ایک پرانا لطیفہ ہے‘ کوئی شخص شدید سردی میں کسی کے گھر مہمان چلا گیا‘ میزبان نے رات کے وقت اسے جو کمبل دیا‘ وہ چھوٹا تھا‘ مہمان کمبل سر پر لیتا تھا تو پاؤں ننگے ہو جاتے تھے‘ پاؤں ڈھانپتا تھا تو سر ننگا ہو جاتا تھا‘ اس نے میزبان سے شکایت کی‘
میزبان نے اسے کمبل سر پر لینے کا کہا‘ مہمان نے لے لیا‘ اب پاؤں کمبل سے باہر تھے‘ میزبان نے اس کے پاؤں پر زور سے ڈنڈا مارا‘ مہمان نے چیخ ماری اور پاؤں فوراً کمبل کے اندر کھینچ لیے‘ میزبان نے قہقہہ لگا کر کہا‘ بھائی صاحب دیکھو میں نے اپنی ذمہ داری پوری کر دی‘ میں نے تمہارا سر اور پاؤں دونوں کمبل کے اندر پہنچا دیے‘ اب تم جانو اور کمبل جانے۔ حکومت نے بھی شورٹی بانڈز کے بدلے میاں نواز شریف کو علاج کے لیے باہر جانے کی اجازت دے کر بظاہر اپنی ذمہ داری پوری کر دی اور یہ اب کہہ رہی ہے نواز شریف جانے اور عدالت جانے لیکن ن لیگ ماننے کے لیے تیار نہیں‘ یہ آج بھی عمران خان کو ذمہ دار سمجھ رہی ہے، ن لیگ ایشو کو لاہور ہائی کورٹ لے گئی‘ ہائی کورٹ نے سماعت شروع کر دی اور کل وفاق سے جواب مانگ لیا‘ امکان یہ ہے عدالت کل نواز شریف کو علاج کے لیے باہر جانے کی اجازت دے دے گی تاہم حکومت کے دو وزراء نے آج ایک نئے خدشے کا اظہار کر دیا، کیا نواز شریف کو واقعی خاندان سے خطرہ ہے اور ان کی صحت کے جائزے کے لیے پارلیمانی کمیٹی بننی چاہیے، جب کہ مولانا فضل الرحمن کے کارکنوں نے متعدد مقامات پر سڑکیں بند کر دیں‘ یہ سلسلہ کب تک جاری رہے گا؟