اسلام آباد (این این آئی)چیف جسٹس ثاقب نثار نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ کاش میں پنجابی نہ ہوتا سندھی یا بلوچ ہوتا۔ نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فاضل بینچ نے کالا باغ ڈیم سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔ نجی ٹی وی کے مطابق سماعت کے دوران بیرسٹر اعتزاز احسن نے اپنے دلائل میں کہا کہ کالا باغ ڈیم
کا نام سن کر سندھ اور کے پی کے میں احتجاج شروع ہو جاتا ہے، اتفاق رائے کے بغیر کالا باغ ڈیم نہیں بن سکتا، پیپلز پارٹی دور میں صوبوں کو آئینی ضمانت دینے کی بات کی گئی تو صوبوں نے کہا کہ آئین کی اپنی ضمانت کون دیگا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کیا چاہتے ہیں ہم آنکھیں بند کر کے بیٹھ جائیں، ڈیم بنانے سے آخر کس نے روکا ہے، جن ڈیموں پر اختلاف نہیں وہ کیوں نہیں بن رہے، عید کے بعد سابق چیئرمین واپڈا شمس الملک عدالت کو بریفنگ دیں گے، کالا باغ ڈیم پر اتفاق رائے کی مہم کراچی رجسٹری سے شروع کریں گے، کاش میں پنجابی نہ ہوتا سندھی یا بلوچ ہوتا، ہمیں کالا باغ ڈیم پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہے، معاملے کو جذبات نہیں تدبر سے دیکھیں گے، اس پر مکمل بحث کروائیں گے، کالا باغ ڈیم پر کسی صوبے کو دوسرے صوبے سے لڑوانا نہیں چاہتے، لاء اینڈ جسٹس کمیشن کالا باغ ڈیم پر سیمینار کروائے گا۔واضح رہے کہ گزشتہ روزعوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء غلام احمد بلور نے کہا تھا کہ مردہ گھوڑے کو پھر زندہ کیا جارہا ہے کالاباغ ڈیم بنا تو کے پی ڈوب جائے گا اور سندھ سوکھ جائیگا ۔کوئی پاکستانی بن کر سوچے تو کالا باغ ڈیم نہیں ہے۔عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماء غلام احمد بلور نے پشاورمیں نیوزکانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کوئی پاکستانی بن کر
سوچے تو کالا باغ ڈیم نہیں ہے ،لاباغ ڈیم بنا تو کے پی ڈوب جائے گا اور سندھ سوکھ جائیگاہمیں اپنے پانی کا آدھا بھی نہیں مل رہا ۔غلام بلور نے کہا کہ پنجاب پینتالیس ہزار کیوسک پانی سے پینتالیس لاکھ ایکڑ زمین سیراب کرتا ہے بھاشا ڈیم، تھاکوٹ اور داسو ڈیم پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی انھوں نے کہا کہ باچا خان نہ سوچتے تو اکوڑہ اور نوشہرہ ڈوب جاتاہم اگر غلام ہے تو غلاموں جیسا سلوک نہ کیا جائے کالا باغ ڈیم پہلے تیکنیکی اور اب انسانیت کی بقاء کا مسئلہ ہے کالا باغ بننے سے لوڈ شیڈنگ ختم نہیں ہوگی ضرورت ہوئی تو اے این پی سپریم کورٹ میں پارٹی بننے گی سندھ بھی ہمارے ساتھ ہوگامشرقی پاکستان جیسے حالات نہ پیدا کیے جائے۔