سنگا پور (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے تمام تلخیاں، بیانات اور دھمکیاں ایک طرف رکھ کر ہاتھ ملالیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے درمیان سنگاپور میں ون آن ون اور وفود کی سطح پر ملاقات ہوئی۔سنگاپور کے سینٹوسا آئی لینڈ میں ہونے والی اس تاریخی ملاقات کے لیے کم جونگ ان اپنے وفد کے ساتھ ہوٹل پہنچے اور کچھ لمحات بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا قافلہ بھی ہوٹل پہنچ گیا۔
امریکا اور شمالی کوریا کے سربراہان نے ملاقات کے آغاز میں ایک دوسرے سے مصافحہ کیا، اس موقع پر دونوں سنجیدہ نظر آئے، لیکن بات چیت ہوئی تو چہروں پر مسکراہٹ بھی آگئی اور ایک بار پھر ہاتھ ملائے گئے۔45 منٹ تک جاری رہنے والی ون آن ون ملاقات میں شمالی کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کا معاملہ سرفہرست رہا اور 67 برس سے ایک دوسرے کے دشمن، ایٹمی ہتھیاروں سے برباد کرنے کی دھمکیاں دینے والے پہلی بار ایک ساتھ بیٹھ گئے۔وفود کے ہمراہ ملاقات میں امریکی وزیرخارجہ جان بولٹن، چیف آف اسٹاف بھی شریک جبکہ کم جونگ ان کے دست راست کم یونگ چول، موجودہ سابق وزیر خارجہ بھی شریک رہے۔ صدر ٹرمپ نے توقع ظاہر کی کہ شمالی کوریا کے سربراہ سے تعلقات بہترین رہیں گے۔دوسری جانب شمالی کوریا کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یہاں تک پہنچنے کا سفر آسان نہ تھا، دونوں ملکوں نے ملاقات کے لیے تمام رکاوٹیں عبور کیں۔شمالی کوریا کے سربراہ سے ملاقات سے قبل جنوبی کوریا کے صدر مون جئے ان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو فون کیا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔اس موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ سربراہ ملاقات ختم ہوتے ہی نتائج سے آگاہ کرنے کیلئے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو جنوبی کوریا بھیجیں گے۔
ملاقات کیلئے سخت ترین سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے۔صحافیوں سے گفتگو کے دوران امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ کم جونگ ان سے ملاقات میرے لیے اعزاز کی بات ہے جوبہت اچھی رہی ٗمیں اور کم جونگ ان بہت بڑا مسئلہ حل کرلیں گے اور بات چیت کا نتیجہ شاندار کامیابی کی صورت میں نکلے گا۔کم جونگ ان سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدرنے کہا کہ شمالی کوریا سے اب اچھے تعلقات قائم ہوں گے۔
شمالی کوریا کے ساتھ بہترین تعلقات کیلئے پرامید ہوں، توقع ہے کم جونگ ان سے تعلقات بہترین رہیں گے ٗ مل کر کام کرکے ہی اہداف حاصل کر سکیں گے۔دوسری جانب کم جونگ ان نے کہاکہ ملاقات کے لیے تمام خدشات اور قیاس آرائیوں کو مسترد کردیا، تلخ ماضی کو بھول کرامن کی نئی صبح کی امید کرتے ہیں، کچھ زنجیروں نے جکڑ رکھا تھا، آنکھیں اورکان بند تھے اور ماضی کے تعصب اور مسائل آگے بڑھنے میں رکاوٹ بنے رہے۔سربراہ شمالی کوریا نے کہا کہ دونوں سربراہوں کا ملاقات تک پہنچنا آسان نہیں تھا، شمالی کوریا اور امریکا نے ملاقات کیلئے تمام رکاوٹیں عبورکیں، یقین ہے ملاقات امن کے لیے بہت مفید رہے گی، چیلنجزہوں گے مگر صدر ٹرمپ کے ساتھ کام جاری رکھیں گے۔