ڈی آئی خان،کوئٹہ،اسلام آباد(اے این این، آن لائن ) ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے پہاڑپور مردان پل پر ناکے پر تعینات پولیس اہلکاروں پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شہید ہوگیا۔تفصیلات کے مطابق خیبرپختون خوا کی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے پہاڑ پور مردان پل کے قریب نامعلوم افراد نے پولیس اہلکاروں
پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شہید ہوگیا۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مردان پل پر ناکے پر تعینات پولیس اہلکاروں نے ایک گاڑی کو تلاشی کے لئے روکا تو گاڑی میں سوار نامعلوم افراد نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا، پولیس نے جوابی فائرنگ کی تاہم ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، واقعے کی اطلاع ملتے ہی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے کوئٹہ میں دی میتھوڈسٹ گھر جا گھر پر دہشت گردوں کا حملہ 2 خواتین سمیت8 افراد ہلاک خواتین اور بچوں سمیت 45 افراد زخمی ہوگئے جن میں کئی کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے چرچ پر حملے کے بعد سول ہسپتال کوئٹہ سمیت تمام سرکاری ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی دہشت گردوں نے اس وقت چرچ پر حملہ کیا جب وہاں دعائیہ تقریب ہو رہی تھی سیکورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں نے بروقت کا رروائی کر تے ہوئے ایک
دہشت گرد کو مرکزی دفتر پر مار گرایا جبکہ دوسرے دہشت گرد نے اندر جا کر خود کو دھماکہ سے اڑا دیا جبکہ 2 حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے واقع کے بعد سیکورٹی فورسز نے چرچ کو کلیئر کر دیا گیا خواتین ، مردوں اور بچوں کو چرچ سے باہر نکال دیا گیا ۔صدر،وزیر اعظم،وزیر داخلہ ،چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ سمیت دیگر سیاسی جماعتوں
کے قائدین کی دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے بزدلانہ حملے سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے ۔آخری دہشت گردی کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی ۔تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے علاقے زرغون روڈ پر ریڈ زون کے قریب واقع دی میتھو ڈسٹ گھر جا گھر پر اتوار کے روز دہشت گردوں نے اس وقت
حملہ کیا جب مسیحی برادری کے افراد کرسمس کی تیاریوں کے سلسلے میں عبادت اور دعائیہ تقریب میں مصروف تھے تو دہشت گردوں نے مین گیٹ پر چوکیدار کو تیز آلہ سے ہلاک کر دیا جس کے بعد دہشت گرد اندر داخل ہونے کی کوشش کی جس پر سیکورٹی فورسز نے بروقت کا رروائی کر تے ہوئے ایک دہشت گرد کو مرکزی گیٹ پر مار دیا
جبکہ دوسرے کو زخمی کر دیا جس نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں2 خواتین سمیت8افراد آکاش، مہک سہیل، چوکیدر گورج ، فضل، آزاد جاں بحق ہو گئے جبکہ 45 افراد شدید زخمی ہو گئے جنہیں فوری طور پر سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا جن میں سے کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی
شامل ہے کوئٹہ کے زرغون روڈ پر دہشت گردوں نے چرچ پر اس وقت حملہ کیا جب وہاں دعائیہ تقریب ہورہی تھی دھماکے کے بعد پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی جس کے بعد سکیورٹی فورسز اور دہشتگرد کے درمیان دوطرفہ فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا ۔ آئی جی بلوچستان معظم جاہ انصاری نے جائے وقوع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے
بتایا کہ خودکش حملہ آوروں کی تعداد 4تھی جن میں ایک دہشتگرد چرچ کے مرکزی دروازے پر مارا گیا جب کہ دوسرے نے احاطے میں خود کو دھماکے سے اڑایاجبکہ دو فرار ہو گئے جن کی تلاش جاری ہے آئی جی بلوچستان نے کہا کہ چرچ میں تقریبا 400 افراد موجود تھے، اگر دہشت گرد چرچ کے اندر پہنچ جاتے تو بہت بڑا نقصان ہوسکتا تھا
تاہم سکیورٹی فورسز نے فرائض انجام دیتے ہوئے قوم کو بڑے سانحے سے بچاتے ہوئے حملہ آوروں کو ہلاک کیا سول اسپتال سمیت کوئٹہ کی دیگر اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جب کہ شدید زخمیوں کو ٹراما سینٹر منتقل کردیا گیا ہے۔ سکیورٹی فورسز نے زرغون روڈ کو ٹریفک کی آمد و رفت کے لئے بند کردیا اور میڈیا نمائندوں کو
بھی جائے وقوعہ سے دور کردیا گیا ہے اس کے علاوہ کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا تاہم سیکورٹی فورسز نے چرچ کو کلیئر کر دیا۔ وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چرچ پر حملے کی تصدیق کرتا ہوں اور اس حملے میں دو دہشتگردوں نے چرچ پر حملہ کیا جس میں پولیس کی جانب سے ایک حملہ آور کو
دروازے پر مار گرایا گیا اور دوسرے میں خود کو چرچ کے اندر دھماکے سے اڑا دیا دونوں خودکش حملہ آٰوروں کے پاس ہتھیار بھی تھے جس سے انہوں نے فائرنگ کی جس سے ہلاکتیں اور لوگ زخمی بھی ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ ایف سی کے جوانوں اور پولیس نے وقتی کارروائی کر کے مسیحی برادری سمیت قوم کو بڑے نقصان سے بچا لیا۔انہوں نے
مزید بتایا کہ حملے کے دوران دو خودکش حملہ آوروں کو مزید دو دہشتگرد فائرنگ کر کے معاونت فراہم کر رہے تھے جو کہ سکیورٹی فورسز کو دیکھ کر فرار ہو گئے ۔ان دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے سکیورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن کا آغاز کردیا ہے۔سرفراز بگٹی نے ایک سوال کے جواب میں کہا
کہ چرچ پر حملے کے دوران 400 لوگ چرچ میں موجود تھے جو کہ اپنی عبادت کر رہے تھے ۔واضح رہے کہ حکام کے مطابق متاثرہ علاقے کے قریب کوئٹہ کا ریلوے اسٹیشن جبکہ اہم سرکاری عمارتیں بھی موجود ہیں جبکہ اس سے قبل ہی چرچ پر حملہ کیا گیا تھا جس کے بعد اس کی سکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی تھی۔سرکاری حکام کے مطابق
وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کو ہر ممکنہ اقدامات اٹھانے کی ہدایت کردی ہے ۔دوسری جانب وزیر صحت بلوچستان حاجی جاوید کے مطابق کوئٹہ سول ہسپتال میں 8 لاشیں لائی گئیں جن میں ایک لاش خاتون کی بھی تھی، سول ہسپتال کی انتظامیہ کے مطابق یہاں ریسکیو رضاکاروں نے
20 زخمیوں کو منتقل کیا جس میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔دریں اثناء صدر ممنون حسین اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کوئٹہ چرچ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد بزدلانہ کارروائیوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے بہت جلد پوری قوم کی مدد کے ساتھ امن وامان نافذ کرنے والے سکیورٹی ادارے
دہشت گردوں کو منطقی انجام پہنچائیں گے جبکہ صدر اور وزیر اعظم نے صوبائی حکام کو زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایات بھی جاری کردیں جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز خٹک ،وزیراعلیٰ پنجاب شہباز ،وزیراعلیٰ سندھ مراد علی ،چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ ،سپیکر و ڈپٹی قومی
اسمبلی سمیت سابق وزیر اعظم نواز شریف ،سابق صدر آصف علی زرداری ،بلاول بھٹو ،چیئرمین تحریک انصاف عمران خان ،سینیٹر رحمن ملک ،مریم نوازسمیت دیگر سیاسی رہنماؤں نے کوئٹہ میں دہشت گردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردکسی بھی امتیاز کے بغیر معصوم پاکستانیوں کو نشانہ بنارہے ہیں لیکن اب دہشت گردی کے خلاف پوری قوم متحد ہو چکی ہے ،دہشت گردی کے خاتمے تک دہشت گردوں کا پیچھا کرتے رہیں گے ان بزدلانہ کارروائیوں سے قوم کی ترقی کا راستہ نہیں روکا جا سکتا ہے ۔