اسلام آباد (این این آئی)چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے قلت آب سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے ادوار میں کچھ نہیں کیا، دل کرتا ہے ڈیم بنانے اور ملک کا قرضہ اتارنے کے لیے چولہ لے کر چندہ مانگوں۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس سربراہی میں قلت آب سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس
نے ریمارکس دیے کہ ووٹ کو عزت دو کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کو ان کے بنیادی حقوق دیے جائیں، پانی کے مسئلے پر بلی کی طرح آنکھیں بند نہیں کرسکتے، ہمیں عملی طور پر کچھ کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اربوں روپے کا پانی ہم منرلز کے ساتھ سمندر میں ضائع کر رہے ہیں، ڈیمز بنانے کے بجائے ہم تو گڑھے (ٹوئے) ہی نہیں بنا سکے۔ نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نواز شریف اور آصف زرداری نے اپنے ادوار میں کچھ نہیں کیا ٗدل کرتا ہے کہ ڈیم بنانے اور ملک کا قرضہ اتارنے کے لیے چولہ لے کر چندہ مانگوں۔چیف جسٹس نے کہا کہ مون سون بارشوں کا پانی ضائع ہو جاتا ہے، شہباز شریف نے تسلیم کیا کہ 4 ارب روپے لگا کر بھی ایک قطرہ پانی نہیں نکالا، آنے والے دنوں میں قوم کیلئے عذاب بن جائے گادوران سماعت درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا کہ سابق وفاقی وزیر پانی و بجلی طارق فضل چوہدری نوسر باز ہیں ٗاس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 20 مرتبہ طارق فضل چوہدری کو بلایا۔چیف جسٹس نے سینئر وکیل اعتزاز احسن کو معاون مقرر کرتے ہوئے کہا کہ اعتراز احسن آپ پانی کے حوالے سے 2، 3 دن میں پالیسی بنائیں۔عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ اسلام آباد میں پانی کی قلت اور ڈیمز بنانے پر شور مچا ہوا ہے، اعتزاز احسن پینے کے
پانی اورپانی کے ذخیروں کے حوالے سے رپورٹ بنا کر دیں۔سماعت کے دوران عدالت کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ پانی کامسئلہ مستقبل میں خطرناک ناسور بن سکتا ہے۔سماعت کے دور ان ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ دارالحکومت کو 58.7 ملین گیلن پانی سپلائی کیاجارہا ہے، پانی کی طلب 120 ملین گیلن سے بھی زیادہ ہے۔اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کراچی کے بعد اسلام آباد میں بھی ٹینکرز کا پانی فروخت ہورہا ہے،
دارالحکومت میں 1500 روپے کا ٹینکر فروخت ہوتا ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ناقص پالیسیوں سے سملی ڈیم میں پانی نہیں جارہا، گزشتہ 2 سال سے حکومتوں نے پانی کے لیے کچھ نہیں کیا۔دوران سماعت میٹرو پولیٹن کارپوریشن حکام نے بتایا کہ تربیلا سے پانی لانے کے سوا کوئی چارہ نہیں، 70 ارب کا منصوبہ ہے، صرف 500 ملین جاری ہوئے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا حکومتوں نے پانی کو ترجیح بنا کر فنڈز کا بندوبست کیا؟
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ درخت لگانیکا کام بھی صرف کاغذوں میں ہی ہے ٗ پانی کا مسئلہ واٹر بم بنتا جارہا ہے، پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں اضافہ نہیں کیاگیا، روز بیٹھ کر حکومت کا آڈٹ نہیں کرسکتے۔اس موقع پرعدالت کی جانب سے کہا گیا کہ ٹینکرز مافیا حکومت کو پانی کا ایک پیسہ ادا نہیں کرتی ٗملک ابرار، زمرد خان، ملک محبوب کو عدالت بلائیں اگر ان کے ٹیوب ویل ہیں تو انہیں بند کرادیں گے۔بعد ازاں عدالت نے پانی کے
مسئلے کے حل کیلئے اعتزاز احسن سے 21 جون تک تجاویز مانگ لیں۔ انہوں نے چیف کمشنر اسلام آباد، کنٹونمنٹ بورڈ کے افسراور چیئرمین کپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی ( سی ڈی اے )، ملک ابرار، زمرد خان، ملک محبوب کو (آج)جمعہ کو عدالت طلب کرلیا۔خیال رہے کہ 4 جون کو چیف جسٹس ثاقب نثار نے ملک بھر میں پانی کی قلت کا ازخود نوٹس لیا تھا، اس سلسلے میں کراچی اور لاہور رجسٹریز معاملے میں بالترتیب 9 اور 10 جون کو سماعت بھی مقرر کی گئی تھی جبکہ چیف جسٹس پانی کی قلت سے متعلق پشاور اور کوئٹہ رجسٹریز میں بھی سماعت کریں گے۔