ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سیاست کے فیصلے عدالتوں میں ہونا اچھی روایت نہیں ، تاریخ آپ کو کچھ اور ہی بتائے گی،وزیر اعظم کی تمام جماعتوں کو بات چیت کی پیشکش ،دھماکہ خیز اعلان کردیا

datetime 14  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بہاولپور (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے نئے صوبے کے لیے تمام جماعتوں کو بات چیت کی پیش کش کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبوں کے بارے میں سیاسی جماعتیں اتفاق رائے سے فیصلہ کریں گی ٗجنوبی پنجاب میں صوبے کا مطالبہ کر نے والے لوگ پانچ اسمبلیوں میں رہے ٗ معاملے کو اس وقت اٹھاناچاہیے تھا ٗ سیاست کے فیصلے عدالتوں میں ہونا اچھی روایت نہیں ہے ٗہمیں تاحیات نااہل ہونے کا فیصلہ بھی قبول ہے ٗ

تاریخ آپ کو کچھ اور ہی بتائے گی ٗ نواز شریف کے 5 برس کا کام ایک جگہ رکھ دیں تو پھر بھی نواز شریف کا پلڑا بھاری ہوگا ٗ حکومت کی مدت پوری نہ کر نے کی باتیں کر نیو الے لوگ گھروں میں بیٹھے ہیں ٗ حکومت نے اپنی مدت پوری کرلی ہے ٗ پاکستان صرف اور صرف جمہوریت اور عوام کی رائے پر ہی چلے گا تو ترقی کرے گا ٗسیاست کے فیصلے جولائی میں پولنگ اسٹیشن پر ہونگے ٗاحمد پور شرقیہ کو ضلع بنانے کا حتمی اعلان وزیراعلیٰ کرینگے۔وہ ہفتہ کو نیشنل ہائی وے کے جلال پور۔پیر والا تا اوچ شریف سیکشن کے افتتاح کے بعد عوامی اجتماع سے خطاب کررہے تھے ۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اوچ شریف سے جلال پور پیر والا کی سڑک بڑے عرصے سے زیر التواء تھی اور یہ منصوبہ بھی الحمد اللہ ہم نے مکمل کیا ہے اور یہ فرق ہے جو مسلم لیگ (ن) کو دوسری سیاسی جماعتوں سے نمایاں کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب 2013ء میں حکومت آئی تو محمد نواز شریف نے فیصلہ کیا کہ تمام زیر التواء منصوبے مکمل کئے جائیں گے جبکہ کوئی سیاسی جماعت ایسا نہیں کرتی کیونکہ اس کو اس کا کریڈٹ نہیں ملتا لیکن آپ کی جماعت مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے فیصلہ کیا کہ ملک میں جاری تمام زیر التواء ترقیاتی منصوبے بھی مکمل کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبہ پر پانچ ارب روپے لاگت آئی ہے جو کافی عرصے سے زیر التواء تھا۔ انہوں نے کہا کہ لواری ٹنل کا منصوبہ 1974ء میں شروع ہوا تھا جو نواز شریف نے ہی مکمل کیا ہے۔

اسی طرح 22 سال سے زیر التواء کچھی کینال کا منصوبہ بھی مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے مکمل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ کا افتتاح کیا گیا اور ماضی کی چار حکومتیں یہ منصوبہ مکمل نہیں کر سکیں جو ہم نے مکمل کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہی وہ فرق ہے جو سب کو نظر آتا ہے اور مسلم لیگ (ن) کی واحد حکومت ہے جو نہ صرف منصوبے شروع کرتی ہے بلکہ ان کو بروقت مکمل بھی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی تو ملک میں بجلی کا بحران تھا اور اس حوالے سے آج بھی ترسیل کے بعد مسائل درپیش ہیں تاہم بجلی بنانے کی کوئی مشکل نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان سے لے کر 20 ہزار میگاواٹ بجلی بنائی گئی تھی لیکن ہم نے قومی گرڈ میں 10 ہزار 400 میگاواٹ اضافی بجلی شامل کرنے کے لئے کئی منصوبے مکمل کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی ترسیل میں مشکلات آتی ہیں اور جب کام کریں تو مشکل تو آئے گی ہی۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مشرف، زرداری اور عمران خان کو کوئی مشکل درپیش نہیں کیونکہ انہوں نے کوئی کام ہی نہیں کیا، حکومتیں سب کے پاس ہیں لیکن پنجاب میں شہباز شریف کا کام دیکھیں اور دیگر صوبوں میں عمران خان اور آصف زرداری کا کام دیکھیں تو آپ کو واضح فرق نظر آئیگا۔

سرائیکی صوبہ کے حوالہ سے گزشتہ دنوں کی جانے والی پریس کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج جو لوگ نئے صوبے بنانے کی بات کرتے ہیں وہ ہمارے دوست ہیں اور ان کو اس طرح کی پریس کانفرنس کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ یہ پانچ سال تک اسمبلیوں میں موجود رہے اور ان کو وہاں بات کرنی چاہیے تھی۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) ہی وہ واحد سیاسی جماعت ہے جس نے بہاولپور اور جنوبی پنجاب کے صوبوں کے قیام کیلئے صوبائی اسمبلی سے قرارداد پاس کرائی ہے جو ریکارڈ کا حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبوں کے قیام کے حوالے سے کوئی ایک سیاسی جماعت فیصلہ نہیں کر سکتی بلکہ اس طرح کی آئینی ترامیم تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے کرنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں بیٹھیں، ڈائیلاگ کریں اور فیصلہ کریں کہ ملک کی بہتری کے لئے نئے صوبے قائم کئے جائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ سندھ، بلوچستان سمیت خیبرپختونخوا میں بھی اسی طرح کے مطالبات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جولائی میں انتخابات ہو رہے ہیں اور تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کو دعوت ہے کہ وہ مل بیٹھ کر فیصلہ کریں کہ ملک کی بہتری کے لئے صوبوں کے قیام کی ضرورت ہے،

صرف پریس کانفرنسوں سے یہ معاملات حل نہیں ہوں گے، عوام کی نمائندگی کا حق مسائل کے حل سے ہی ادا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں ہزارہ صوبہ سمیت بلوچستان اور سندھ میں بھی صوبوں کی بات ہوتی ہے جو سیاسی ڈائیلاگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں کے قیام کا فیصلہ تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے جو بھائی صوبے کے قیام کے حوالے سے پریشان ہیں، ان کی پریشانی دور ہو گئی ہے، آپ کو جولائی میں عوام کے فیصلہ سے پتہ چل جائے گا کہ عوام ایسی سیاست پسند نہیں کرتے اور وفاداریاں بدلنے کا وقت گزر چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ جس سیاسی جماعت میں پانچ سال رہے ہیں اور اب چھوڑنا چاہتے ہیں تو عوام کے پاس جائیں اور انہیں بتائیں کہ پانچ سال جس جماعت میں رہے اب اسے کیوں چھوڑ رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہارس ٹریڈنگ کی سیاست کا دور ختم ہو چکا ہے، اب مسئلہ صرف ملک کی ترقی کا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 65 سال کے عرصہ میں بہت سی حکومتیں آئیں لیکن جنوبی پنجاب میں ترقی صرف ایک جماعت مسلم لیگ (ن) نے ہی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ علاقے میں جائیں اور دیکھیں کہ یہاں پر سڑکوں، سکولوں، ہسپتالوں، یونیورسٹیوں، کالجوں سمیت بجلی کے کئی منصوبے مکمل کئے گئے ہیں اور یہ تمام کام (ن) لیگ کی حکومت نے کئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیا پہلی حکومتوں کے پاس وسائل نہیں تھے جو یہ کام نہ کر سکیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ صرف نیت کی کمی تھی، ہمارے سیاسی مخالف قومی خزانہ پر ڈاکہ ڈالنے آئے تھے لیکن ہم نے رکاوٹوں کے باوجود کام کر کے دکھایا ہے اور ٹی وی اور اخباروں میں نام نہاد سیاسی رہنما یہ دعویٰ سے حکومت کے ختم ہونے کی تاریخیں دیتے تھے لیکن آج وہ گھر بیٹھے ہیں اور (ن) لیگ کی حکومت اپنی مدت پوری کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ آپ کی سیاست کی کامیابی ہے کہ لوگ جھوٹ کی سیاست کو پسند نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ جولائی کے آئندہ انتخابات میں بھی آپ نے ہی فیصلہ کرنا ہے جھوٹ یا سچ کی سیاست کے ساتھ چلنا ہے۔

یہ وہ فیصلے ہیں جو عوام نے کرنے ہیں اور جو فیصلہ آپ کریں گے وہی ملکی تقدیر کا فیصلہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ 2008ء اور 2013ء کے انتخابات میں کئے گئے فیصلوں کا فرق بھی آپ کے سامنے ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک کا منصوبہ پہلے کیوں نہیں شروع ہو سکا، قومی معیشت پہلے کیوں نہ بہتر ہوئی، لوگوں کو روزگار کیوں نہ مل سکا۔ انہوں نے کہا کہ مشکلات آج بھی ہیں لیکن جو سیاسی جماعت ملک سے مخلص ہو گی وہی ملک کے مسائل حل کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مخالفین عزتیں تو اچھال سکتے ہیں لیکن ملک کے لئے کچھ نہیں کر سکتے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت نے ہی ملک کا پہلا موٹروے بنایا تھا

اور آج کراچی تا پشاور 1700 کلومیٹر طویل موٹرویز کے منصوبوں پر کام جاری ہے اور ملتان سکھر کا موٹروے کا منصوبہ بھی اس میں شامل ہے جو جلد مکمل ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ موٹروے کی تکمیل سے آپ کے علاقے کی تقدیر بدل جائیگی اور وہ وقت دور نہیں۔ وزیراعظم نے یقین دلایا کہ موٹروے پر بہاولپور اور احمد پور شرقیہ کے لئے انٹرچینجز بنیں گے۔ انہوں نے این ایچ اے کو آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت پورے ملک میں موٹرویز اور ہائی ویز کے منصوبے تیزی سے مکمل کرنے پر مبارکباد یتے ہوئے کہا کہ ملک میں سڑکوں کا جال بچھا دیا گیا ہے اور مزید منصوبوں پر بھی کام جاری ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں ایسے منصوبوں کی بات کر رہا ہوں جو مکمل ہو چکے ہیں یا ان پر کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے 2013ء میں کہا تھا کہ صرف اس منصوبہ کا افتتاح کیا جائے گا جو مکمل ہو گا، صرف منصوبے کے آغاز کی تختیاں نہیں لگائی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ آج تیسرا مہینہ ہے اور میں ہر ہفتے میں دو سے تین بڑے منصوبوں کا افتتاح کر رہا ہوں اور یہ وہ کام ہے جو آپ کی حکومت نے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس بات پر مطمئن ہیں کہ پانچ سال کے دوران رکاوٹوں کے باوجود ترقی کا سفر جاری رہا۔ انہوں نے کہا کہ 28 جولائی کا فیصلہ آیا تو لوگ توقع کر رہے تھے کہ (ن) لیگ کی حکومت ختم ہو جائے گی

لیکن آج بھی عزت کی سیاست کا سفر جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت بنائی اور ازسر نو کام کا آغاز کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ آج حکومت اپنی مدت پوری کر رہی ہے اور ملک کی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست کے فیصلے صرف اور صرف پولنگ سٹیشنوں پر ہوتے ہیں اور عوام ہی سیاست کے فیصلے کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہ لینے پر سابق وزیراعظم نواز شریف کو نکال دیا گیا اور ہم نے یہ فیصلہ قبول کیا، کل جو فیصلہ آیا ہے اس میں ان کو زندگی بھر کے لئے نا اہل کر دیا گیا ہے، ہمیں یہ فیصلہ بھی قبول ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سابق آمر پرویز مشرف کے دور میں نواز شریف پر سزائے موت کا مقدمہ چلایا گیا لیکن آج وہ آمر کہاں ہے اور فیصلہ کرنے والے جج کہاں ہیں

اور نواز شریف کہاں ہے، یہ فرق ہے سیاستدانوں اور آمروں میں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان صرف اور صرف جمہوریت اور عوام کی رائے پر ہی چلے گا تو ترقی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیاست کے فیصلے جولائی میں پولنگ سٹیشنوں پر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جولائی میں بھی فیصلہ محمد نواز شریف کے حق میں ہو گا۔ احمد پور شرقیہ کو ضلع بنانے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ نئی حلقہ بندیاں ہو چکی ہیں اور اس حوالے سے بعض قانونی پیچیدگیاں درپیش ہیں تاہم میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے بات کروں گا اور وہ خود ضلع کے قیام کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے جو بھی وعدے کئے وہ پورے کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ملک کے مسائل ختم ہوں، معیشت مضبوط ہو اور لوگوں کو روزگار ملے لیکن اس کا فیصلہ بھی آپ کے پاس ہے جو جولائی میں ہو گا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…