نوازشریف گرفتار ہونگے یا نہیں ؟چیئرمین (ن)لیگ میڈیا سیل نے معاملے کا رخ ہی موڑ دیا،ٹکٹوں کی تقسیم سے متعلق بھی اہم اعلان

14  جون‬‮  2018

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نو تشکیل شدہ میڈیا سیل کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ اگر آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) اقتدار میں آئی تو اسے فوجی قیادت کے ساتھ کام کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انتخابات میں کامیابی کے بعد پارٹی کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات معمول کے مطابق ہوں گے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے ان خدشات کو مسترد کیا کہ غیر منتخب قوتیں انتخابات کا نقشہ بدل سکتی ہیں، 1988 کے انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان قوتوں نے اسلامی جمہوری اتحاد (آئی جی آئی) کے ساتھ مل کر شہید بینظیر بھٹو کا راستہ روکنے کی کوشش کی تھی تا کہ وہ پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کر کے حکومت تشکیل نہ دے پائیں۔انتخابات کے نتائج کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ ووٹر کے موڈ پر منحصر ہے کہ وہ انتخابات میں کسے منتخب کرے اور ساتھ ہی دعویٰ کیا کہ ’اللہ کے کرم سے ووٹر ہمارے ساتھ ہے اور رہے گا‘، آپ شریف خاندان کے جلسے دیکھیں عوام کیسے ان کا پرتپاک انداز میں استقبال کرتے ہیں۔قومی احتساب بیورو میں دائر ریفرنس میں نواز شریف کی گرفتاری کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ یہ محض مفروضے ہیں۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام تر دباؤ کے باوجود پارٹی متحد ہے تو کوئی قوت اسے انتخابات میں کامیاب ہونے سے نہیں روک سکتی، اس سلسلے میں کیے گئے تمام قومی اور بین الاقوامی سروے بھی مسلم لیگ (ن) کی کامیابی کی جانب اشارہ کررہے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جولائی میں ہونے والے انتخابات کے نتیجے میں وزیراعظم کے عہدے کے 3 امیدوار متوقع ہیں۔

عمران خان، آصف علی زرداری اور شہباز شریف اور اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر اپنی کارکردگی کے لحاظ سے سب سے مضبوط امیدوار ہیں۔انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کسی کی ذاتیات پر حملے کے بغیر اپنی صاف اور شفاف انتخابی مہم کا باقاعدہ آغاز یکم جولائی سے کرے گی جبکہ انہوں نے انتخابات کے التوا کا امکان بھی مسترد کردیا۔علاوہ ازیں، خواتین کی مخصوص نشستوں پر ٹکٹ کی تقسیم میں میرٹ کو نظر انداز کرنے کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں نظر ثانی بورڈ تشکیل دے دیا ہے جس میں سابق صوبائی وزیر ذکیہ شاہنواز، سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق، کرن ڈار اور نزہت صادق شامل ہیں۔انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ یہ معاملہ جلد حل ہوجائے گا۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…