اسلام آباد (این این آئی)پاکستان نے بھارت میں اپنے سفارتکاروں کو ہراساں کیے جانے کے واقعات کے بعد نئی دلی سے پاکستانی ہائی کمشنر کو مشاورت کیلئے بلا لیا۔بھارتی دارالحکومت نئی دلی میں پاکستانی سفارتکاروں اور ان کے اہل خانہ کو بھارتی ایجنسیوں کی جانب سے ہراساں کیے جانے کے واقعات رونما ہوئے تاہم پاکستان کی شکایت کے باوجود بھارت نے کوئی اقدامات نہ اٹھائے۔دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر
خارجہ ڈاکٹر فیصل نے بتایا کہ ہمارے ڈپٹی ہائی کمشنر کے بچوں کی گاڑی کو40 منٹ تک روکا گیا ٗسفارتی عملے کو ہراساں کیے جانے کے واقعات تسلسل سے ہورہے ہیں۔ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ بھارت میں پاکستانی سفارت کاروں کو ہراساں کرنے کے معاملے پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاج کیا گیا جبکہ بھارتی وزارت خارجہ کو بھی احتجاج ریکارڈ کرایا گیا، پاکستانی ہائی کمیشن نے ملزمان کی تصاویر اور ویڈیو بھی فراہم کی تاہم بھارت نے سفارتکاروں کے تحفظ کیلئے کوئی اقدامات نہیں کیے۔ترجمان نے بتایا کہ پاکستان نے نئی دلی میں اپنے ہائی کمشنر کو واپس بلالیا ہے، ہائی کمشنر سے سفارتکاروں کو ہراساں کرنے کے واقعات پر مشاورت ہوگی۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہ کہ یہ معاملہ اسلام آباد اور نئی دلی دونوں میں اٹھایا گیا ہے ٗاس حوالے سے مزید اقدامات اٹھانا پڑے تو اٹھائے جائیں گے، اپنے سفراء کا تحفظ ہمارے لئے اہم ہے ٗاس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ٗبھارت ہمیں اپنی اندرونی سیاست میں ملوث و استعمال نا کرے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں بھارتی سفارت کاروں کیساتھ کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، اگر کوئی ایسا واقعہ ہواہے تو بھارتی ہائی کمیشن نے ہمیں آگاہ نہیں کیا۔مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے ٗبھارتی فورسز کی جانب سے کشمیری رہنماؤں کو نظر بند رکھا گیا ہے۔ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ ہم نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کامعاملہ اقوام متحدہ میں اٹھایاہے ٗبھارت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پردہ ڈال رہا ہے، بھارت جان بوجھ کراقوام متحدہ کی ٹیم کومقبوضہ کشمیر نہیں جانے نہیں دے رہا، پاکستان نے اقوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم سے مقبوضہ کشمیرکے دورے کا مطالبہ کیاہے۔