لکی مروت (آن لائن)خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت سے تعلق رکھنے والا سیف اللہ خاندان برطانیہ میں سب سے زیادہ آف شور اثاثوں کا مالک ہے، پاکستان میں کوئی دوسرا پاکستانی سیاستدان یا صنعت کار، سیف اللہ خاندان کے مقابلے اتنی مالیت کے اثاثے نہیں رکھتا۔ نجی ٹی وی کے مطابق سیف اللہ خاندان کا ایک فارم ہاس برطانیہ کے شہر ہیمشپائر کے سرسبز و شاداب علاقے برام شیل پارک میں واقع ہے جسے 1996 میں 8 لاکھ 65 ہزار پانڈ
(13 کروڑ 32 لاکھ روپے) میں ایکوا نومینیز لمیٹڈ کے ذریعے خریدا گیا۔فارم ہاس میں چھ بیڈ رومز، 7 کمروں پر مشتمل مہمان خانہ، پانچ باتھ رومز اور بہت بڑے رقبے پر پھیلی زرعی زمین شامل ہے۔فارم ہاس کو مہینے کی بہترین پراپرٹی قرار دیتے ہوئے برطانیہ کی مصنفہ انشتاشیہ برنہارڈٹ نے لکھا کہ فارم ہاس میں وسیع سوئمنگ پول، ٹینس کورٹ سمیت ہرن اور جنگلی حیات کے لیے بڑی جگہ مختص ہے۔برطانیہ کے لینڈز ریکارٹ کے مطابق فارم ہاس ہزار گز پر تعمیر ہے اور ساتھ ہی 334 ایکٹر کا رقبہ زرعی زمین پر مشتمل ہے، 2013 میں مذکورہ فارم ہاس کی قیمت 80 لاکھ اسٹرلنگ پانڈ (1 ارب 23 کروڑ روپے) تھی جبکہ اس کی موجودہ مالیت 1 کروڑ اسٹرلنگ پانڈ (1 ارب 54 کروڑ روپے) ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ آف شور جائیداد کے مالکان کے لیے ضروری نہیں کہ وہ ثابت کریں کہ انہوں یہ رقم کس کمپنی، شخص یا ادارے سے قانونی یا غیر قانونی طریقے سے حاصل کی۔سیف اللہ خاندان کی ملکیت سے منسوب فارم ہاس کا رقبہ اور مالیت سابق صدر آصف علی زرداری کے سرے محل کے برابر ہے جو 355 ایکٹر اراضی پر مشتمل ہے۔فارم ہاس کی خریداری کے محض دوسال بعد ہی سیف اللہ خاندان کی جانب سے وسطی لندن میں 1998 میں 5 لاکھ اسٹرلنگ پانڈ (7 کروڑ 70 لاکھ روپے) سے ٹیرس ہاس خریدا گیا تھا۔
برطانیہ لینڈ رجسٹری کے ریکارڈ سے واضح ہے کہ ایکوا نومینیز لمیٹڈ نے سینٹرل لندن میں البیانواسٹریٹ پر پراپرٹی خریدی، اس کے علاوہ آف شور کمپنی یو کے پراپرٹی انویسمنٹ لمیٹڈ کی جانب سے سیف اللہ خان کے لیے ویسٹ منسٹر برج میں قائم پارک پلازہ کی 13ویں منزل کا فلیٹ خریدا گیا تاہم فلیٹ کی اصل قیمت کے بارے میں علم نہیں لیکن ستمبر 2016 میں اسی منزل پر فروخت ہونے والے دوسرے فلیٹ کی قیمت 4 لاکھ 30 ہزار
اسٹرلنگ پانڈ ( 66 کروڑ 23 لاکھ روپے) تھی۔برطانیہ کے محکمہ لینڈ کے مطابق سیف اللہ خان کی آف شور کمپنیوں کے نام پر البیانواسٹریٹ پر 2 گھر ہیں۔ایکوا ٹرسٹ کمپنی لمیٹڈ کے ذریعے اسی گروپ کی ویسٹ میڈ لینڈ کے علاقے ورایسٹر میں تین جائیدادی ہیں جس میں سے دو سینٹ مارٹین پیلس میں اور ایک سٹی والاز روڈ پر قائم ہے۔سابق وفاقی وزیر سلیم سیف اللہ خان کی آف شور کمپنی نے سوٹن میں پارکنگ کی جگہ خریدی۔ریکارڈ
میں کہیں ثابت نہیں کہ رہائشی یا کمرشل پراپرٹی آف شور کمپنیوں کی ملکیت ہیں اور آف شور کمپنیاں سیف اللہ خاندان کی ملکیت ہیں تاہم پاناما پیپرز تحقیقات میں آف شور کمپنیوں کا تعلق سیف اللہ سے ثابت ہوتا ہے۔مسلم لیگ (ن) کے نو منتخب صدر اور وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کی ساس ثمینہ درانی بھی سیں ٹرل لندن میں آف شور جائیداد کی مالکن ہیں۔انہوں نے ستمبر 2002 میں 4 لاکھ 80 ہزار پانڈ (7 کروڑ 39 لاکھ روپے) میں پراپرٹی خریدی جس کی موجودہ مالیت 10 لاکھ پانڈ سے زائد بتائی جاتی ہے۔