واشنگٹن(نیوز ڈیسک) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ اگر طالبان امن مذاکرات کا حصہ بنے تو ٹرمپ انتظامیہ طالبان کے ساتھ افغانستان میں امریکی اور بین الاقوامی فورسز کے کردار پر بات کر سکتی ہے۔واضح رہے کہ افغان حکومت کی جانب سے رمضان المبارک کے آخری عشرے میں جنگ بندی کا فیصلہ سامنے آیا جس کے بعد طالبان نے بھی آمادگی کا اظہار کیا اور عیدالفطر
کے مواقع پر طالبان اور افغان فوسرز کی بغل گیر ہونے کی تصویریں منظر عام پر آنے کے بعد افغان حکومت نے جنگی بندی میں مزید 10 دن کی توسیع کردی۔مائیک پومپیو نے کہا کہ افغانستان کے صدر نے اپنے بیان میں افغان شہریوں اور امن مذاکرات کی ضرورت میں عالمی فورسز کے کردار پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ امریکا مذاکرات کی حمایت، شمولیت اور اس میں تعاون کے لیے تیار ہے۔خیال رہے کہ طالبان کا مطالبہ ہے کہ افغانستان میں سے امریکی فورسز کا انخلا کے بغیر مذاکرات کی گنجائش نہیں ۔دوسری جانب امریکی سفارتکاروں کا زور ہے کہ مذاکرات میں افغان حکومت کو شامل کیا جائے۔گزشتہ ہفتے طالبان کے رہنما بیت اللہ اخونزادہ نے واشنگٹن پر زور دیا تھا کہ افغان حکومت کو نکال کر طالبان قیادت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرے ۔عیدالفطر کے مواقع پر مائیک پومپیو نے پیغام جاری کیا کہ ‘امریکا افغانستان حکومت کے ساتھ مل کر طالبان سے امن مذاکرات اور سیاسی استحکام کے لیے آمادہ ہیں۔مائیک پومپیو کے بیان سے واضح ہو گیا کہ واشنگٹن کا کابل کے انتظامی امور سے باہر نکلنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، طالبان کے ساتھ جاری جنگ میں امریکی فورسز کے 2 ہزار سے زائد اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔واضح رہے کہ 7 جون کو افغان حکومت نے عید الفطر کے پیشِ نظر طالبان کے ساتھ عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔بعدازاں 9 جون طالبان نے بھی 17 سال میں پہلی مرتبہ عیدالفطر کے پیش نظر 3 روزہ عارضی جنگ بندی کرنے کا اعلان کیا تھا۔