اتوار‬‮ ، 14 ستمبر‬‮ 2025 

پاک بھارت آبی تنازعہ پر پاکستانی حکام کے عالمی بینک سے رابطے ،بھارت کوکتنا حق حاصل ہے؟2013میں ثالثی عدالت نے کیا فیصلہ سنایاتھا؟تفصیلات سامنے آگئیں

datetime 22  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (آن لائن) بھارت کی جانب سے دریائے نیلم/کشن گنگا پر پانی کے بہاؤ کو کم کرنے کے لیے بنائے گئے ہائیڈرو الیکٹرک منصوبے کے افتتاح کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان پیدا ہونے والے آبی تنازع پر ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لیے پاکستانی حکام عالمی بینک سے رابطوں میں مصروف ہیں۔ میڈیا رپورٹ سکے مطابق عالمی بینک اور پاکستان کا 4 رکنی وفد مذاکرات کے لیے واشنگٹن پہنچا، تاہم اس معاملے پر ہونے والے مذاکرات کی تفصیل بناتے سے انکار کیا۔خیال رہے کہ

یہ آبی تنازع اگر حل نہیں ہوتا تو پاکستان کو اس کے تباہ کن نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔اس حوالے سے عالمی بینک کی ترجمان علینا کارابان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر منگل اور بدھ کو ملاقات شیڈول ہے اور ہم اس بارے میں ضرورت کے مطابق اطلاعات بعد میں دیں گے، دوسری جانب پاکستانی وفد کی قیادت کرنے والے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی نے اس بارے میں میڈیا سے بات کرنے سے گریز کیا۔یہ مذاکرات 4 اہم نکات کے گرد گھومتے ہیں، جن میں کشن گنگا دریا پر قائم ہونے والے ڈیم کی اونچائی، اس میں پانی ذخیرہ کرنے کی حد، پاکستان کا تنازع کو حل کرنے کے لیے ثالثی عدالت کے قیام کا مطالبہ اور اس کے جواب میں بھارت کی جانب سے بین الاقوامی ماہرین سے مدد لینے کا مطالبہ شامل ہے۔تاہم یہاں یہ بات واضح رہے کہ 20 دسمبر 2013 کو ہیگ کی ثالثی عدالت کی جانب سے دیئے گئے فیصلے کی دستاویزات میں دریاؤں کی حفاظت کے لیے پاکستانی کی کوششوں کا تعین کیا گیا تھا۔حتمی اعزاز کے نام سے موجود ثالثی عدالت کی اس دستاویز میں 1960 کے سندھ طاس معاہدے کی گائیڈ لائن کے ذریعے کشن گنگا تنازع کو حل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔حتمی اعزاز کا یہ تعین کیا گیا تھا کہ بھارت کم از کم 9 کیوبک میٹر فی سیکنڈ (کمک) پانی دریائے نیلم میں داخل کرے گا جو ہمہ وقت کشن گنگا ہائیڈرو پروجیکٹ (کے ایچ ای پی) سے کم ہوگا، جبکہ عدالت نے یہ بھی فیصلہ دیا تھا کہ بھارت یا پاکستان دریائے نیلم پر پانی کے رخ کی تبدیلی کے پہلے 7 سال بعد انڈس واٹر کمیشن یا پھر سندھ طاس معاہدے کے طریقہ کار کی مدد سے اس فیصلے پر دوبارہ غور طلب کر سکتے ہیں۔۔()



کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…