اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جاری ہے اور اسی دوران گزشتہ روز نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اپنا وکالت نامہ واپس لینے کیلئے عدالت میں درخواست دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں دبائو کا شکار کیا جا رہا ہے اور سپریم کورٹ نے عدالتی اوقات کار کے علاوہ کیس کی
سماعت ہفتہ اور اتوار کو بھی کرنے کا حکم دیا ہے جو کہ ان کیلئے ممکن نہیں لہٰذا وہ اس کیس سے خود کو علیحدہ کر رہے ہیں۔ آج جب سابق وزیراعظم احتساب عدالت میں پیش ہوئے توسپریم کورٹ کے فیصلے کی کاپی منگوانے کے لیے سماعت میں کچھ دیر کیلئے وقفہ کیاگیا، نوازشریف سےاحتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے استفسار کیا کہ آپ کو دوسرا وکیل رکھنا ہے یا خواجہ حارث کو ہی کہا ہے؟ساتھ ہی جج نے انہیں کہا کہ ‘ابھی تک خواجہ حارث کی کیس سے دستبرداری کی درخواست عدالت نےمنظور نہیں کی ’۔نواز شریف نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ‘یہ اتنا آسان فیصلہ نہیں، ایک وکیل نے کیس پر 9 ماہ محنت کی ہے، خواجہ حارث نے سپریم کورٹ میں کہہ دیا تھا کہ وہ ہفتہ، اتوار کو کام نہیں کریں گے، ہم تو روز لاہور سے آتے ہیں اور سحری کرکے عدالت کے لیے روانہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ اب کیا24/7 کیس چلانا ہے؟ کیا ایسی کوئی اور مثال ہے؟اس کیس میں 100 کے قریب پیشیاں ہو چکی ہیں۔احتساب عدالت کے معززجج نے نوازشریف کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہیں نہیں کہا گیا کہ ہفتہ اور اتوار کو بھی سماعت لازم ہے ، عدالتی فیصلے کی کاپی منگوالیتے ہیں اور سماعت کچھ دیر کیلئے ملتوی کردی۔سابق وزیراعظم نوازشریف آج اپنے وکیل کے بغیر احتساب عدالت میں پیش ہوئے تھے جبکہ ان کی صاحبزادی مریم نواز بھی عدالت میں موجود ہیں۔