اسلام آباد(آن لائن) سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ جتنا مذاق طیارہ ہائی جیک کیس تھا اتنا ہی مضحکہ خیز موجودہ مقدمہ ہے۔احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس میں پیشی کے موقع پر کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ میرے اٹک قلعہ میں طیارہ ہائی جیک اور اس کیس میں مؤقف ایک ہی ہے، 1999 میں نکالے جانے کی وجوہات یہی تھیں اور آج بھی یہی ہیں۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ
مجھے ہائی جیکنگ پر سزا سنائی گئی، وہ ایسا ہی ہے جیسے آج تنخواہ پر فارغ کیا گیا، قوم طیارہ ہائی جیک کیس کو مانتی ہے اور نہ ہی موجودہ کیس کو، 70سال گزر گئے لیکن کچھ عرصہ اور لگے گا، میرے بیانیے اور مؤقف کی ہی جیت ہوگی اور فتح کے علاوہ دوسری کوئی منزل نہیں ہے۔نواز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ہی واحد جماعت ہے جس نے کام کیا، دوسری جماعتوں کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے، وہ اپنے کسی منصوبے کا بتائیں اور خود عمران خان بتائیں آج تک کون سا منصوبہ مکمل کیا ہے۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کارکردگی مرکز کی ہی ہے جس نے دہشت گردی کا خاتمہ کیا، سی پیک لائے، بڑے بڑے موٹر ویز بنائے، مولانا فضل الرحمان سے پوچھیں کہ ڈی آئی خان میں کتنی تیزی سے موٹر وے بن رہی ہے۔نواز شریف نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کا امن ہم نے ٹھیک کیا، بھتا خوری کی وارداتیں ختم ہوئیں جب کہ رمضان المبارک میں 22،22 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی تھی لیکن آج 45 اور 47 ڈگری سینٹی گریڈ میں بھی بجلی دے رہے ہیں۔سابق وزیراعظم نے شکوہ کیا کہ ہمیں وقت ہی کتنا ملا، 2014 کے دھرنے کے بعد 2016 تک کام کیا اور پھر پاناما شروع ہوگیا، ہمیں کام کے لئے صرف ڈیڑھ دو سال ملے، اگر پورے 5 سال ملتے تو اور کام کرتے۔
نگراں وزیراعظم سے متعلق سوال پر نواز شریف نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کے لئے ہم نے اچھے نام دیے، ہم ایسا نام نہیں دے سکتے جسے عوام قبول نہ کرے، نگراں وزیراعظم ایسا ہو جسے قوم بھی کہے اچھا نام ہے۔خیبرپختونخوا کے نگراں وزیراعلیٰ کے لیے منظور آفریدی کا نام سامنے آنے سے متعلق نواز شریف نے کہا کہ تحریک انصاف کے سینیٹر کے بھائی کو آپ وزیراعلیٰ بنا رہے ہیں، یہ تو بلی سے دودھ کی رکھوالی کرانے والی بات ہے۔سابق وزیراعظم نواز شریف نے کمرہ عدالت میں برطانوی نشریاتی ادارے کا آرٹیکل بھی پڑھ کر سنایا۔