خواتین وحضرات ۔۔ آج ملک میں دو۔۔ اہم اور دو غیر۔۔ اہم واقعات پیش آئے‘ ۔۔اہم واقعات یہ ہیں آج ملکی تاریخ میں پہلی بار کوئی آرمی چیف بریفنگ کیلئے سینٹ آیا‘ آرمی چیف نے سینٹ میں موجود پارٹیوں کے پارلیمانی لیڈروں کو ایک گھنٹہ بریفنگ دی اور ساڑھے تین گھنٹے تک ۔۔ان کے سوالوں کے جواب دیئے‘ میٹنگ کے دوران یہ نقاط سامنے آئے ،‘ میں جمہوری نظام کے تسلسل کا سب سے بڑا حامی ہوں‘ اداروں پر تنقید کریں لیکن انہیں کمزور نہ کریں‘
مدت میں توسیع کے بجائے باعزت اور بروقت ریٹائر ہونا پسند کروں گا‘ سیاست میں فوج کا کوئی کردار نہیں‘ میں احتساب کیلئے تیار ہوں لیکن فوج کے اندر احتساب میں خود کروں گا‘ملک میں صدارتی نظام کی کوئی گنجائش نہیں‘ دفاع اور خارجہ پالیسی آپ بنائیں‘ عمل ہم کریں گے اور اگر یہ ثابت ہو جائے دھرنوں کے پیچھے فوج تھی تو میں استعفیٰ دے دوں گا‘ یہ بریفنگ ایک اچھا اینی شیٹو تھا‘ ملک میں بڑے عرصے سے اداروں کے درمیان ڈائیلاگ بند تھا‘ ۔۔اس بریفنگ سے یہ ٹوٹا ہوا سلسلہ دوبارہ (جڑ) گیا‘ میرا خیال ہے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور پارلیمنٹ کے درمیان بھی ۔۔اس قسم کی ایک میٹنگ ہونی چاہیے‘ ۔۔اس سے ۔۔ان اداروں کے درمیان موجود گیپ بھی کم ہو جائے گا‘ دوسرا ۔۔اہم واقعہ آج ملکی تاریخ میں پہلی بار کسی چیف جسٹس نے کسی ہسپتال کا دورہ کیا‘ جسٹس ثاقب نثار چیف سیکرٹری کے ساتھ لاہور کے میو ہسپتال گئے‘ چیف جسٹس نے سہولتوں کا معائنہ بھی کیا اور ہسپتال کو بہتر بنانے کے احکامات بھی دیئے‘ یہ بھی ایک بہت اچھا اینی شیٹو تھا‘ مجھے یقین ہے چیف جسٹس مستقبل میں ملک کی مختلف سول کورٹس کا دورہ بھی کریں گے‘ یہ وہاں بھی ۔۔اسی طرح لوگوں کے مسائل سنیں گے اور یہ ۔۔اسی سپرٹ کے ساتھ لوئر جوڈیشری کی امپروومنٹ کے احکامات بھی جاری کریں گے‘
غیر اہم واقعات میں میاں نواز شریف کی احتساب عدالت میں دسویں پیشی تھی اور آج کا دوسرا غیر اہم واقعہ علامہ طاہر القادری نے آج ایک بار پھر سب کے استعفے مانگ لئے ، استعفوں کی اس فہرست میں ٹرمپ‘ پیوٹن اور مودی کے استعفے رہ گئے ہیں‘ علامہ صاحب یہ بھی مانگ لیتے تو شاید ۔۔اس سے سارے مسئلے حل ہو جاتے۔
خواتین وحضرات کیا آرمی چیف کی بریفنگ سے فوج اور حکومت کے درمیان موجود غلط فہمیاں ختم ہو جائیں گی‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔