جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

’’آپ اپنا بیان پڑھیں لیکن کومے اور فل سٹاپ تو نہ پڑھیں‘‘ جج محمد بشیر نے یہ بات کہی تو آگے سے مریم نواز نے ایسا جواب دیا کہ آپ بھی حیران رہ جائینگے

datetime 24  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(سی پی پی)بیان ریکارڈ کرانے کے دوران مریم نواز لکھے بیان میں کومہ اور فل اسٹاپ بھی پڑھنے لگیں جس پر جج محمد بشیر نے انہیں کہا کہ آپ کامہ نہ پڑھیں جس کا جواب دیتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ میرے وکیل نے پڑھنے کو کہا تو میں نے پڑھ دیا۔علاوہ ازیں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں بیان قلمبند کراتے ہوئے مریم نواز نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی ارکان پر تحفظات سے متعلق میرا بھی وہی مقف ہے جو نواز شریف کا تھا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی جبکہ ریفرنس میں نامزد تینوں ملزمان کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ نواز شریف نے تین سماعتوں کے دوران عدالت کی جانب سے پوچھے گئے 128 سوالات کے جواب دیے اور مریم نواز نے بھی تحریری شکل میں لکھا گیا بیان عدالت کو پڑھ کر سنا یایا مریم نواز نے اپنے بیان کے آغاز پر پاناما کیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم اور اس کی رپورٹ پر تنقید کی اور کہا کہ جے آئی ٹی اور جے آئی ٹی رپورٹ اس کیس میں غیر متعلقہ ہیں جب کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی افسران کی جے آئی ٹی میں تعیناتی مناسب نہیں تھی۔مریم نواز نے کہا کہ جے آئی ٹی سپریم کورٹ کی معاونت کے لئے بنائی گئی تھی، اس ریفرنس کے لئے نہیں اور اس کے ارکان پر تحفظات سے متعلق میرا بھی وہی موقف ہے جو نواز شریف کا تھا۔مریم نواز نے کہا کہ سال 2000 میں جے آئی ٹی رکن عامر عزیز بطور ڈائریکٹر بینکنگ کام کر رہے تھے جنہیں پرویز مشرف حکومت نے ڈیپوٹیشن پر نیب میں تعینات کیا۔ مریم نواز نے کہا کہ 70 سالہ سول

ملٹری جھگڑے کا بھی جے آئی ٹی پر اثر پڑا، عرفان منگی کی تعیناتی کا کیس سپریم کورٹ میں ابھی تک زیر التوا ہے جنہیں جے آئی ٹی میں شامل کیا گیا۔نواز شریف کی صاحبزادی نے کہا کہ میری اطلاعات کے مطابق بریگیڈیئر نعمان سعید ڈان لیکس کی انکوائری کمیٹی کا حصہ تھے جس کی وجہ سے سول ملٹری تنا میں اضافہ ہوا۔مریم نواز نے کہا کہ جے آئی ٹی میں تعیناتی کے وقت نعمان سعید آئی ایس آئی میں نہیں تھے، انہیں آؤٹ سورس کیا گیا

کیونکہ ان کی تنخواہ بھی سرکاری ریکارڈ سے ظاہر نہیں ہوتی۔مریم نواز نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو اختیارات دیے کہ قانونی درخواستوں کو نمٹایا جا سکے، ایسے اختیارات دینا غیر مناسب اور غیر متعلقہ تھا جب کہ جے آئی ٹی کی دس والیوم پر مشتمل خود ساختہ رپورٹ غیر متعلقہ تھی۔بیان قلمبند کراتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ جے آئی ٹی کی خود ساختہ حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں دائر درخواستیں نمٹانے کے لئے تھی، ان درخواستوں کو بطور شواہد پیش نہیں کیا جا سکتا اور یہ تفتیشی رپورٹ ہے جو ناقابل قبول شہادت ہے۔مریم نواز نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کے جمع کردہ شواہد کی روشنی میں ریفرنس دائر کرنے کا کہا اور یہ نہیں کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کو بطور شواہد ریفرنس کا حصہ بنایا جائے۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…