پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

جسٹس آصف سعید کھوسہ کےعدالت عظمیٰ میں اعلیٰ منصب سنبھالنے کے بعد سپریم کورٹ میں حقیقی تبدیلی رونما

datetime 4  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) جسٹس آصف سعید کھوسہ کےعدالت عظمیٰ میں اعلیٰ منصب سنبھالنے کے بعد سپریم کورٹ میں حقیقی تبدیلی رونما ہوگئی کیونکہ انکی توجہ زیر التواء کیسز کو تیز ترین رفتار سے نمٹانے پر مرکوز ہے۔ روزنامہ جنگ میں شائع خبر کے مطابق معروف وکیل عابد حسن منٹو کا اس حوالہ سے کہنا تھا کہ ’’عدالت عظمیٰ میں اب تک سب کچھ صحیح ڈگر پر ہے اور جسٹس کھوسہ وہی کر رہے ہیں جس کا انہوں نے ابتداء ہی میں اظہار کردیا تھا۔

انہوں نے تاحال کوئی سو موٹو نوٹس نہیں لیا اور وہ پہلے ہی کہہ چکے تھے کہ ایسا اس وقت تک نہیں کیا جائیگا جب تک انتہائی ضروری نہ ہوجائے، وہ تاحال اپنے اعلان پر قائم ہیں‘‘۔عابد منٹو نے کہا کہ چیف جسٹس آئین اور قانون کی صاف تشریح کر رہے ہیں۔ ایک اور سینئر وکیل اکرام چوہدری نے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ ’’توازن‘‘ قائم کرنا ضروری تھا جو کہ اب ظاہر ہورہا ہے، انہوں نے کہا کہ جسٹس کھوسہ کی توجہ کیسز کے ڈھیر نمٹانے پر مرکوز ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس دیگر عدالتوں کو بھی سالوں سے زیر التواء معاملات نمٹانے کیلئے رہنما ہدایات جاری کرتے رہتے ہیں۔ اکرام چوہدری نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر سپریم کورٹ کی جانب سے عوامی عہدیداروں کو ہر وقت طلب کرنے کے خلاف ہیں کیونکہ یہ روایات کے خلاف ہے اور ایسا کرنے سے ایگزیکٹو کے معاملات بھی متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کو آزادانہ کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کی حدود کا مشاہدہ کیا جانا چاہیے۔ اپنا منصب سنبھالنے کے پہلے 17دن میں جسٹس کھوسہ نے ایک بھی سو موٹو نوٹس نہیں لیا ہے اور آرٹیکل)3)184کے تحت کوئی بھی پٹیشن ان کے روبرو پیش نہیں کی گئی۔

شاید انکا پیغام واضح طور پر مقدمہ بازوں اور فریقوں نے سن لیا ہے جو اس سے قبل اس آرٹیکل کے تحت سپریم کورٹ کی مداخلت کیلئے دوڑ لگاتے تھے۔ اپنے پیش رو میاں ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا تھا کہ ’’میں بھی کچھ ڈیم بنانا چاہتا ہوں، ایک ڈیم عدالتی مقدمات میں غیرضروری تاخیر کے خلاف، ایک غیرسنجیدہ قانونی چارہ جوئی اور جعلی عینی شاہدین اور جعلی گواہیوں کے خلاف اور یہ بھی کوشش کروں گا کہ قرض اتر سکے۔

زیرالتوا مقدمات کا قرض جنھیں جلد از جلد نمٹایا جائے‘‘۔ تمام عدالتوں میں تقریباً 19لاکھ کیسز زیر التواء ہیں اور اس بڑی تعداد سے نمٹنے کیلئے 3000ججز اور مجسٹریٹس موجود ہیں۔ عدالت عظمیٰ ایک مصروف جگہ رہی ہے جہاں کام روانی سے جاری ہے اور توجہ زیر التواء کیسز نمٹانے پر مرکوز ہے جبکہ اسکے مقابلے میں ثاقب نثار کے دور کے آخری پرجوش سال میں زیر التواء کیسز نمٹانے پر توجہ توقع کے مطابق نہ تھی جس کے نتیجے میں ایسے کیسز کی تعداد بڑھتی رہی۔

جسٹس کھوسہ کے دور میں وفاقی اور صوبائی اہلکاروں کی فوری یا بار بار طلبی دیکھنے میں نہیں آتی، ایگزیکٹو اپنا کام آزادی سے انجام دے رہا ہے جسٹس کھوسہ اپنی نشست سے جڑے ہوئے اور اپنے اعلان کے مطابق بنیادی ذمہ داری پر توجہ مرکوز رکھے ہوئے ہیں۔ وہ معمول کے مطابق کام کرتے ہیں اور ہفتہ وار چھٹی کے دن کام نہیں کرتے ۔ اب تک کے مختصر دور میں بینچوں کی سربراہی کرتے ہوئے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تاریخی فیصلے دئیے۔

دیگر کیسز کی سماعت کے دوران انہوں نے جھوٹی گواہیوں، عدالتوں کی ناقص کارکردگی اور پولیس کی نااہلی پر بات کی ہے۔ وہ عدالتی نظام کو ان نقائص سے پاک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو فوجداری عدالتی نظام پر منفی اثر ڈال رہے ہیں۔ ایک کیس میں انہوں نے ریمارکس دئے کہ ’’جو جج انصاف فراہم نہیں کرسکتا اسے گھر چلے جانا چاہیے، ہائی کورٹ کیسے ایک زیادتی کے کیس میں اہم ثبوت کو نظر انداز کرسکتی ہے ، ہائی کورٹ ایک سینئر عدالت ہے۔

اس کیس میں اس نے شہادت نظر انداز کی، ایک جج کا کام انصاف فراہم کرنا ہے، جو ایسا نہیں کرسکتے انہیں گھر چلے جانا چاہیے‘‘۔ انہوں نے اعلان کیا کہ سپریم کورٹ فوجداری اپیلوں کا فیصلہ تین مہینوں میں کردے گی اور یہ کہ سپریم کورٹ میں زیر التواء کیسز کی تعداد جلد ہی صفر ہو جائیگی۔ سپریم کورٹ میں نئے دائر کئے جانیوالے کیسز کی تعداد صفر ہے جس کا مطلب ہے کہ عدالتی عظمیٰ زیر التواء کیسز سے نمٹ رہی ہے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…