اسلام آباد (آئی این پی) احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف‘ مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلا ف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت میں نیب کے پراسیکیوٹر سردار مظفر نے دلائل مکمل کرلئے ‘ نیب پراسیکیوٹر نے حتمی دلائل میں نواز شریف کے قوم اور قومی اسمبلی سے خطاب کے جملے پڑھ کر سنائے اور کہا کہ ان میں قطری خط کا کوئی ذکر نہیں‘ نوازشریف نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ یہ ہیں وہ ذرائع جن سے لندن فلیٹس خریدے گئے
لیکن عدالت میں کوئی ذرائع پیش نہیں کیے گئے بلکہ عدالت میں نوازشریف نے کہا کہ حسن جانے، حسین جانے اور ان کا کام جانے جبکہ حسین نواز نے کہا الحمد اللہ فلیٹس ہمارے ہیں‘ منی ٹریل سے متعلق ملزمان کا موقف غلط ثابت ہوا ہے ‘ نو از شریف نے اپنے نہیں سب جائیدادیں بچوں کے نام بنائیں، سابق وزیراعظم اور بچوں کے بیانات میں تضاد ہے، نوازشریف کے لندن فلیٹس کے اصل مالک ہونے کے براہ راست شواہد عدالت میں پیش کردئیے ہیں‘ ملزمان صفائی میں کچھ پیش نہ کرسکے‘ کیس کی سماعت منگل 12جون تک ملتوی کردی گئی‘ آئندہ سماعت پر نواز شریف کے وکیل حتمی دلائل دیں گے جبکہ 11جون کو العزیزیہ ریفرنس کی سماعت ہوگی جس میں وکیل صفائی واجد ضیاء پر جرح کریں گے۔ جمعہ کو احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف‘ مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلا ف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ نواز شریف اور کیپٹن (ر) صفدر عدالت میں پیش ہوئے ۔ نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے ایون فیلڈ ریفرنس میں حتمی دلائل چار روز بعد مکمل کئے۔ نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے اپنے نہیں سب جائیدادیں بچوں کے نام بنائیں، سابق وزیراعظم اور بچوں کے بیانات میں تضاد ہے، صفائی میں کچھ پیش نہ کرسکے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نوازشریف نے قوم سے خطاب میں کہا تھا کہ کرپشن کے پیسے سے جائیداد بنانے والا کبھی اپنے نام پر نہیں رکھتا اسی لیے نواز شریف نے بھی سارے اثاثے بچوں کے نام بنائے۔
یہی ہمارا کیس ہے۔ نوازشریف کے لندن فلیٹس کے اصل مالک ہونے کے براہ راست شواہد پیش کردئیے ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ منی ٹریل سے متعلق ملزمان کا موقف بھی غلط ثابت ہوا ہے۔ استغاثہ نے اپنی زمہ داری پوری کردی، اب بار ثبوت ملزمان پر ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس پر 1999 میں بھی ملزمان کا قبضہ تھا۔ کوئین بینچ لندن کا 1999کا فیصلہ تسلیم شدہ ہے التوفیق کیس میں پارک لین اپارٹمنٹس کو اٹیچ کیا گیا۔ کوئین بینچ کے فیصلے سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ فلیٹس ملزمان کی ملکیت اور تحویل میں تھے۔
نیب پراسیکیوٹر نے نواز شریف کے قوم اور قومی اسمبلی سے خطاب کے جملے پڑھ کر سنائے جس میں قطری خط کا کوئی ذکر نہیں۔ نوازشریف نے کہا کہ یہ ہیں وہ ذرائع جن سے لندن فلیٹس خریدے گئے لیکن عدالت میں کوئی ذرائع پیش نہیں کیے گئے۔ عدالت میں نوازشریف نے کہا کہ حسن جانے، حسین جانے اور ان کا کام جانے۔ جبکہ حسین نواز نے کہا الحمد اللہ فلیٹس ہمارے ہیں۔ ملزمان طارق شفیع کو بھی بطور گواہ پیش کرسکتے تھے لیکن پیش نہیں کیا ، ملزمان یہ ثابت نہیں کرسکے کہ رابرٹ ریڈلے ماہر نہیں۔ عدالت نے لندن فلیٹس ریفرنس کی سماعت 12 جون تک ملتوی کردی جبکہ 11 جون کو العزیزیہ میں وکیل صفائی واجد ضیا پر جرح جاری رکھیں گے۔