اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ میں زینب قتل کیس میں ڈاکٹر شاہد مسعود کے قاتل عمران کے بینک اکائونٹس کے انکشافات سے متعلق کیس کی سماعت ، ڈاکٹر شاہد مسعود نے معافی مانگنے کی پیشکش کر دی ، جے آئی ٹی رپورٹ میں آپ کے الزامات درست ثابت نہیں ہوئے، میں نے آپ کے پروگرام کی ویڈیو بار بار دیکھی ،آپ نے بار بار از خود نوٹس لینے کی بات کی، آپ نے کہا تھا
کہ اگر دعوے غلط ثابت ہوں تو فلاں فلاں ادارے پھانسی پر لٹکا دیں، ہم نے اسی نکتہ نظر سے ازخود نوٹس لیا، آپ نے عدالت کے باہر ایک بار پھر دعوئوں کو دہرایا، آپ نے سنسنی پھیلائی ہے، معافی کا وقت گزر چکا ہے،آپ اپنا مقدمہ لڑیں، پہلے غلط بیانی کو تسلیم کریںپھر معافی مانگیں، تسلیم کرنے کے بعد معافی مانگنے پر دیکھیں گے کہ کیا کرنا ہے،مقدمے کا دفاع کریں گے تو قانونی نتائج بھی ہوں گے، چیف جسٹس نے تحریری اعتراضات جمع کروانے کے لیے ڈاکٹر شاہد مسعود کو ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے نجی ٹی وی چینل کو نوٹس جاری کر دیا، دو روز میں جواب جمع کروانے کی ہدایت۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں زینب قتل کیس میں ڈاکٹر شاہد مسعود کے قاتل عمران کے بینک اکائونٹس کے انکشافات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ شاہد مسعود کے دعوئوں پر بنائی گئی جے آئی ٹی کی رپورٹ عدالت کے سامنے پیش کی گئی۔ سماعت میں چیف جسٹس نے ڈاکٹر شاہد مسعود کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر صاحب جے آئی ٹی کی رپورٹ آ گئی ہے اور اس رپورٹ کے مطابق آپ کے الزامات درست نہیں ہیں۔میں نے آپ کے پروگرام کی ویڈیو بار بار دیکھی ،آپ نے بار بار از خود نوٹس لینے کی بات کی ۔ الزام جھوٹے ثابت ہونے پر آپ نے پھانسی کی بات بھی کی ۔آپ کا کہنا تھا کہ اگر الزامات غلط ثابت ہوں
تو فلاں فلاں ادارے پھانسی پر لٹکا دیں ، کوئی ابہام نہ رہے تو آپ کی سی ڈی دوبارہ دیکھ لیتے ہیں۔ الزامات کی شدت کو دیکھتے ہوئے از خود نوٹس لیا۔آپ کی استدعا پر جے آئی ٹی تشکیل دی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے الزامات کو تقویت نہیں ملی، کیا آپ جے آئی ٹی کی رپورٹ پر تحریری اعتراضات دینا چاہتے ہیں؟ کیا آپ کیس کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ
جے آئی ٹی کی رپورٹ ابھی تک نہیں ملی۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مقدمے کا دفاع کریں گے تو قانونی نتائج بھی ہوں گے۔معافی کا وقت گزر چکا ہے،آپ اپنا مقدمہ لڑیں۔ عدالت میں ڈاکٹر شاہد مسعود نے معافی مانگنے کی پیشکش کر دی۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ پہلے غلط بیانی کو تسلیم کریںپھر معافی مانگیں، تسلیم کرنے کے بعد معافی مانگنے پر دیکھیں گے کہ کیا کرنا ہے۔
ڈاکٹر شاہد مسعود کے وکیل نے کہا کہ ڈاکٹر صاحب کا خیال تھا کہ یہ معاملہ ڈارک ویب کا ہے۔ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ میں ڈارک ویب پر گیا ہوں وہاں پاکستان سے متعلق لنکس موجود ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ عدالت نے جے آئی ٹی کی رپورٹ ڈاکٹر شاہد مسعود کے وکیل کو فراہم کرنے کا حکم دیا۔کل تک تحریری اعتراضات دے دیں ہم کیس سن لیں گے ،
آپ نے جو کہا ہم اس تک محدود رہیں گے۔ اس موقع پر ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے وکیل کے ذریعے عدالت میں چار صفحات پر مشتمل دستاویزات بھی پیش کروائیں۔ چیف جسٹس نے تحریری اعتراضات جمع کروانے کے لیے ڈاکٹر شاہد مسعود کو ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے مزید سماعت12مارچ تک ملتوی کر دی۔عدالت نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے پروگرام پر نجی ٹی وی چینل کوبھی نوٹس جاری کرتے ہوئے نوٹس پر دو روز میں جواب جمع کروانے کی ہدایت کی ہے۔