ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

راؤ انوار سے متعلق بیان،زرداری نے اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے غلطی تسلیم کی،ترجمان کی وضاحت

datetime 18  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)پیپلزپارٹی کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ آصف علی زرداری نے یہ نہیں کہا کہ راؤ انوار کے بارے میں ان کی بات کو توڑمروڑ کر پیش کیا گیا بلکہ انہوں نے اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی غلطی تسلیم کی اوراپنے الفاظ بھی واپس لئے ،راؤ انوار کے بارے میں پیپلزپارٹی کا موقف بڑا واضح ہے کہ اگر کوئی بھی ماورائے عدالت قتل میں ملو ث ہے تو اسے قانون کے مطابق کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے پارٹی رہنما تاج حیدر کے ہمراہ عاصمہ جہانگیر کے انتقال پران کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔فرحت اللہ بابر نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر نے ہر ظلم کے خلاف آواز اٹھائی ۔ وہ ایک نڈر اور بہادر خاتون تھیں اوران جیسی شخصیت صدیوں میں پیدا ہوتی ہے ۔ انہوں نے آصف علی زرداری کے راؤ انوار کے بارے میں بیان کے حوالے سے کہا کہ آصف زرداری نے ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹر ویو میں یہ الفاط کہے کہ راؤ انوار بہادر بچہ ہے لیکن ان کو جلد یہ احساس ہو گیا کہ اس کا غلط مطلب لیا جائے گااور ان کے منہ سے غلط الفاط ادا ہوئے ہیں۔ انہوں نے یہ نہیں کہا کہ ان کی بات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیاہے بلکہ آصف علی زرداری نے اخلاقی جرات کا مظاہرہ کیا اور کہا کہ ان سے یہ الفاظ غلط طریقے سے ادا ہوئے او ر مجھے احساس ہے کہ اس سے کئی لوگوں کے جذبات مجروح ہوئے ہوں گے اور نہ صرف انہوں نے اپنے الفاظ واپس لئے بلکہ معذ رت کا اظہار بھی کیا ۔ انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ راؤ انوار کے بارے میں پیپلز پارٹی کا واضح موقف ہے بلکہ کسی بھی ماورائے عدالت قتل پر بھی یہی موقف ہے کہ اور مطالبہ ہے کہ اگر کوئی اس میں ملوث ہے تو اسے قانون کے مطابق کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

تاج حیدر نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر کے انتقال سے محروم طبقات سے سہارا چھن گیا ہے اور وہ سکتے کے عالم میں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے مخالفین بھی ان کی تعزیت کے لئے آرہے ہیں کیونکہ جب ایسے لوگوں پر بھی کوئی مصیبت آتی تو عاصمہ جہانگیر ان کے ساتھ کھڑی ہوتی تھیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ محترم چیف جسٹس پاکستان کو یکساں سلوک کرنا چاہیے اور سندھ کی کسی جماعت کے ساتھ بھی وہی سلوک ہونا چاہیے جو کسی بڑے صوبے کی جماعت کے ساتھ کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اپنی تنظیم سازی پر توجہ دے رہی ہے اور تنظیم کو گراس روٹ سطح پر مضبوط کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے ایم کیو ایم کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ تعصب اور نفرت کی وجہ سے سوچنے سمجھنے کی طاقت ختم ہو جاتی ہے ۔ یہ جماعت عسکری ونگ کی وجہ سے چلتی تھی اور جب یہ بند ہو گیا ہے تو آج اس کا حال سب کے سامنے ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…