اسلام آباد(آن لائن) سابق وزیراعظم میرظفر جمالی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسائل سے کسی کو کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ استعفیٰ اس لئے دیا کیونکہ جمہوریت کا نام لے کر جمہوریت کا بدنام کر رہا تھا۔ فصلی بیڑے ہر جگہ ہوتے ہیں جہاں مفادات نظر آتے ہیں وہاں جاتے ہیں فصلی بیڑوں کیلئے لاہور اور اسلام آباد میں زیادہ فرق نہیں ہے۔ پارلیمنٹرین کو اتنی توفیق ملے کہ عوام کو سچ بولیں ۔ نواز شریف کو قانون کے مطابق سزا دی جائے
نواز شہباز شریف کے بیانیے میں فرق ڈھونگ ہے۔ نوا زشریف کو اعتراف کرنا چاہئے ان سے غلطیوں سرزد ہو ئی ہیں۔ نوا زشریف سیاسی طور پر ڈرپوک سیاستدان ہیں گزشتہ روز نجی ٹی وی کو انٹر ویودیتے ہوئے سابق وزیراعظم پاکستان میر ظفر اللہ جمالی نے کہا کہ 2015 میں نے نواز شریف اپنا استعفیٰ پیش کیا کیونکہ میرے حلقے میں ترقیاتی کام نہیں ہو رہے تھے دو دفعہ وزیراعلیٰ اور ایک دفعہ وزیرعظم رہتے ہوئے بھی اتنا اندازہ ہو اکہ بلوچستان کے مسائل سے کسی کو دل چسپی نہیں ہے۔ بار بار بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے پر زور دیتا رہا لیکن کچھ بھی حاصل نہیں ہوا اسمبلی میں ختم نبوت پر تقریر کرنے کے بعد بعض اراکین اسمبلی نے مجھے کہا ہے کہ یہ خود کشی کے مترادف ہے انہوں نے کہا کہ حالات ایسا ہوا ہے کہ جمہوریت کا نام لے کر جمہوریت کو بدنام کر رہے تھے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر غلط بیانات دےئے جا رہے تھے ۔ آخر کب تک عوام کو جھوٹ اور دھوکہ دےئے رہیں گے آخر کل اللہ کو بھی جواب دینا ہو گا عزت ضمیرکی حد ہوتی ہے کب تک انسان برداشت کر سکتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کے بعد میرے حلقے کے عوام ہے جنہوں نے مجھے عزت دی میر ظفر اللہ جمالی کا مزید کہنا تھا کہ فضلی بیڑے ہر جگہ ہوتے ہیں جو جہاں مفادات ہوتے ہیں
اسی طرف اڑ جاتے ہیں جہاں اکثریت ہو وہاں فصلی بیڑے ہوتے ہیں۔ آتے ہیں اورچلے جاتے ہیں فصلی بیڑوں کیلے لاہور اور اسلام آباد میں زیادہ فرق نہیں ہے خدا پارلیمنٹرین کو اتنی ہمت اور توفیق دے کہ عوام کو سچ بولیں ایک زمانہ تھا خدمت کی خاطر سیاست کرتے تھے آج کل اپنی زات کیلئے سیاست کرتے ہیں۔ اسمبلی کے زیادہ اراکین کو اداب نہیں آتے۔ میں نے ہمیشہ آئین کے مطابق اختیارات استعمال کےئے کبھی آئین سے باہر نہیں نکلا۔
میں نے پی آئی اے سٹیل مل پی ٹی سی ایل اور نیشنل بینک کی نجکاری بند کروائی انہوں نے مزید کہا کہ میں نے اپنے دور میں کہا تھا کہ پنجاب کے تین حصے ہونا چاہئے۔ کنگزپارٹی بنانے والے زیادہ تگڑے ہوتے ہیں۔ جنہوں نے عوام کے ساتھ زیادتی کی ان کا احتساب نہیں ہو رہا ہے۔ کنگ رہ جائے گا پارٹی نہیں رہے گی۔ صرف پبلک کی پارٹی رہے گی اگر وزیراعظم نہیں ہیں تو بھی اس آئین کا خیال رکھیں جس نے آپ کو وزیراعظم بنایا۔
نواز شریف کو قانون کے مطابق سزا دی جائے میر ظفراللہ جمالی کا مزید کہنا تھا کہ نواز شہباز کے بیانیے میں فرق ڈھونگ ہے۔ ان کا بیانیہ نہیں ہے۔ ان کو بیانیہ لکھنا بھی نہیںآتا۔ سیاسی بیانیہ اس طرح کا نہیں ہوتا۔ ڈان لیکس میں کسی کو کیا سزا ملی ان کا سارا زور ہے کہ فوج پر دباؤ ڈالو مجھے قومی کمیشن کا چےئر مین بنا دیں میں تیار ہوں نواز شریف کو اعتراف کرنا چاہئے ان سے غلطیاں ہوتی ہیں اور مزید ہو رہی ہے ۔ نواز شریف اگر حکومت میں نہیں ہیں
تو اس میں پاکستان کا کیا قصور نواز شریف سیاسی طور پر ڈ رپوک سیاستدان ہیں۔پاکستان کی عدلیہ اور اداروں کو خبردار رہنا چاہئے یہ کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ نوا زشریف اگر مشرف کے ساتھ این آر او کر سکتے ہیں تو یہ ان کا اپنا صدر ہے۔ نواز شریف سوچ رہے ہوں گے کہ صدر اپنا ہے استثنیٰ مل جائے گا پہلی دفعہ بلوچستان سے چےئرمین سینیٹ آیا پھر بھی شاہد خاقان عباسی ان پر طنز کرتے رہے۔ پہلے انکو بلوچستان یاد نہیں آتا تھا۔ جب گوادر بنی سی پیک کی وجہ سے بلوچستان کا اہمیت بڑھا تو آج بلوچستان کی باتیں کرتے ہیں۔