ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کا آغا سراج درانی کی گرفتاری پر شدید احتجاج ، سیاہ پٹیاں باندھ کر شریک ،سپیکر کا گھیرائو ، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں

datetime 21  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کی جانب سے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی گرفتاری پر شدید احتجاج کے بعد اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا ،اپوزیشن نے سپیکر کا گھیرائو کرلیا ، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں ، حکومتی اور اپوزیشن ارکا ن ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے رہے ۔

، سپیکر اسد قیصر پیپلز پارٹی اراکین کو نشستوں پر بیٹھنے کی ہدایت کرتے رہے ، اراکین نے ایک نہ سنی ،اسپیکر اپنی نشست سے اٹھ کر چلے گئے ،اجلاس کل جمعہ کو گیارہ بجے دوبارہ ہوگا۔جمعرات کو اسپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو پیپلز پارٹی کے اراکین آغا سراج درانی کی گرفتاری کے معاملے پر بازئوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شریک ہوئے ۔اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ اور راجہ پرویز اشرف نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ سید خورشید شاہ کی تقریر کے بعد جب سپیکر نے وفاقی وزیر شفقت محمود کو مائیک دیا تو اپوزیشن کے ارکان کھڑے ہو کر نعرے بازی شروع کر دی اور شفقت محمود کی تقریر میں بار بار مداخلت کرتے رہے۔ بعد ازاں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے سپیکر سندھ اسمبلی کی گرفتاری کے معاملے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اس دوران جواب دینے کیلئے جب سپیکر نے وفاقی وزیر فہمیدہ مرزا کو بولنے کا موقع دیا تو اپوزیشن ارکان نے ایوان میں کھڑے ہوگئے اور شور مچاتے ہوئے سپیکر ڈائس کا گھیرائو کر لیا۔ سپیکر نے کہا کہ ہائوس بزنس ایڈوائزری کے اجلاس میں یہ معاملہ طے کیا تھا، سید خورشید شاہ کو اس بات کا علم ہے۔

اپوزیشن کو اس طرح کا طرز عمل اختیار نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن نے احتجاج جاری رکھا تو وہ ایوان کی کارروائی ملتوی کر سکتے ہیں۔ سپیکر کے بار بار سمجھانے کے باوجود بھی اپوزیشن ارکان نے احتجاج جاری رکھا اور ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کو بولنے کا موقع نہیں دیا۔پیپلز پارٹی کے اراکین نے نشستوں سے اٹھ کر ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

اسپیکر اسد قیصر کی ڈائس کا گھیراؤ کیا اور شدید نعرے بازی کی۔ اس موقع پر حکومتی اراکین نے بھی پیپلز پارٹی کے اراکین کے جواب میں نعرے لگائے ۔اس موقع پر اسپیکر اسد قیصر پیپلز پارٹی اراکین کو نشستوں پر بیٹھنے کی ہدایت کرتے رہے اور کہا کہ اس طرح اجلاس نہیں چلاؤں گا، احتجاجی اراکین کے نشستوں پر نہ بیٹھنے پر اسپیکر اپنی نشست سے اٹھ کر چلے گئے اور اجلاس کل جمعہ صبح 11 بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا۔

قبل ازیں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے کہاکہ ملک کی 70 سال کی تاریخ میں پہلی بار ایک منتخب اسپیکر کو گرفتار کیا گیا، منتخب اسپیکر کی گرفتاری پر پوری پارلیمنٹ کو احتجاج کرنا چاہیے۔سید خورشید شاہ نے کہا کہ منتخب اسپیکر کی گرفتاری پر کوئی احتجاج کرے یا نہ کرے، ہم تو کریں گے، ہو سکتا ہے کل کو سندھ کے وزیراعلیٰ کو بھی آفس سے گرفتار کرلیا جائے، ہم اپنے اداروں پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔

ہمارے احتجاج کو صرف لفظی جنگ نہ سمجھا جائے۔انہوں نے کہا کہ یہ نیا پاکستان ہے جس میں اسپیکر کو گھسیٹ کر لے جایا جاتا ہے، اسپیکر صاحب ڈریں کل آپ کے ساتھ بھی ایسا ہو سکتا ہے، اسپیکر کو ڈکٹیشن دی جاتی ہے کہ خبردار سعد رفیق کو بلایا، جب اسپیکر خود کمزور ہوگا تو سعد رفیق کو کیسے بلائے گا۔خورشید شاہ نے اسپیکر اسد قیصر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر صاحب آپ کو بھی سندھ اسمبلی کے اسپیکر کی گرفتاری پر احتجاج کرنا چاہئے۔

ہم گلی گلی میں سندھ اسمبلی کے اسپیکر کی گرفتاری پر احتجاج کریں گے ، یہ ملک ہمارا ہے اور ہم آپ کو ایسا نہیں کرنے دیں گے، ہر سندھی پاکستان کے لئے جان دے گا۔سید خورشید شاہ نے کہا کہ پی پی پی نے ہمیشہ جمہوریت کی خدمت کی ،۔ انہوں نے کہاکہ مارشل لائووں نے ملک کو بے بس کرکے رکھ دیا ۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ مارشل لا لگتے رہنے کے باوجود جمہوری لوگوں نے جدوجہد کرکے یہ ایوان بنایا ۔

انہوں نے کہاکہ یہاں آنے والے سب ووٹ لیکر آتے ہیں ،یہ ایوان اپنا سپیکر منتخب کرتا ہے ۔ خورشید شاہ نے کہا کہ مولوی تمیزالدین سے لیکر اسد قیصر تک سب سپیکرز قابل احترام ہیں ،یہ ایوان سب سے زیادہ خود مختار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب ایک ایوان کے سربراہ کو گھسیٹ کر لے جائیں گے تو ان ایوانوں کی کیا خود مختاری ہوگی ؟۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ آغا سراج نے ہوسکتا ہے کچھ کیا ہو مگر یہ کون سا رویہ ہے ۔

انہوں نے کہاکہ سندھ وفاق کی اکائی ہے ،آغا سراج درانی سندھ اسمبلی کا سپیکر ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ادارے نہیں پارلیمنٹ سپریم ہے۔ انہوں نے کہا کہ آغا سراج درانی اس سندھ اسمبلی کا سپیکر ہیں جس نے پاکستان کے حق میں ووٹ دیا تھا ۔ انہو ں نے کہاکہ یہ ملک بنایا ہی ہمیں مارنے کے لئے گیا ہے ؟ کبھی لیاقت علی خان کو کبھی بھٹو اور کبھی نظیر بھٹو کو شہید کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آج سندھ اسمبلی کے سپیکر کو گھسیٹ کر لے جایا جا رہا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ جب سپیکر خود کمزور ہوگا تو سعد رفیق کو کیسے بلائے گا ؟سپیکر کو ڈکٹیشن دی جاتی ہے کہ خبردار سعد رفیق کو بلایا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بے نامی دار اور چور کہا جاتا ہے ۔ سید خورشید شاہ نے کہاکہ یہ نیا پاکستان ہے جس میں سپیکر کو گھسیٹ کرلے جایا جاتا ہے ،اسپیکر صاحب ڈریں کل آپ کے ساتھ بھی ایسا ہو سکتا ہے۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ آغا سراج درانی کا تعلق ایک معروف سیاسی گھرانے سے ہے۔

جس طرح انہیں گھسیٹ کر گاڑی میں ڈالا گیا وہ افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا جھنڈا سب سے پہلے سندھ اسمبلی پر لہرایا گیا، پاکستان کے حق میں قرارداد سندھ اسمبلی سے آئی اور قومی ترانہ بھی پہلی بار سندھ اسمبلی میں گونجا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح آغا سراج درانی کے خاندان کو 12 گھنٹے تک ہراساں کیا گیا، ہم اس پر احتجاج کریں گے۔انہوں نے کہا کہ کیا کوئی سوچ سکتا کہ ملک کا وزیر اعظم کہے کہ نئے پاکستان میں دہشتگردی نہیں ہوگی۔

سوچیں کہ وہ کہہ کیا رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد کی آمد پر اپوزیشن کو نہ بلاکر کیا پیغام دیا گیا ؟ ہم دعوتوں کے بھوکے نہیں ،اپوزیشن نے 65 جبکہ حکومت 35فیصد ووٹ لئے ۔ انہوںنے کہاکہ 35 فیصد والے 65فیصد والوں کو بونے کہتے ہیں ،حال تو یہ ہے کہ تحریک انصاف کے سابق وائس چیئرمین ایک وزیر کے بارے میں کیا لکھتے ہیں ۔ اجلا س کے دور ان سید خورشید شاہ کے غیر پارلیمانی الفاظ سپیکر نے حذف کرادیئے۔

سابق وزیراعظم و پیپلزپارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں کسی سپیکر کو اس طرح گرفتار نہیں کیا گیا۔ ہمیں احتساب پر اعتراض نہیں ہے، احتساب ہونا چاہیے لیکن کسی کی چار اور چار دیواری کا تقدس پامال کرنے کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے، احتساب کا جو طریقہ کار اپنایا گیا ہے، ہمیں اس پر اعتراض ہے، ہمیں بتایا جائے کون کون سے ایسے ادارے ہیں جو پارلیمنٹ سے بالاتر ہیں، سندھ کے لوگوں کے جذبات اس گرفتاری سے مجروح ہوئے ہیں، قومی اسمبلی اور صوبوں سے سندھ کے عوام کے لئے مثبت پیغام جانا چاہیے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…