اللہ تعالیٰ اس پوری کائنات کی سب سے بڑی سچائی، سب سے بڑی حقیقت ہے لیکن ہم میں سے آدھے سے زیادہ لوگ اس حقیقت یعنی اللہ کو بھی نہیں مانتے مگر اللہ تعالیٰ اس کے باوجود ان لوگوں کو زندہ رہنے، اپنے آپ کو مسترد کرنے اور دنیا کی بڑی بڑی سچائیوں سے اختلاف کرنے سمیت ان کے سارے حق دے رہا ہے،
اس کو کہتے ہیں برداشت، اس کو کہتے ہیں دوسروں کے وجود اور حق اختلاف کو تسلیم کرنا اور یہ اللہ کی سنت ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک میں اس سنت کا احترام ختم ہوتا چلا جا رہا ہے، کل ملک میں دو خوف ناک واقعات پیش آئے، ایک ملک کے مقدس ترین جمہوری ایوان سینٹ میں پیش آیا اور دوسرا ٹیلی ویژن پر، میں ٹیلی ویژن کا واقعہ آپ کے سامنے پیش نہیں کرتا لیکن سینٹ میں کیا ہوا۔ ٹیلی ویژن پر ماروی سرمد اور خلیل الرحمن قمر کی گفتگو اس وقت تک پورا ملک دیکھ چکا ہے، یہ دونوں واقعات کیا ثابت کرتے ہیں، یہ ثابت کرتے ہیں ہمارے ملک، ہمارے معاشرے سے برداشت ختم ہو چکی ہے، آپ خود فیصلہ کیجیے جب سینٹ جیسے ادارے اور ٹیلی ویژن جیسے پلیٹ فارم دونوں عدم برداشت سے آلودہ ہو جائیں تو باقی معاشرے کی کیا حالت ہو گی، یہ نہیں ہونا چاہیے اور حکومت کو ان رویوں کا نوٹس بھی لینا چاہیے اور کوئی ایسی پالیسی بھی بنانی چاہیے جس کے ذریعے معاشرے کی برداشت میں اضافہ ہو، ماروی سرمد اور خلیل الرحمن قمر دونوں کے الفاظ اور رویے غلط تھے، دونوں کو کنٹرول کرنا ہوگا۔ میاں نواز شریف کی واپسی کا ایشو الجھتا چلا جا رہا ہے، حکومت اور اپوزیشن دونوں نے یہ گیند برطانیہ کی کورٹ میں پھینک دی‘ کیا یہ توہین عدالت نہیں۔