واشنگٹن(این این آئی) وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکا کا تاحال یہ ماننا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کی بحالی کے لیے پاکستان میں نئی حکومت کا آغاز صفحہ بدل کر آگے بڑھنے کا ایک موقع فراہم کرتا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا کے مشیر قومی سلامتی جان بولٹن نے نیشنل اسٹریٹجی فار کاؤنٹر ٹیرارزم کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کو سود مند قرار دیا
لیکن سیکریٹری پومپیو اور ان کی شاہ محمود قریشی سے ہونے والی ملاقات کے حوالے سے مختصر بات کی۔جان بولٹن سے پاکستان کو سیکیورٹی امداد کی معطلی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی صورت حال کے حوالے سے مذاکرات پر سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ میری وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے بات ہوئی اور ہماری ملاقات سود مند تھی جس کے بعد مائیک پومپیو سے بھی ملے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے سیکورٹی امداد کی معطلی پر بھی بات کی اور ہم پاکستان کو دہشت گردوں کے خلاف موثر مہم میں اہم جگہ دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لیکن جس بات پر ہم نے زیادہ زور دینا چاہا وہ ایک نئی حکومت کے ساتھ ایک امید کہ ہم صفحے کو بدل کر اور آگے بڑھ سکیں جو کچھ عرصہ قبل مائیک پومپیو کے اسلام آباد کے دورے کے بعد ایک تسلسل ہے۔جان بولٹن نے کہا کہ میری اور سیکریٹری پومپیو دونوں کی پاکستان کے وزیرخارجہ سے واشنگٹن میں اہم ملاقاتیں ہوئیں۔امریکا کے مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ میرے خیال میں ان کا ماننا ہے کہ وہ کامیاب ہوگئے ہیں اور ہم مذاکرات کو جاری رکھنا چاہتے ہیں اور دیکھیے ہم کس نتیجے پر پہنچتے ہیں۔شاہ محمود قریشی کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ سے گزشتہ ہفتے نیویارک میں ہاتھ ملانے کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ میں اس وقت موجود نہیں تھا اس لیے میں کچھ نہیں جانتا لیکن اگر وزیر خارجہ نے اپنا تعارف کرایا اور ہاتھ بھی ملایا تو مجھے یقین ہے کہ صدر نے بھی ان سے ہاتھ ملایا ہوگا۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ سیکریٹری پومپیو اور میں نے شاہ محمود قریشی سے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی پر بات کی جنہوں نے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے خلاف کارروائی کے لیے امریکا کی مدد کی تھی۔انہوں نے کہا کہ آفریدی کے معاملے پر انہوں نے ہم دونوں سے بات کی اور ہم نے معاملات کے جزیات پر بات کی اور ہم اس پر خوش ہیں۔