بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

بھیجا گیا اسلحہ استعمال ہی نہیں ہوا پنجا ب فارنزک لیبارٹری نے سانحہ ساہیوال کی تحقیقات میں دھوکا دینے کی کوشش کا بھانڈا پھوڑ دیا

datetime 13  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( وائس آف ایشیا ) پنجاب فارنزک لیبارٹری نے سانحہ ساہیوال کی تحقیقات میں دھوکا دینے کی کوشش کا بھانڈا پھوڑ دیا اور اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ لیبارٹری کو بھجوائی گئی سب مشین گنیں اور پستول سانحے میں استعمال ہی نہیں ہوئی تھیں۔ دوسری جانب موقع سے چلا کر لے جائی گئی پولیس گاڑی فارنزک ایجنسی کو ٹرک میں لوڈ کر کے بھجوائی گئی حالانکہ اس کا فیول اور الیکٹرانک سسٹم تباہ ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

فارنزک سائنس ایجنسی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ لیبارٹری کو جانچ کے لیے 100 سے زائد گولیوں کے خول، 4 سب مشین گنیں اور دو نائن ایم ایم پستول بھیجے گئے تھے تاہم یہ خول اور سکے فراہم کی گئی سب مشین گن اور پستول کے نہیں تھے۔ دوسری جانب نائن ایم ایم کا کوئی خول یا گولی نہیں بھجوائی گئی، اس لیے نائن ایم ایم کے دو پستول فرانزک کے لیے فراہم کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سانحہ ساہیوال میں استعمال ہونے والی سب مشین گنیں تبدیل کرکے اس کے بجائے دوسری سب مشین گنیں فارنزک کے لیے بھیج دی گئی تھیں۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پولیس کی گاڑی میں لگنے والی چار گولیاں بھی خود پولیس کی جانب سے ہی چلائی گئی تھیں۔ دوسری جانب پولیس گاڑی کو ٹرک میں لوڈ کرکے فارنزک سائنس ایجنسی بھجوایا گیا، جبکہ سانحہ ساہیوال کے وقت پولیس کی گاڑی کو چلا کر موقع سے لے جایا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس گاڑی کا الیکٹرانک اور فیول سسٹم اڑ گیا تھا تو اسے چلا کر لے جانا کیسے ممکن ہوا؟ذرائع کے مطابق مقتول ذیشان کی کار کو چلتے ہوئے اور کھڑے ہوئے گولیاں ماری گئیں جبکہ ایک فٹ کے فاصلے سے بھی کار کو گولیاں لگیں، متاثرہ کار کو ایک ہی زاویئے سے چار چار گولیاں بھی لگیں جو چلتی ہوئی گاڑی میں لگنا ممکن نہیں ہوتا۔

گذشتہ ماہ 19 جنوری کی سہ پہر پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک مشکوک مقابلے کے دوران گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کردی تھی، جس کے نتیجے میں ایک عام شہری خلیل، اس کی اہلیہ اور 13 سالہ بیٹی سمیت 4 افراد جاں بحق اور تین بچے زخمی ہوئے جبکہ 3 مبینہ دہشت گردوں کے فرار ہونے کا دعویٰ کیا گیا۔واقعے کے بعد سی ٹی ڈی کی جانب سے متضاد بیانات دیئے گئے۔

واقعے کو پہلے بچوں کی بازیابی سے تعبیر کیا گیا، تاہم بعدازاں ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد مارے جانے والوں میں سے ایک کو دہشت گرد قرار دے دیا گیا۔میڈیا پر معاملہ آنے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے بھی واقعے کا نوٹس لیا، دوسری جانب واقعے میں ملوث سی ٹی ڈی اہلکاروں کو حراست میں لے کر تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی، جس کی رپورٹ میں مقتول خلیل اور اس کے خاندان کو بے گناہ قرار دے کر سی ٹی ڈی اہلکاروں کو ذمہ دار قرار دے دیا گیا۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…