اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اور بھارت نے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر تین درجوں میں قیدیوں کے تبادلے کا فیصلہ کرلیا جبکہ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے اس حوالے سے بھارتی تجاویز کی باضابطہ منظوری بھی دے دی۔ بدھ کو ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارت نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر شہری قیدیوں کے تین درجوں میں تبادلے کی تجاویز دی تھیں جن میں ذہنی طور پر معذور، 70 سال سے زائد عمر کے افراد اور خواتین شامل ہیں۔
بھارتی تجاویز میں دونوں ممالک کے درمیان جوڈیشل کمیٹی مکینزم کی بحالی جبکہ دونوں ممالک کے طبی ماہرین کو قیدیوں کی ذہنی اور جسمانی حالت کا جائزہ لینے کے لیے دوروں کی سہولت فراہم کرنا بھی شامل تھیں۔خواجہ آصف نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد بھارتی تجاویز کی باضابطہ منظوری دے دی، جس کے تحت دونوں ممالک کی جیلوں میں قید سویلین قیدیوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہا کیا جائے گا۔وزیر خارجہ نے بھارت کو انسانی بنیادوں پر قیدیوں کے تبادلے کی مزید دو تجاویز بھی پیش کیں۔ان تجاویز میں 60 سال سے زائد عمر اور 18 سال سے کم عمر کے قیدیوں کے تبادلے کی تجاویز شامل ہیں۔دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق خواجہ آصف نے امید ظاہر کی ہے کہ بھارت انسانی ہمدری کے بنیاد پر پیش کی گئیں پاکستانی تجاویز کا مثبت جواب دے گا۔انہوں نے کہا کہ خواہش ہے کہ ان اقدامات کے ذریعے پاکستان اور بھارت جامع مذاکرات کی جانب گامزن ہوں اور دونوں ممالک کو ان اقدامات کے ذریعے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور ورکنگ باؤنڈری پر کشیدگی میں کمی لانے میں مدد ملے۔واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے ماہی گیر اکثر کھلے سمندر میں شکار کے دوران ایک دوسرے کی سمندری حدود میں داخل ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں حراست میں لے لیا جاتا ہے۔ان ماہی گیروں کی کشتیاں جدید آلات سے عاری ہوتی ہیں جس کی وجہ سے انہیں حدود کا اندازہ نہیں ہوتا اور وہ سمندری حد پار کرجاتے ہیں۔گرفتار ہونے والے اکثر ماہی گیروں کو پاکستان اور بھارت کے درمیان خراب سفارتی تعلقات اور بیوروکریسی کی رکاوٹ کے باعث، اپنی سزا کاٹنے کے بعد بھی جیل کی سلاخوں کے پیچھے رہنا پڑتا ہے تاہم دونوں ممالک جذبہ خیر سگالی کے تحت بھی قید کئی ماہی گیروں کو رہا کردیتے ہیں۔