لاہور( این این آئی )چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے عائشہ احد کیس میں حمزہ شہباز اور عائشہ احد کو کل عدالت طلب کر لیا ،خدیجہ صدیقی حملہ کیس کے ملزم کی بریت کے خلاف اپیل سماعت کے لیے سپریم کورٹ کے جسٹس آصف سعید کھوسہ کے بینچ کو بھجوادی گئی ۔جسٹس میاں ثاقب نثار نے اس معاملے پر لاہور ہائیکورٹ بار کی قرار داد پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ملزم کے والد کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اگر کسی وکیل کی بیٹی کے ساتھ ایسا ہوا ہوتا تو کیا آپ کا رویہ یہی ہوتا؟۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں خدیجہ صدیقی حملہ کیس کے ملزم کی بریت کے خلاف از خود نوٹس کی سماعت کی ۔اس موقع پر خدیجہ صدیقی نے روسٹرم پر آکر عدالت کو بتایا کہ میری کردار کشی کی جارہی ہے،استدعا ہے کہ مجھے انصاف فراہم کیا جائے۔کیس کے ملزم شاہ حسین کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خدیجہ کی جانب سے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی ہے۔جس پر عدالت نے خدیجہ کیس میں ملزم کی بریت کے خلاف اپیل سماعت کے لیے جسٹس آصف سعید کھوسہ کے بینچ کو بھجوادی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے خدیجہ صدیقی کے معاملے پر ہائیکورٹ بار کی قرارداد پر اظہار برہمی کیا اور ریمارکس دیئے کہ قانون سے بالاتر کوئی نہیں ،اب کوئی بیان بازی نہیں ہو گی۔چیف جسٹس نے ملزم کے والد سے استفسار کیا کہ عدالت کیخلاف مہم کس طرح چلائی؟اگر کسی وکیل کی بیٹی کے ساتھ ایسا ہوتا تو کیا آپ کا رویہ یہی ہوتا۔علاوہ ازیں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے عائشہ احد تشدد کیس کی بھی سماعت کی ۔ عائشہ احد ملک کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ حمزہ شہباز شریف دیگر نامزد ملزمان کے خلا ف مقدمہ تو درج کر لیا گیا ہے لیکن پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ اگر حمزہ شہباز پاکستان میں موجود ہیں توکل ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوں ۔ فاضل عدالت نے درخواست گزار عائشہ احد ملک کو بھی عدالت میں پیش ہونے کے احکامات جاری کر دئیے ۔