لاہور (آن لائن) سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان نے درجنوں سائلین کی دادرسی کرتے ہوئے موقع پر احکامات صادر کر دئیے،چیف جسٹس نے کہا ہے کہ ملک میں پانی کا معاملہ سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے، جن سیاستدانوں نے پانی کے معاملے پر کچھ نہیں کیا انہوں نے تباہی پھیر کررکھ دی۔ چیف جسٹس پاکستان نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں اہم مقدمات کے علاوہ درجنوں سائلین کی درخواستوں کی سماعت کی،
چیف جسٹس نے مسلسل نو گھنٹوں تک عدالت لگائی اور جنرل ہسپتال کا دورہ کیا، زہریلے پانی سے متعلق آنے والی درخواست چیف سیکرٹری کے حوالے کرتے ہوئے کہا کہ پانی کے معاملے پر سنجیدہ ہیں جلد ہی اس معاملے کو سماعت کیا جائے گا، چیف جسٹس نے کہا کی جن سیاستدانوں نے پانی کے معاملے پر کچھ کیا انہوں نے تباہی پھیر کر رکھی دی، ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل نہ کرنے سے متعلق مختلف اداروں کے ملازمین کی درخواستوں پر رپورت طلب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ڈیلی ویجز ملازمین کی ضرورت نہیں تھی تو انہیں رکھا کیوں گیا تھا، ادارون کی جانب سے ڈیلی ویجز کا استحصال برداشت نہیں کیا جائے گا اس حوالے سے آئین کا آرٹیکل 39بڑا واضح ہے، ڈیلی ویجز ملازمین مستقل ہونے کی امید پر اپنا سب کچھ ادارے کی نذر کردیتے ہیں، ڈیلی ویجز ملازمین رکھے ہی اس لئے جاتے ہیں تاکہ انہیں کچھ دینا نہ پڑے،چیف جسٹس نے کہا کہ کنٹرہکٹ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کومستقل کرنے کے حوالے سے عدالت جلد اپنا فیصلہ سنائے گی،ایک مرتبہ رعائت کے ساتھ کمیشن کا امتحان دئیے بغیر تمام کنٹریکٹ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کو مستقل کرنے کا جائزہ لیا جائے گا، چیف جسٹس نے گیریڑن سکولز کی جانب سے اضافی فیسوں کی وصولی کے خلاف درخواست پر جواب طلب کر لیا، چیف جسٹس نے پیسے وصول کرنے کے باوجود شہریوں کو پلاٹ نہ دینے پر ایڈن سوسائٹی کے مالک ڈاکٹر امجد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے نیب سے رپورٹ طلب کر لی،چیف جسٹس نے گوالہ کالونی میں سہولیات کی عدم فراہمی پر رپورٹ طلب کر لی،چیف جسٹس نے مسیحی قبرستان پر قبضے کو واگزار کرانے کا حکم دے دیا۔