اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے خلاف ایوان فیلڈ ریفرنس کی سماعت جاری، عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کوحاضری لگانے کے بعد جانے کی اجازت دے دی، جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کی عدم موجودگی پر سماعت میںوقفہ، جے آئی ٹی رپورٹ مکمل عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنائی جاسکتی،
رپورٹ کا بڑا حصہ تجریوں، تبصروں پرمشتمل ہے، جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا کی درخواست پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویزکا گزشتہ سماعت پر اعتراض، آئی ٹی رپورٹ کو بطورثبوت پیش کرنے کے اعتراض پر محفوظ فیصلہ کچھ دیر میںسنایا جائے گا، شریف خاندان کے خلاف پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء آج اپنا بیان دوبارہ قلمبند کروائیں گے، گزشتہ سماعت پر واجد ضیا کا بیان مکمل نہ ہو سکا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جاری ہے، احتساب عدالت میں نیب ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر کر رہے ہیں۔ آج صبح جب سماعت کا آغاز ہوا تو جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کی عدم موجودگی پر سماعت میں 10 بجے تک کا وقفہ کر دیا گیا تھا ۔ اس موقع پر عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کوحاضری لگانے کے بعد جانے کی اجازت دے دی تھی۔ عدالت میں آج آئی ٹی رپورٹ کو بطورثبوت پیش کرنے کے اعتراض پرمحفوظ فیصلہ کچھ دیر میں سنادیا جائے گا۔ مریم نوازکے وکیل نے احتساب عدالت میں قانونی حوالے دیتے ہوئے کہا کہ صرف والیم 3، 4 اور5 ہی اس کیس سےمتعلق ہیں جبکہ جے آئی ٹی رپورٹ کے دیگروالیم،
کئی شہادتیں قابل قبول نہیں ہیں۔امجد پرویز نے کہا کہ تفتیشی خود سے بنائی دستاویزات کوشواہد کے طورپرپیش نہیں کرسکتا، جے آئی ٹی رپورٹ کی صداقت کوچیلنج کرنے کا حق سپریم کورٹ نے دیا۔مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ جےآئی ٹی کا کون سا والیم کس ریفرنس سے متعلقہ ہے یہ عدالت نے دیکھنا ہے جبکہ نیب پراسکیوٹر کی جانب سے مریم نوازکے وکیل کے اعتراض پر مخالفت کی گئی۔
نیب پراسیکیوٹرسردار مظفر نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ ہمارے پبلک دستاویزات ہیں اور ہمارا اہم ترین ثبوت ہے، 3 والیم متعلقہ ہیں تو باقی کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ واجد ضیاء کبھی بھی جے آئی ٹی کے تحقیقاتی افسرنہیں رہے، اس حوالے سے وکیل صفائی کےاعتراضات غیرمتعلقہ ہیں۔شریف خاندان کے خلاف پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء آج اپنا بیان دوبارہ قلمبند کروائیں گے،
گزشتہ سماعت پر واجد ضیا کا بیان مکمل نہ ہو سکا تھا۔واجد ضیاء اصل رپورٹ کے ساتھ احتساب عدالت میں پیش ہوں گے جہاں مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی جرح کے بعد نوازشریف کے وکیل ان پر جرح کریں گے۔خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر جے آئی سربراہ واجد ضیاء نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز میں الگ الگ مواد دینے میں مشکل درپیش ہے
ایک ساتھ جے آئی ٹی رپورٹ کو عدالتی ریکارڈ کاحصہ بنایا جائے۔مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ مکمل عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنائی جاسکتی، رپورٹ کا بڑا حصہ تجریوں، تبصروں پرمشتمل ہے۔خیال رہے کہ جے آئی ٹی سربراہ 21 مارچ کوفلیگ شپ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز میں بیان قلمبند کراوئیں گے، ان تینوں ریفرنسز میں
واجد ضیاء کے سوا نیب کے تمام گواہوں کے بیانات قلمبند ہوچکے ہیں۔