اسلام آباد(آن لائن) مختلف محکموں اور وزارتوں میں دوہری شہریت رکھنے والے 213افسران کیخلاف سپریم کورٹ کی روشنی میں تحقیقات شروع کردی ہیں ایف آئی اے کی ایک خصوصی ٹیم 213 افسران کی طرف سے جمع کرائے گئے حلفیہ بیان کی روشنی میں تحقیقات کرے گی کہ ان تمام افسران نے اپنی دوسری شہریت سے متعلق اپنے ڈیکلریشن میں ذکر کیا تھا یا نہیں ذرائع کے مطابق قانون کے مطابق دوہری شہریت رکھنا جرم نہیں ہے
لیکن اپنے ڈیکلریشن میں اپنی دوہری شہریت کا ذکر نہ کرنا جرم ہے ماضی میں سابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان بلند اختر رانا کو اسی جرم کے تحت سزا دی گئی تھی اسٹیبلشمنٹ کے پاس موجود ریکارڈ کے مطابق مختلف وزارتوں، ڈویژن اور صوبائی اداروں میں مجموعی طور پر 213 سرکاری افسران دوہری شہریت کے حامل ہیں جن میں سے بعض انتہائی اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ 127 افسران خود مختار تنظیموں اور محکموں کے ملازمین ہیں جبکہ 42 اعلیٰ عہدوں پر فائز افسران صوبائی حکومت کا حصہ ہیں۔واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے 17 جنوری کو 17 سے 22 گریڈ کے حامل سرکاری افسران کی دوہری شہریت سے متعلق ازخود نوٹس لیا اور تمام سرکاری اداروں میں تعینات افسران کی دوہری شہریت کے بارے میں تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیا۔اسٹیبشلمنٹ ڈویژن نے بتایا کہ آزاد کشمیر حکومت میں 20 سرکاری افسران دوہری شہریت رکھتے ہیں۔اس حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان ایڈمنسٹریٹیو سروسز (پی اے ایس) میں 8 افسران، پولیس سروس آف پاکستان (پی ایس پی) میں چار افسران، ان لینڈ سروس میں بھی چار افسران، پاکستان کسٹم سروس میں تین اور پاکستان آڈیٹ اکاؤنٹ سروس اور کامرس اینڈ ٹریڈ گروس میں دو دو افسران دوہری شہریت رکھتے ہیں۔
پی اے ایس کے 8 افسران میں انسانی حقوق ڈویژن کی سیکریٹری رابعہ آغا (برطانیہ)، ایڈیشنل سیکریٹری برائے داخلہ شیر افغان خان (امریکا)، علی سرفراز خان (برطانیہ)، پی اے ایس کمپس ڈائریکٹر سارہ سعید (برطانیہ) ڈاکٹر محمد اجمل (کینیڈا)، راشد منصور (کینیڈا)، اظہر رؤف (برطانیہ) اور اسلم راؤ (برطانیہ) کی شہریت بھی رکھتے ہیں۔محکمہ پولیس میں نارکوٹکس کنٹرول ڈویڑن سیکریٹری (ر) اسکورڈن لیڈراقبال محمود (کینیڈا)،
پنجاب ایڈیشنل آئی جی سید اعجاز حسین شاہ (کینیڈا)، اسپیشل برنچ ڈی آئی جی زمین اقبال شیخ (برطانیہ)، گوادر ایس ایس پی برکت حسین کھوسہ (کینیڈا) اور بلوچستان اے آئی جی سہیل احمد شیخ (برطانیہ) کی بھی شہریت کے حامل افسران ہیں۔تہران میں پاکستانی سفارت خانے میں تعینات محمد علی جناح کے پاس کینیڈا کی بھی شہریت ہے۔دوسری جانب آڈیٹ اینڈ اکاؤنٹس سروس سے تعلق رکھنے والے نیلیل نذیر گوندل کے پاس امریکا کی شہریت
جبکہ کامرس اینڈ ٹریڈ گروپ سے وابستہ شہیر اشرف (امریکا)، سہارا ندیم حمید (امریکا) کی شہیرت رکھتے ہیں۔ان لینڈ ریونیو سروس کے افسران میں شازیہ میمن (برطانیہ)، ساجد تسلیم عظیم (برطانیہ)، سیدہ نورین زہرہ (کینیڈا) اور نعیم بابر(آسٹریلیا) کی شہریت سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔کسٹم سروس کے باسط حسین (برطانیہ، سمیرا نذیر (نیوزی لینڈ) جبکہ مونٹیریل میں قونصل جنرل محمد ابراہیم (امریکا) کی شہریت رکھتے ہیں۔
خیال رہے کہ ملک میں دوہری شہریت سے متعلق کوئی ایسا قانون موجود نہیں جو دوہری شہریت کے حاملین کو سرکاری اداروں میں ملازمت سے روکے تاہم عدالت عظمیٰ کا ماننا ہے کہ کسی دوسرے ملک سے شہریت رکھنے سے وفاداری میں ٹکراؤ کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔اسی تناظر میں سپریم کورٹ نے دوہری شہریت سے معتلق قانون سازی کی تجویز پیش کی تھی۔کچھ عرصہ قبل یہ بات منظر عام پر آئی کہ لاہور اور سندھ ہائی کورٹ کے ایک ایک جج پیدائشی طور پر دوہری شہریت کے حامل ہیں جبکہ ماتحت عدالتوں میں پانچ ججز بھی دوہری شہریت رکھتے ہیں۔