کراچی(آن لائن) کئی مقدمات میں مطلوب پیپلز پارٹی کے سابق رہنما حبیب جان بلوچ لندن سے کراچی پہنچ گئے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق حبیب جان بلوچ کراچی آپریشن کے دوران لیاری سے فرار ہوگئے تھے جن پر چوہدری اسلم پر حملے سمیت 39 مقدمات ہیں جب کہ وہ انسپکٹر فواد اور ارشد پپو قتل کیس میں بھی مطلوب ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حبیب جان لیاری سے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کراچی آئے ہیں اور انہیں لیاری سے ہی ٹکٹ ملنے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق حبیب جان بلوچ عزیز بلوچ کے قریبی ساتھی تھے جن کا نام ای سی ایل میں شامل ہے اور وہ 5 سال قبل پاکستان سے فرار ہوئے۔لندن سے کراچی پہنچنے پر جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے حبیب جان بلوچ کا کہنا تھا کہ وہ اپنی برطانوی شہریت ترک کر کے پاکستان آئے ہیں اور ان کی آمد کا مقصد پارلیمنٹ میں جانا نہیں بلکہ سیاسی جماعتوں میں یکجہتی قائم کرنا ہے۔حبیب جان نے کہا کہ جب تک آصف علی زرداری ہیں وہ پیپلز پارٹی میں جانے کا تصور بھی نہیں کرسکتے، پیپلز پارٹی اب بینظیر بھٹو اور ذوالفقار علی بھٹو والی جماعت نہیں رہی، اگر بلاول بغاوت کریں تو ہم لیاری والے ضرور ساتھ دیں گے۔سابق پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ غنویٰ بھٹو، فہیمدہ مرزا، ذوالفقارمرزا، مصطفیٰ کمال اور تحریک انصاف کے لوگوں سے ملاقات کروں گا، چاہتے ہیں ایسا اتحاد بنے جنہوں نے کراچی کو لوٹا وہ دوبارہ نہ آئیں، ہم سب مل کر ملک اور لیاری کو سنبھالیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے معاشی حب کو پروموٹ کریں گے اور 70 فیصد ریونیو دینے والے شہر کو 210 فیصد ریونیو دینے تک لے جائیں گے۔حبیب جان بلوچ نے کہا کہ بابا رحمتے کے آنے کے بعد عدالتوں پر اعتماد میں اضافہ ہوا۔سابق پی پی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ میری اپیل ہے کہ عزیز بلوچ کی ری ٹرائل اپیل کو دوبارہ سنا جائے اور اگر وہ قصور وار ہو تو سزا دی جائے۔