اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی محمد مالک نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے کچھ عرصہ قبل ایک خبر دی تھی کہ کس طرح جب نواز شریف کا ٹرائل ہو رہا تھا تو نیب نے کاغذات چھپائےاور نواز شریف کو کور کیا۔اس وقت نیب کے پاس ہارون پاشا کا بھی ریکارڈ تھا، اگر ان کے پاسپورٹ کے ریکارڈ دیکھ لئے جاتے تو پتہ چل جاتا کہ فلیٹس کی خریداری اورادائیگیوں کی حقیقت کیا تھی۔
محمد مالک نے کہا کہ میرے پاس مریم نواز کے تین دستخط موجود ہیں، ایک وہ جو انہوں نے ٹرسٹ ڈیڈ پر کیے ، ایک وہ جب جائیداد کی تقسیم ہوئی اور ایک لندن میں ایک فارم پر کیے گئے دستخط ہیں، ان تینوں دستخطوں کو دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے یہ دستخط آپس میں ملتے ہی نہیں۔ اب اس میں سے کون سا دستخط ٹھیک ہے ؟ یہ توچودھری قمر صاحب جب نیب چلا رہے تھے ، اس نیب کو پتہ ہے۔اس معاملے کو تب کیوں سامنے نہیں لایا گیا یہ بات سمجھ سے باہر ہے۔محمد مالک نے اپنے پروگرام میں مریم نواز کے تینوں دستخط بھی دکھائے۔قبل ازیں اپنے پروگرام میں محمد مالک نے بتایا تھا کہ دو اہم چیزیں جو مجھے پتہ چلی ہیں،انہوں نے کہاکہ ایک بہت ہی باوثوق ذریعے نے مجھے بتایا کہ ہارون پاشاجو گروپ کے سی ای او بھی تھے ان سے متعلق نیب کے پاس بہت سے ثبوت تھے۔ نیب سے مراد چودھری قمر زمان والی نیب ہے جس کے پاس ہارون پاشا کے خلاف بہت سے ثبوت تھے۔چودھری قمر زمان والی نیب نے لندن فلیٹس والے کیس کو بگاڑنے کا کوئی موقع بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہارون پاشا کے خلاف کارروائی نہ ہونا ہماری سمجھ سے بالاتر ہے۔ میرے ذرائع نے بتایاکہ ہارون پاشا کو کہا گیا کہ آپ ملک سے دور رہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہارون پاشا اگست2017سے غائب ہیں۔
مزید انکشاف یہ کیا گیا کہ نیب کے پُرانے چئیرمین کو یہ بھی علم تھا کہ ڈیڈ پر جو دستخط کیے گئے تھے وہ مریم نواز کے دستخط نہیں تھے بلکہ یہ دستخط ہارون پاشا نے کیے تھے ۔ثبوت مانگنے پر مجھے ذرائع نے بتایا کہ نیب کے پاس وہ رپورٹس ہیں جن میں ان دستخطوں پر انٹرنیشنل ہینڈ رائٹنگ ایکسپرٹ اور پاکستانی ہینڈ رائٹنگ ایکسپرٹ کی رائے موجود ہے۔کیا یہ کاغذات ہیں یا نہیں ،نیب کو اس پر جواب دینا چاہئیے۔مریم کے خلاف کیس کو جان بوجھ کر کمزور کیا گیا ، اسی لیے اس پر بھی بعد میں سپلیمنٹری ریفرنسز آئے تھے۔ جہاں تک ادائیگیوں کی بات ہے تو اس پر بھی سوالات اٹھائے گئے کہ اگر ادائیگیاں ہوئیں تو یہ کون سا پیسہ تھا؟