اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف جرمن مصنف ڈیوڈسن کا کہنا ہے کہ ممبئی حملہ سوچا سمجھا منصوبہ تھا، ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق معروف جرمن مصنف ایلیس ڈیوڈسن نے ممبئی حملوں کی سازش بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ تھا، انہوں نے کہا کہ اس حملہ کی منصوبہ بندی، ہدایات اور اس کی تکمیل میں بھارت، امریکہ اور اسرائیل شامل تھے، یہ انکشافات انہوں نے اپنی کتاب میں کیے،
جرمن مصنف نے امریکہ، اسرائیل اور بھارت کے گٹھ جوڑ کا راز فاش کر دیا ہے، انہوں نے اپنی کتاب میں کہا کہ ممبئی حملہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ تھا۔ جرمن مصنف نے اپنی کتاب میں لکھا کہ ان حملوں کی منصوبہ بندی میں یہ تینوں ملک شریک تھے، انہوں نے مزید لکھا کہ ممبئی حملوں میں ملوث تمام دہشت گرد پندرہ روز سے نریمان ہاؤس میں رہائش پذیرتھے، انہوں نے انکشاف کرتے ہوئے لکھا کہ ان دہشت گردوں کے سہولت کار جو فون استعمال کر رہے تھے اس کا نمبر امریکہ کا تھا، جرمن مصنف نے کہا کہ تحقیقات سے پانچ چیزیں ثابت ہوئی ہیں کہ بھارت کی حکومت اور اداروں نے اس واقعے سے متعلق اصل حقائق چھپائے، دوسرا بھارت کی عدالتیں سچائی کی تلاش اور انصاف دینے میں ناکام رہیں، تیسرا ہیمنت کرکرے اور دیگر افسران کو قتل کرکے ہندو انتہا پسندوں کو ایندھن فراہم کیا گیا۔ چوتھا ان ممبئی حملوں سے نہ صرف بھارت بلکہ امریکہ اور اسرائیل کے تاجروں، سیاست دانوں اور عسکری حلقوں نے بھی فوائد حاصل کیے اور پانچویں ان ممبئی حملوں سے پاکستانی حکومت یا پاکستان کی آرمی کو کسی قسم کا کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا۔ ممبئی حملوں پرجرمن مصنف ایلیس ڈیوڈسن کی کتاب منظرعام پر آگئی جس میں حملوں کو بھارت، امریکا اوراسرائیل گٹھ جوڑ قرار دیاگیاہے۔کتاب میں لکھا کہ ممبئی حملہ سوچا سمجھا بھارتی منصوبہ تھا،عملی جامہ بھارت،امریکا اوراسرائیل نے پہنایا،بھارتی سیکیورٹی اورخفیہ اداروں نے منصوبے کے تحت حقائق مسخ کئے۔حملے کا مقصد ہندوانتہاپسندوں، قوم پرستوں اورسیکیورٹی اداروں کو فائدہ پہنچانا تھا جبکہ اسکے ساتھ ہی ساتھ پاکستان کو بدنام کرنا اور دباؤ میں لانا بھی تھا۔،