اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی کو کام سے روکنے کا لاہور ہائیکورٹ کا عبوری حکم معطل کرنے کی درخواست مستردکرتے ہوے جے آئی ٹی سے متعلق تین ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا ہے ۔معاملے کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سانحہ ماڈل ٹائون میں لوگوں کی زندگیاں گئیں،اب فیصلہ جلد از جلد آنا چاہیے۔متاثرین کے وکیل علی ظفرنے دلائل دیئے کہ 80 فیصد گواہان کے بیانات مکمل ہوچکے ہیں،لاہور ہائی کورٹ نے جے آئی ٹی کو کام کرنے سے روک دیاہے ،ایسا کرنا بدنیتی پرمبنی ہوگا۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کا 3 رکنی بینچ کیسے سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے سکتا ہے؟ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ میں نئی جے آئی ٹی بنانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔پرانی جے آئی ٹی نے متاثرین کے بیان ریکارڈنہیں کیے،نئی جے آئی ٹی کے خلاف کچھ لوگوں نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا،حکم امتناع کے بعد لاہور ہائی کورٹ سے التواء لیا جاتا رہا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نئی جے آئی ٹی بنانا کون چاہتا ہے؟؟جے آئی ٹی بنائی کس نے تھی،،جسٹس سجادعلی شاہ نے استفسارکیا کہ نجی درخواست تھی توریاست کا مقدمہ کیسے چل رہا ہے؟؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کوئی بھی مقدمے کے میرٹ کے خلاف نہیں جا سکتا۔ٹرائل چل رہا ہے تو جے آئی ٹی کیا کرے گی،، عدالت نے متاثرین کی درخواستیں نمٹا دی ہیں ۔