اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عمران خان ون ٹائم ڈس کوالیفائی ہو سکتے ہیں جبکہ جہانگیر ترین پر خطرے کی تلوار سخت ہے ،ان کے ساتھ وہ ہی ہو سکتا ہے جو نواز شریف کے ساتھ ہوا ،عمران خان کو نااہل قرار دیدیا گیا تو پھر پاکستان کی سیاست میں بہت بڑا خلاءآ جائے گا اور ماحول ’اینٹی سیاستدان‘ نظر آئے گا جس کے باعث سیاستدان بھی اکٹھے ہو جائیں گے کہ ہمیں منظر سے ہٹایا جا رہا ہے،
حامد میر اور سہیل وڑائچ کے عمران خان اور جہانگیر ترین نا اہلی کیس سے چند لمحے قبل انکشافات۔ تفصیلات کے مطابق معروف صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان کو نااہل قرار دیدیا گیا تو پھر پاکستان کی سیاست میں بہت بڑا خلاءآ جائے گا اور ماحول ’اینٹی سیاستدان‘ نظر آئے گا جس کے باعث سیاستدان بھی اکٹھے ہو جائیں گے کہ ہمیں منظر سے ہٹایا جا رہا ہے۔عمران خان اور جہانگیر ترین نااہلی کیس کے فیصلے سے متعلق نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئےسینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اگر عمران خان کو نااہلی کی سزا ملی تو پاکستان کی سیاست بدل جائے گی اور ظاہر ہے کہ اگر سب سے بڑے حریف ہی نہ رہے تو سیاست نئے سرے سے ترتیب پائے گی۔ پی ٹی آئی کا بھی متبادل آئے گا لیکن اس میں وقت لگے گا جبکہ سیاسی ماحول ”اینٹی سیاستدان“ ہو جائے گا جس کے باعث سیاستدان بھی اکٹھے ہو جائیں گے کہ ہمیں منظر سے ہٹایا جا رہا ہے۔دوسری جانب معروف تجزیہ نگار اور سینئر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ عمران خان ون ٹائم ڈس کوالیفائی ہو سکتے ہیں جبکہ جہانگیر ترین پر خطرے کی تلوار سخت ہے ،ان کے ساتھ وہ ہی ہو سکتا ہے جو نواز شریف کے ساتھ ہوا ۔ نجی ٹی وی جیو نیوز پر اینکر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ون ٹائم ڈس کوالیفائی ہو سکتے ہیں
جبکہ جہانگیر ترین پر خطرے کی تلوار سخت ہے ،ان کے ساتھ وہ ہی ہو سکتا ہے جو نواز شریف کے ساتھ ہوا ۔ عمران خان ہمیشہ کے لیے نا اہل ہوئے تو وہ بھی نواز شریف کی طرح ہی کردار ادا کریں گے۔ ان سے جب سوال پوچھا گیا کہ اگر کیا عمران خان کی نا اہلی کی صورت میں کیا تحریک انصاف کمزور ہو گی ؟۔جس پر حامد میر کا کہنا تھا کہ نا اہلی دو طرح کی ہوتی ہے ،اگر وہ ون ٹائم ڈس
کوالیفائی ہوتے ہیں تو وہ اسی طرح پارلیمنٹ میں واپس آجائیں گے جیسے ن لیگ کے جسٹس ریٹائرڈ افتخار چیمہ نا اہل ہو کر ڈی سیٹ ہونے کے بعد ضمنی انتخاب میں جیت کر دوبارہ قومی اسمبلی میں واپس آگئے تھے ،لیکن اگر 62ون ایف لگتی ہے تو عمران خان ہمیشہ کے لیے ڈس کوالیفائی ہو جائیں گے ،ایسی صورت میں عمران خان بھی وہ ہی کردار ادا کریں گے جو نواز شریف کر رہے ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالتیں سیاستددانوں پارلیمنٹ سے نکال سکتی ہیں لیکن سیاست سے نہیں نکال سکتیں ۔اینکر پرسن نے پوچھا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ اگر فیصلہ خلاف آیا تو سیاست چھوڑ دوں گا ،اس بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟،حامد میر نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو پارٹی سیاست نہیں چھوڑنے دے گی لیکن اب دیکھنا ہے کہ عمران خان اپنے کہے گئے الفاظ پر قائم رہتے ہیں یا نہیں ۔