بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

پولیس اہلکاروں نے ایک نہیں بلکہ کتنی بار ہماری گاڑی پر فائرنگ کی؟سانحہ ساہیوال کے چشم دید گواہ عمیر کا جے آئی ٹی کو دیا گیا بیان منظر عام پر،ہوش اڑا دینے والے انکشافات

datetime 9  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(آن لائن) سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے والے شہری خلیل کے بیٹے اور واقعے کے عینی شاہد عمیر نے واقعے کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو ریکارڈ کروائے گئے اپنے تحریری بیان میں کہا تھا کہ پولیس اہلکاروں نے تین بار اْن کی گاڑی پر فائرنگ کی جبکہ اس بات میں کوئی صداقت نہیں کہ ان کی گاڑی کے اندر سے یا باہر سے کسی موٹر سائیکل سے پولیس پر فائرنگ ہوئی۔

ساہیوال سانحے کے حوالے سے حاصل ہونے تحریری بیان کے مطابق مقتول خلیل کے 12 سالہ زخمی بیٹے عمیر نے بتایا کہ وہ اپنی والدہ نبیلہ، والد خلیل، بڑی بہن اریبہ اور چھوٹی بہنوں منیبہ اور ہادیہ کے ساتھ صبح 8 بجے گھر سے نکلے، تاہم گاڑی جب قادر آباد پہنچی تو پیچھے سے کسی نے فائر کیا، جس سے گاڑی فٹ پاتھ سے ٹکرا کر رک گئی’۔عمیر کے مطابق ‘پولیس کے دو ڈالے تیزی سے گاڑی کے پاس آکر رکے اور نقاب پوش اہلکاروں نے فائرنگ کرکے سب سے پہلے ذیشان انکل کو مارا، جس کے بعد پولیس اہلکاروں نے فائرنگ روک دی اور فون پر بات شروع کر دی۔ واقعے کے عینی شاید بچے نے بتایا، ‘ابو نے پولیس والوں سے کہا کہ جو چاہے لے لو، لیکن ہمیں نہ مارو، معاف کر دو، لیکن فون بند ہونے کے بعد اہلکار نے ساتھیوں کو اشارہ کیا اور انھوں نے دوبارہ فائرنگ شروع کر دی، جس سے ابو، ماما اور بہن جاں بحق ہو گئی، فائرنگ کے دوران پاپا نے مرنے سے پہلے منیبہ کو اور ماما نے مجھے اور ہادیہ کو اپنے گھٹنوں میں چھپا لیا تھا۔عمیر نے بتایا کہ فائرنگ کے بعد پولیس اہلکاروں نے مجھے اور دونوں بہنوں کو نکال کر دوبارہ گاڑی پر فائرنگ کی، بعدازاں پولیس والے ہم تینوں کو ڈالے میں ڈال کر لے گئے اور ویرانے میں پھینک دیا۔12 سالہ عمیر نے مزید بتایا۔

میں اور منیبہ گولی لگنے کی وجہ سے درد سے کراہتے رہے کہ ایک انکل نے ہمیں اٹھا کر پیٹرول پمپ پر چھوڑ دیا، اس کے بعد پولیس والے واپس آئے، ہمیں اپنی گاڑی میں بٹھایا اور اسپتال چھوڑ دیا۔عمیر کے مطابق یہ جھوٹ ہے کہ گاڑی سے دہشت گردی کا کوئی سامان برآمد ہوا یا اندر سے کسی نے فائرنگ کی، جبکہ فائرنگ کا حکم دینے والے موقع پر موجود اہلکاروں سے رابطے میں تھے۔

اس طرح عمیر کا بیان ساہیوال واقعے کے بعد گرفتار سی ٹی ڈی اہلکاروں کے بیان سے متصادم ہے، جنہوں نے دورانِ تفتیش اس بات سے انکار کردیا تھا کہ گاڑی پر فائرنگ ان کی جانب سے کی گئی۔سی ٹی ڈی کے گرفتار اہلکاروں صفدر، رمضان، سیف اللہ اور حسنین نے دوران تفتیش جے آئی ٹی کو بتایا تھا کہ گاڑی میں سوار افراد موٹرسائیکل سوار ساتھیوں کی فائرنگ سے مارے گئے۔ذرائع کے مطابق جب جے آئی ٹی نے ملزمان سے سوال کیا کہ گولی چلانے کا حکم کس نے دیا تھا؟ جس پر ملزمان نے فائرنگ میں پہل کرنے سے انکار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ ‘ہمیں کسی نے حکم نہیں دیا تھا، ہم نے صرف جوابی فائرنگ کی تھی۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…