پشاور(سی پی پی) بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی)منصوبے پر کام کرنے والے ایک سینئر انجینئر گوہر خان نے منصوبے کے معیار اور اس میں استعمال ہونے والی اشیا کی مقدار کو ناقص قرار دیتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔انجینئر گوہر خان کے استعفے کے متن کے مطابق بی آر ٹی منصوبے میں کئی مقامات ایسے ہیں جو کسی بھی وقت منہدم ہوجائیں گے، جس سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان کا خدشہ ہے۔
گوہر محمود خان نے کہا کہ یہ بات تشویش کا باعث ہے کہ نہ تو منصوبے کے کنٹریکٹر کی جانب سے کوئی شیڈول فراہم کیا گیا اور نہ ہی کام کی رفتار کے حوالے سے اب تک کوئی رپورٹ پیش کی گئی۔مستعفی انجینئر کے مطابق منصوبے کے کنٹریکٹر نے ایسے نان ٹیکنیکل لوگوں کو کام دے رکھا ہے، جنہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ کنسٹرکشن کیا ہوتی ہے۔انہوں نے مزید لکھا کہ سائٹ انسپکٹر کے پاس منصوبے کا نقشہ یا کوئی ڈرائنگ بھی نہیں ہوتی، جس سے انجینئرز کی رہنمائی کی جاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی)پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ڈی اے)کو منصوبے کی تمام کمزوریوں سے آگاہ کردیا تھا، تاہم کوئی سننے کو تیار نہیں اور منصوبہ نقصان کی طرف گامزن ہے۔دوسری جانب بی آر ٹی انتظامیہ نے تمام الزامات کو ‘بچگانہ’ اور ‘بے بنیاد’ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ غیر حاضریوں کے باعث گوہر خان کو ملازمت سے برخاست کیا گیا۔بی آر ٹی انتظامیہ کے مطابق گوہر خان کو دو ہفتہ قبل 11 مئی کو ملازمت دی گئی تھی، تاہم دو ہفتوں کی ملازمت میں بھی وہ 6 دن کام سے غائب رہے۔انتظامیہ کے مطابق غیر حاضریوں پر گوہر خان کو 28 مئی کو ملازمت سے برخاست کردیا گیا تھا۔بی آر ٹی انتظامیہ کا مزید کہنا تھا کہ گوہر خان کو کام کی سمجھ بوجھ نہیں تھی۔واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے بی آر ٹی منصوبے میں تاخیر کے الزام پر ٹرانس پشاور کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرپرسن جاوید اقبال نے اپنے عہدے سے استعفا دے دیا تھا۔ٹرانس پشاور کمپنی ہی بی آر ٹی پروجیکٹ کے ڈیزائن، تعمیر، عملدرآمد اور دیگر معاملات دیکھتی ہے۔