اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان مسلم لیگ (ن)کے قائد ٗسابق وزیراعظم نواز شریف نے کہاہے کہ پرویز مشرف کا ٹرائل ایک نہ ایک دن حتمی انجام تک پہنچنا ہے اور کوئی قانون ٹرائل کو نہیں روک سکتا ٗ ایک وزیراعظم 70،70 پیشیاں بھگت رہا ہے اور ڈکٹیٹر مفرور ہے ٗکہاں گیا وہ مْکا، بزدلی سے جو باہر بیٹھا ہے بہتر ہے وہ مْکا اپنے منہ پر مارتا ٗعمران خان پارلیمنٹ پر لعنت بھیجتے رہے آج اسی تھوک کو چاٹ رہے ہیں ٗ
ملک میں ایک وقت میں دو تین متوازی حکومتیں نہیں چل سکتیں ٗ اگر وہ دوبارہ حکومت میں آئے تو ملکی سانحات پر قومی کمیشن بنائیں گے ٗسابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کی کتاب میں ہونے والے انکشافات ایسا ایشو ہے جس پر بات ہونی چاہیے۔ جمعہ کو ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے موقع پر احتساب عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ پرویز مشرف کی ٹرائل سے جان نہیں چھوٹ سکتی ٗآج یا 6 ماہ بعد لیکن مشرف ٹرائل انجام تک پہنچے گا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ مشرف ٹرائل اوپن اینڈ شَٹ کیس ہے اسی لیے موصوف پاکستان نہیں آرہے تاہم اس طرح کے مقدمے واپس ہو ہی نہیں سکتے، یہ سنگین غداری کیس ہے ٗ ایک وزیراعظم 70،70 پیشیاں بھگت رہا ہے اور ڈکٹیٹر مفرور ہے۔نواز شریف نے کہا کہ پرویز مشرف مْکے دکھاتا تھا اور کہتا تھا یہ ہے طاقت ٗانہوں نے 12 مئی 2007 کو اسلام آباد جلسے میں کراچی میں آزمائی گئی طاقت کا اظہار کیا اور پارلیمنٹ آئے تو آخر میں مْکا لہرایا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ کہاں گیا وہ مْکا، بزدلی سے جو باہر بیٹھا ہے بہتر ہے وہ مْکا اپنے منہ پر مارتا۔چیئرمین تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ عمران خان نے پارلیمنٹ کیلئے لعنت کا لفظ استعمال کیا ٗجس کو لعنت بھیج رہے ہیں، جس سے پورا فائدہ اٹھایا اگر یہ غیر پارلیمانی نہیں ہے تو اسے کہتے ہیں تھوک کر چاٹ رہے ہیں۔نواز شریف نے کہا کہ عمران خان پارلیمان سے متعلق اپنے الفاظ اور عمل کی وضاحت خود دیں گے۔
نواز شریف نے کہا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کی کتاب میں ہونے والے انکشافات ایسا ایشو ہے جس پر بات ہونی چاہیے ۔نواز شریف نے اسدد رانی کی کتاب میں انکشاف پر قومی کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک قومی کمیشن بنے جو ان سب معاملات کی تفتیش کرے، میں سمجھتا ہوں اس معاملے پر بھی اجلاس بلایا جانا چاہیے، دوبارہ حکومت میں آئے تو اس معاملے پر قومی کمیشن بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صرف یہی نہیں پہلے بھی کئی معاملات گزرے جن پر کمیشن بننا چاہیے ٗ
بلوچستان حکومت کا تختہ الٹنے اور سینیٹ میں پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی کی ووٹنگ پر بھی کمیشن بننا چاہیے، حکومت کے چند دن رہ گئے، اب کمیشن نہ بنا تو کچھ عرصہ بعد بنے گا۔نوازشریف نے کہاکہ واجد ضیاء پرویز مشرف کے فارم ہاؤس کے باہر بیٹھ کر واپس آجاتے تھے ٗ مجھے واجد ضیاء نے اپنے دفتر بلایا اور میں بطور وزیراعظم پیش ہوتا رہا،حساب کتاب کا وقت آگیا ، میں نے 70 پیشیاں بھگت کر مثال قائم کردی ہے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں ایک وقت میں دو تین متوازی حکومتیں نہیں چل سکتیں،
کون ہے جو بندے توڑ کو دوسری جماعتوں میں شامل کرارہا ہے، کون ہے جو ایک ترمیم میں ووٹ نہ دینے کے لئے اسمبلیوں میں جانے سے روکتا ہے، ایک کمیشن بننا چاہیے جو ملک کے ساتھ ہونے والے تمام سانحات کی تحقیق کرے، بلوچستان حکومت کا تختہ الٹنے پر بھی کمیشن بننا چاہئے ہماری حکومت آئی تو قومی کمیشن بنائیں گے، قومی کمیشن اس حکومت میں نہ بنا تو کچھ عرصہ بعد بن جائیگا لیکن بننا تو ہے ٗ میں یقین رکھتا ہوں تو کہہ رہا ہوں ٗ اب معاملات آگے بڑھیں گے، پیچھے نہیں جائیں گے، یہ اکیسویں صدی ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ ہم نے پانچ سال پورے ہونے سے پہلے عوام سے کیے وعدے پورے کردئیے، سی پیک آصف زرداری صاحب کا منصوبہ تھا تو ان کے دور میں شروع کیوں نہیں ہوا، فاٹا ریفارمز ان کا ایجنڈا تھا تو ان کی حکومت نے کیوں نہیں کیں، ہم سی پیک لے کر آئے اب اس میں بھی خلل پڑ رہا ہے، دیگر منصوبے بھی سست روی کا شکار ہوگئے۔نگراں وزیراعظم کے نام پر نوازشریف نے کہا کہ نگران وزیراعظم کا نام کیوں فائنل نہیں ہوا، اگراتفاق رائے نہ ہوا تو معاملہ پارلیمنٹ میں جائیگا۔ صحافی کی جانب سے نوازشریف سے پوچھا گیا کہ فاٹا کا انضمام ہو گیا کیا اس سے آپ کے اتحادی ناراض تونہیں جس پرنوازشریف نے کہا کہ میرا خیال ہے جو سوال ہورہے ہیں اسی میں رہیں۔ایک سوال پر نوازشریف نے کہا کہ کون ہے جو پارٹی کے لوگوں کو توڑتا ہے ؟ قوم اب سب باتوں کو نوٹ کریگی ٗ میں صرف سیاسی معاملات نہیں، بنیادی حقوق پر بھی بات کرتا ہوں، شاہد خاقان عباسی نے جس طرح 10 ماہ گزارے ان کی ہمت ہے۔