جمعہ‬‮ ، 05 جولائی‬‮ 2024 

چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینٹ الیکشن میں(ن) لیگ کے کن 28ارکان نے پارٹی کو دھوکا دیا؟نام سامنے آگئے

datetime 16  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(انٹرنیشنل پریس ایجنسی) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سینیٹ انتخابات میں مبینہ طور پر پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدواروں کو ووٹ دینے والے پارٹی کے 28 ایم پی ایز کی نشاندہی کرلی جن میں سے زیادہ تر خواتین ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق مسلم لیگ (ن) قیادت کی جانب سے مشتبہ ارکان کی نشاندہی کے لیے 2 کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھیں، جنہیں اس بات کی نشاندہی کرنی تھی کہ پارٹی پالیسی کے خلاف کن ارکان

نے تحریک انصاف کے چوہدری سرور اور پیپلز پارٹی کے شہزاد علی خان کو سینیٹ انتخابات میں ووٹ دیا۔مسلم لیگ (ن) قیادت کی جانب سے تشکیل دی گئی ایک کمیٹی کی نمائندگی وزیر قانون رانا ثناءاللہ، اقلیتی امور کے وزیر خلیل طاہر سندھو اور وزیر اعلیٰ کے مشیر رانا ارشد جبکہ دیگر خواتین ارکان میں عظمیٰ بخاری، ذکیہ شاہنواز، میری گل اور مہوش سلطانہ شامل تھیں۔تاہم کمیٹی کی سفارشات کے حوالے سے جب رانا ثناءاللہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس معاملے پر بات کرنے سے انکار کیا۔اس بارے میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ذرائع نے بتایا کہ ہم نے 28 مشتبہ ارکان کی نشاندہی کی ہے، جن میں زیادہ تر خواتین ارکان اسمبلی شامل ہیں، جنہوں نے پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے امیدوار کو ووٹ دیئے اور اس بارے میں ایک جامع رپورٹ قیادت کو پیش کی اور جن کے خلاف پارٹی قیادت ہی کارروائی کرے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ مشتبہ ارکان نے اپوزیشن کے امیدواروں کو پیسوں کے لیے ووٹ دیئے جبکہ دیگر نے مستقبل میں اعتماد کی وجہ سے ووٹ دیا۔اس رپورٹ کے حوالے سے ایک اور ذرائع نے بتایا کہ پارٹی قیادت نے فیصلہ کیا کہ ان ایم پی ایز کے خلاف تادیبی کارروائی کے لیے یہ صحیح وقت نہیں کیونکہ اس وقت لیگی حکومت کو مختلف چلینجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان مشتبہ ارکان کو آئندہ عام انتخابات میں جنرل یا مخصوص نشستوں پر پارٹی کی جانب سے کوئی ٹکٹ جاری نہیں کیا جائے گا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں سینیٹ انتخابات میں مختلف کٹیگریز میں ووٹنگ کے طریقہ کار میں حیران کن پہلو بھی دیکھنے میں آیا اور خواتین کی نشستوں پر 13، اقلیتوں کی نشست پر 11 اور ٹیکنوکریٹ کی نشستوں پر 9 ووٹ مسترد ہوئے جبکہ جنرل نشستوں پر 3 ووٹ مسترد ہوئے جو اس بات کو

ظاہر کرتے ہیں کہ جن 3 کٹیگریز میں مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کو باآسانی کامیابی حاصل ہوسکتی تھی اس میں ووٹوں کو ضائع کیا گیا۔دوسری جانب چوہدری سرور کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی نے ضمیر اور جمہوری ذہنیت کے باعث انہیں ووٹ دیا جبکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے نائب صدر میاں منظور وٹو کا کہنا ہے کہ وہ شہزاد علی کی کامیابی کے لیے مسلم لیگ (ن) کے 20 ایم پی ایز سے رابطے میں تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے صاحبزادے اور ایم پی اے حمزہ شہباز کو سینیٹ انتخابات میں تعاون کے لیے ترجمان مقرر کیا گیا تھا، تاہم وہ اس معاملے پر کسی طرح کی تحقیقات میں دلچسپی نہیں رکھتے تھے کیونکہ یہ حمزہ شہباز اور ان کی کمپنی کی ناکامی تھی۔واضح رہے کہ سینیٹ انتخابات میں مختلف جماعتوں کی جانب سے پیسوں کے استعمال اور ہارس ٹریڈنگ کے الزامات لگائے گئے تھے تاہم الیکشن کمیشن میں کوئی بھی جماعت کسی طرح کا بھی ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہی تھی۔

موضوعات:



کالم



مبارک ہو


مغل بادشاہ ازبکستان کے علاقے فرغانہ سے ہندوستان…

میڈم بڑا مینڈک پکڑیں

برین ٹریسی دنیا کے پانچ بڑے موٹی ویشنل سپیکر…

کام یاب اور کم کام یاب

’’انسان ناکام ہونے پر شرمندہ نہیں ہوتے ٹرائی…

سیاست کی سنگ دلی ‘تاریخ کی بے رحمی

میجر طارق رحیم ذوالفقار علی بھٹو کے اے ڈی سی تھے‘…

اگر کویت مجبور ہے

کویت عرب دنیا کا چھوٹا سا ملک ہے‘ رقبہ صرف 17 ہزار…

توجہ کا معجزہ

ڈاکٹر صاحب نے ہنس کر جواب دیا ’’میرے پاس کوئی…

صدقہ‘ عاجزی اور رحم

عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…