اسلام آباد (این این آئی)پاکستان کے سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہاہے کہ سنگاپور میں امریکی صدر اور شمالی کوریا کے رہنما کی ملاقات ہاتھ ملانے سے زیادہ کچھ نہیں اور صدر ٹرمپ کو لگتا ہے کہ اوباما کی طرح نوبیل امن انعام مل جائے۔ایک انٹرویومیں ڈاکٹر قدیر خان نے کہا کہ دونوں چور ایک دوسرے کو ہاتھ لگا رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ شمالی کوریا کو چین اور روس سے کہا ہو گا کہ مل لو دکھاوے کے لیے کوئی حرج نہیں ہے اور دوسری طرف ٹرمپ کو ہو گا کہ اوباما کی طرح کی نوبیل امن انعام مل جائے۔
انھوں نے کہا کہ نہ تو شمالی کوریا اپنی صلاحیت سے ہاتھ دھونے کو تیار ہو گا اور نہ ہی امریکہ کوئی ایسی چیز دے گا جس کی امید شمالی کوریا کو ہے۔ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عبدالقدیر نے کہا کہ شمالی کوریا امریکہ کے کسی وعدے پر اعتبار نہیں کرے گا۔دونوں ہاتھ بھی ملائیں گے، مسکرائیں گے بھی اور ہو سکتا ہے کہ بغل گیر بھی ہو جائیں لیکن اعتبار نہیں کریگا بس دکھاوا ہے کہ علاقے میں کشیدگی کم ہو گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کے کوریائی جزیرہ نما میں اگر حالات بہتر ہونے پر پیش رفت ہو گی تو وہ شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان ملاقاتوں کے نتیجے میں ہو گی۔جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر کوریائی جزیرہ نما جوہری ہتھیاروں سے پاک ہو جاتا ہے تو کیا اس کے بعد جنوبی ایشیا میں بھی ایسا ہو سکتا ہے تو ڈاکٹر قدیر نہ کہا کہ نہیں ایسا نہیں ہو سکتا کیونکہ کوئی ملک اپنے جوہری ہتھیار نہیں دے گا۔قزاقستان نے یہ کیا کہ اپنے جوہری ہتھیار امریکہ کو دے دئیے اور امداد لے لی۔ لیکن اسی ملک کے وزیر خارجہ بعد میں کہتے رہے کہ صدر نے بڑی بیوقوفی کی۔انہوں نے کہاکہ شمالی کوریا کبھی بھی جوہری ہتھیاروں سے دستبردار نہیں ہو گا اور بعد میں امریکی رحم و کرم پر رہے ٗامریکہ تو چاہتا ہی یہ ہے کہ عراق، شام اور افغانستان کی طرح شمالی کوریا بھی اس کے رحم و کرم پر ہو۔ پاکستان پر بھی دباؤ ڈالا تھا لیکن ہم شکر ہے کافی آگے نکل چکے تھے۔آخر امریکہ کیوں اس خطے میں اتنی دلچسپی لے رہا ہے کہ جواب میں پاکستانی سائنسدان نے کہا کہ
جنوبی کوریا میں 50 ہزار امریکی فوج ہے اور جاپان بھی بڑا عزیز ہیں امریکہ کو۔امریکہ کو معلوم ہے کہ تھوڑی سے گڑ بڑ پر نہ جنوبی کوریا رہے گا اور نہ ہی جاپان۔ چین شمالی کوریا کو ایک ڈراؤنے بھوت کے طور پر استعمال کر رہا ہے کیونکہ وہ خود تو یہ کہہ نہیں سکتا کہ میں جوہری ہتھیار استعمال کروں گا۔ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کو جو فائدہ پہنچے گا وہ جنوبی کوریا کے ساتھ مذاکرات میں پہنچے گا کیونکہ ہو سکتا ہے جنوبی کوریا شمالی کوریا کو امداد دے۔کئی سال قبل جنوبی کوریا کے ایک افسر سے ملاقات ہوئی تو میں نے کہا کہ آپ دونوں ممالک کو مصنوعی طور پر علیحدہ کیا گیا ہے ٗ اگر آپ دونوں مل جائیں تو شمالی کوریا کی فوجی قوت اور جنوبیکوریا کی معیشت خطے کی سپر پاور بنا دیگا۔