’’سرکاری گاڑی ، 4ملازم ،روزانہ 12لٹر پٹرول ، فری فون،دفتر‘‘ قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کو کیا سہولیات ملیں گی؟ پڑ ھ کر آپ کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائینگی

12  فروری‬‮  2019

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین کو نئی گاڑیاں، دفاتر اور پیٹرول کی سہولیات ملیں گی۔کمیٹی چیئرمین کو ملنے والے مالی فوائد کے علاوہ انہیں رکن اسمبلی کی تنخواہ، الائونسز اور مراعات بھی ملتے رہیں گے۔جب کہ قانون کے تحت چیئرمین کے ڈرائیور یا دیگر اسٹاف کو سفری الائونس یا مہنگائی الائونس نہیں دیا جاتا۔

روزنامہ جنگ کے مطابق قومی اسمبلی کے تین درجن سے زائد قائمہ کمیٹیوں کےچیئرمین سرکاری گاڑیاں حاصل کریں گے اور انہیں 360لیٹرز پیٹرول اور دیگر مراعات بھی دی جائیں گی۔قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین ہونے کے سبب انہیں مالی اور دیگر فوائد دینے کے علاوہ انہیں قومی اسمبلی کا رکن ہونے کی حیثیت سے ماہانہ تنخواہ، الائونسز اور دیگر سہولیات بھی ملتی رہیں گی۔ارکان پارلیمنٹ(تنخواہ، الائونسز)ایکٹ کے سیکشن 13Aکے مطابق، جو رکن قائمہ کمیٹی کا چیئرمین منتخب ہوگا ،وہ، رکن کی حیثیت سے ملنے والی تنخواہ، الائونسز اور دیگر مراعات کے علاوہ اعزازی طور پر 12700روپے ماہانہ، پرائیویٹ سیکرٹری کی خدمات گریڈ 17 ،اسٹینو گرافر گریڈ 15،ڈرائیور گریڈ4 اور قاصد گریڈ 1،دفتر میں ٹیلی فون کی سہولت جس کی حد 10ہزارروپے ماہانہ، دفتری سہولیات جس میں ضروری فرنیچر اور آلات ، 1300سی سی کار،360لیٹرز پیٹرول ماہانہ مقامی استعمال کے لیے جیسی سہولیات کا حق دار ہوگا۔چیئرمین کو اجازت ہے کہ وہ اسٹاف کار کا استعمال اسلام آباد کی حدود سے باہر بھی کرسکتا ہے ، جو کہ 360لیٹرز کی دی گئی سہولت کے تحت ہوگا۔اس کے لیے انہیں پی ایس او کے فلیٹ کارڈز جاری کیے جاتے ہیں ، جس کے ذریعے وہ پاکستان میں کسی بھی جگہ پیٹرول لے سکتے ہیں۔

اسلام آباد سے باہر سفر کے لیے وہ نجی ڈرائیورز بھی رکھ سکتے ہیں۔مذکورہ سیکشن کے تحت اسلام آباد سے باہر چیئرمین کے ڈرائیور یا دیگر اسٹاف کو سفری الائونس یا مہنگائی الائونس نہیں دیا جاتا۔مقررہ حد سے زائد پیٹرول کے استعمال کا خرچہ چیئرمین خود برداشت کرتا ہے۔بحیثیت رکن پارلیمنٹ ، چیئرمین جس سفری الائونس کا مجاز ہے ، اس میں کوئی کٹوتی نہیں کی جاتی۔انہیں اسلام آباد کی سرکاری رہائش گاہ میں سرکاری خرچے پر ٹیلی فون فراہم کیے جاتے ہیں ۔

جو کہ 5ہزار روپے ماہانہ تک کی حد تک ہوں گے۔اس ضمن میں جب قومی اسمبلی کے سابق ایڈیشنل سیکرٹری طاہر حنفی سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے زیادہ تر سہولیات وہی ہیں جو گریڈ 21 اور 22 کے سول ملازمین کو دی جاتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین کو معاونت کے لیے کلریکل اسٹاف کی ضرورت ہوتی ہے۔سینیٹ کی فعال کمیٹیوں کو قائمہ کمیٹیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔سیکشن 13میں مزید کہا گیا ہے کہ قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف جو کہ وزیر اعظم کے علاوہ ہو ، وہ تنخواہوں، الائونسز اور مراعات کے حق دار ہوتے ہیں ، جیسا کہ وفاقی وزیر کے لیے ہوتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…