اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کے افسران کو ہراساں کرنے پر پنجاب کے ڈی آئی جی رفعت مختار کی سخت سرزنش کردی ، چیف جسٹس نے ڈی آئی جی کو پہلے معطل کردیا تاہم بعد ازاں حکم واپس لے کر انہیں 8 مارچ کو لاہور رجسٹری میں وضاحت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈریپ کی جعلی جنسی ادویات بنانے والی کمپنی کے مالک کے
خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس کے حکم پر کمپنی کے انتہائی طاقتور مالک عثمان کو حراست میں لے لیا گیا۔ دوران سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے پنجاب کے ڈی آئی جی رفعت مختار کی سخت سرزنش کی ۔ رفعت مختار پر ڈریپ کے سربراہ نے الزام عائد کیا کہ وہ جعلی ادویات بنانے والی کمپنی کے مالک عثمان کے رشتہ دار ہیں اور ہمارے افسران کو ڈراتے دھمکاتے ہیں ۔ڈی آئی جی رفعت مختار نے عدالت میں کہا مجھے بولنے کی اجازت دی جائے، عدالت مجھے بھی سن لے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو اجازت نہیں ہے، تمہیں نہیں سنیں گے۔ پولیس افسر نے کہا کہ میری بھی عزت ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی عزت نہیں ہے تمہاری ، پولیس افسر نے کہا کہ کیوں نہیں ہے، ہر انسان کی عزت ہے ، چیف جسٹس نے کہا کہ جس طرح کے کام کرتے ہو، کوئی عزت نہیں ہے، میرے ساتھ بحث نہ کرو، سب ریکارڈ آ جائے گا، ایف آئی اے اور نیب والے اس پولیس افسر کے سارے اثاثوں کی چھان بین کریں ۔ رفعت مختار نے کہا کہ میں نے کسی کو ہراساں نہیں کیا، الزام غلط ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم تمہیں ابھی معطل کرتے ہیں، تم بحث کرتے ہو، 8 مارچ کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پیش ہو کر وضاحت کریں ، بعد ازاں معطلی کا حکم واپس لے لیا گیا ۔اس سے پہلے جعلی ادویات بنانے والی کمپنی کے مالک کوکمرہ عدالت سے گرفتارکرلیا گیا۔