اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی اور کالم نگار جاوید چودھری نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ خواجہ آصف کے کیس سے مسلم لیگ ن کو ریلیف ضرور ملا ہے۔ مسلم لیگ ن اور نواز شریف سے متعلق سب کا خیال تھا کہ جوں جوں الیکشن قریب آئیں گے، جو لوگ نواز شریف کے ساتھ اور ان کے پیچھے کھڑے ہیں وہ سب ایک ایک کر کے غائب ہونا شروع ہو جائیں گے۔
خواجہ آصف،احسن اقبال سے متعلق یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ وہ شاید الیکشن میں حصہ نہ لے سکیں۔ دوسری جانب خواجہ سعد رفیق کا کیس بھی چل رہا تھا اور پرویز رشید کا معاملہ بھی سب کے سامنے ہے۔ اسی لیے یہ تصور کیا جارہا تھا کہ نواز شریف کے قریبی لوگ ، جو ان کے سب سے بڑے ستون ہیں،ان کی طاقت ہیں، وہ الیکشن سے قبل غائب ہو جائیں گے۔ لیکن یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ خواجہ آصف کی صورت میں مسلم لیگ ن کو واقعی بہت بڑا ریلیف ملا ہےاور مسلم لیگ ن کو اس بات کی خوشی بھی منانی چاہئیے۔ لیکن ایک بات یہ ہے کہ خواجہ آصف اور میاں صاحب کے کیس میں بہت فرق ہے ۔ نواز شریف نے اپنا اقامہ ظاہر نہیں کیا تھا جبکہ خواجہ آصف نے بھی اقامہ ظاہر نہیں کیا البتہ تنخواہ کے خانے میں آمدنی ضرور ظاہر کی تھی۔لہٰذا ان دونوں کیسز میں تکنیکی فرق ہے اور اسی فرق کی وجہ سے خواجہ آصف اس کیس کو جیت گئے۔اب چونکہ الیکشن قریب پہنچ گئے ہیں، تو اس کیس کا فیصلہ آنا مسلم لیگ ن کے لیے ایک اچھا شگون تو ہے لیکن اس فیصلے کا نواز شریف کے بیانیے پر کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا ۔ نواز شریف اسی طرح اپنا بیانیہ جاری رکھیں گے کہ مجھے تین مرتبہ نکال دیا گیا ۔ جاوید چودھری نے کہا کہ اب تو نیب عدالت سے ان کے کیس کا فیصلہ بھی آنے والا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ نواز شریف کو سزا ہو جائے اور وہ عام انتخابات میں جیل کے اندر سے بیٹھ کر الیکشن لڑیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے خواجہ آصف کی تاحیات نااہلی کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا تھا۔