہ میں سپریم کورٹ جاوں گا سپریم کورٹ نے انہیں کرپٹ قرار دے دیا،یہ کیسا وزیر خارجہ ہے کہ،دوبئی کی کمپنی سے پندرہ بیس لاکھ تنخواہ لے رہا ہو،پہلے دن سے کہہ رہے ہیں حکومت فیل ہوگئی،مسلم لیگ ن کا تو کوئی دین ایمان نہیں یہ کبھی جہادیوں سے پیسے لیتے ہیں،لبھی لبرل بنتے ہیں،
ان کا شور اس لئے ہے کہ انہیں پتہ ہے ہمیں ثبوت مل رہے ہیں،پنے تمام اخراجات جیب سے کرتا ہوں،صرف سفری اور سیکیورٹی اخراجات میں نہیں کرتا،کرسی آنے جانے کی چیز ہے کبھی بھی جاسکتی ہے،سب سے اہم چیز نظریہ ہے جسے نہیں چھوڑنا چاہئے،یہاں وزیراعظم عمران خان نے بلاول بھٹو کا مذاق اڑا دیا،کہ جب بارش آٹا ہے تو پانی آتا ہے،انہوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبہ کی خود نگرانی کررہا ہوں اور یہاں تعمیراتی شعبہ سے نوجوان نسل کو نوکریاں ملیں گی،زراعت اور صنعتی شعبہ پر توجہ دی جارہی ہے،چین کیساتھ ہمارے دوستانہ تعلقات ہیں،انشاء اللہ ہمارا ملک دنیا کیلئے مثال بنے گا جیسے 60 میں تھا، چھ سات لوگ این آر او لینا چاہ رہے ہیں اور میں ان کو کبھی بھی این آر او نہیں دونگا۔